مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر بھر پور انداز میں اجاگر کرنے کیلئے سفارتی سطح پر تھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، راجہ فیصل ممتاز راٹھور

جمعرات 19 فروری 2015 16:51

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19فروی 2015ء) آزاد کشمیر کے وزیر برقیات راجہ فیصل ممتاز راٹھورنے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر بھر پور انداز میں اجاگر کرنے کے لئے سفارتی سطح پر تھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔مسئلہ کشمیر سے متعلق مضبوط خارجہ پالیسی بنانے کی ضرورت ہے۔مسئلہ کشمیر کی موجودگی میں بھارت کبھی بھی سلامتی کونسل کا ممبر نہیں بن سکتا۔

آزاد کشمیر سے لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے لئے وفاقی سطح پر بات چیت جاری ہے۔ آئندہ ماہ سے آزاد کشمیر سے لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ کم ہو جائے گا۔ آزاد کشمیر کے سیلاب اور بارشوں کے متاثرین کی بحالی اور آباد کاری کے لئے وفاقی حکومت کی طرف سے مطلوبہ فنڈز مہیا نہیں کئے گئے۔حویلی جو آزاد کشمیر کا سب سے پسماندہ حلقہ ہے۔

(جاری ہے)

اس کی تعمیر و ترقی کے لئے تین بڑے منصوبے یونیورسٹی کیمپس ، سی ایم ایچ کی تعمیر ، شاہراہ حویلی کی تعمیر پر جلد کام کا آغاز ہو گا۔

حویلی میں موبائل سروس کی فراہمی کے لئے موبائل کمپنیاں کام نہیں کر رہیں ۔ حالیہ دورہ امریکہ ذاتی خرچ پر کیا ۔ بیتاڑ ہائیڈل پراجیکٹ کا جون میں افتتاح ہو گا۔ امریکی صدر کے دورہ بھارت کے دوران مسئلہ کشمیر پر بات نہ کرنا دوہرہ معیار ہے۔ امریکی صدر نے اپنی انتخابی مہم کے دوران مسئلہ کشمیر حل کرانے کا وعدہ کیا تھا ۔ انھیں یہ وعدہ پورا کرنا چاہئے۔

حویل سے ممبر اسمبلی منتخب ہونے کے بعد پسند و نا پسند کے بجائے عوامی ضرورت کے مطابق منصوبے شروع کئے۔تاکہ لوگوں کے مسائل حل ہو سکیں۔موجودہ حکومت نے ساڑھے تین سال کے عرصے میں ریکارڈ میگا پراجیکٹس مکمل کئے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے مرکزی ایوان صحافت کے پروگرام میٹ دی پریس سے خطاب کے دوران کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لئے مضبوط خارجہ پالیسی بنانے کی ضرورت ہے۔

اس میں شک نہیں کہ ہماری خارجہ پالیسی میں کچھ کمزوریاں ہیں ان کمزوریوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔ اور جاندار خارجہ پالیسی بنانے کی ضرورت ہے۔مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لئے سفارتی سطح پر جدوجہد تیز کرنے اور تارکین وطن کو متحرک کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کا حالیہ دورہ امریکہ نجی تھا اور انہوں نے ذاتی خرچ پر یہ دورہ کیا ہے ہر سال2سے5فروری کو امریکی صدر کی طرف سے دنیا بھر کی سیاسی اور اہم شخصیات کو ناشتے پر مدعو کیا جاتا ہے ۔

اس دعوت میں انہوں نے بھی شرکت کی اور تین ایام کے دوران دنیا کی مختلف شخصیات سے ملاقاتین کیں اور انھیں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بریف کیا ہے اور واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے میں جا کر بھی خطاب کیااور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بات کی۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر سے اپنی الیکشن مہم کے دوران مسئلہ کشمیر کوحل کرانے کا وعدہ کیا اور الیکشن کے بعد وہ اس وعدے کو بھول گئے ہیں۔

امریکی صدر نے جب بھارت کا دورہ کیا تو انہوں نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی۔ جو کہ افسوسناک ہے ۔ اس دورے کے دوران امریکی صدر نے پاکستان کو نظر انداز کیا اور سانحہ پشاور کی مذمت تک گوارا نہ کی۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کی موجودگی میں بھارت کا سلامتی کونسل کا ممبر بننا ممکن نہیں۔ اور نہ ہی یہ اس کے لئے آسان کام ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کا حلقہ انتخاب تین طرف سے لائن آف کنٹرول پر واقع ہے اور یہ سب سے پسماندہ حلقہ ہے۔

اس حلقے کے مسائل حل کرنے کے لئے تین میگا پراجیکٹس جلد شروع ہونگے جن میں سی ایم ایچ کا قیام ، یونیورسٹی کیمپس کا قیام اور شاہراہ حویلی شامل ہیں۔حلقہ کے عوام کی بلا تخصیص خدمت ان کا مشن ہے اور اس مقصد کے لئے پورے حلقے میں بلا تخصیص منصوبے شروع کئے گئے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کا حلقہ سیلاب اور بارشوں سے سب سے زیادہ متاثر ہو ا لیکن وفاقی حکومت کی طرف سے متاثرین کی بحالی کے لئے فنڈز مہیا نہیں کئے گئے۔

حکومت آزاد کشمیر کی طرف سے متاثرین کا تمام ڈیٹا وفاق کو مہیا کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیتاڑ ہائیڈل پراجیکٹ کا منصوبہ اپریل تک مکمل کر کے جون میں اس کا افتتاح کیا جائے گا۔ جس سے بجلی کی لوڈشیڈنگ میں کمی آئے گی۔ان کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر میں لوڈ شیڈنگ کم کرانے کے لئے وفاقی سطح پر معاملات اٹھائے گئے ہیں اور متعلقہ کمپنی نے ملک کے دیگر حصوں کی طرح آزاد کشمیر میں لوڈشیڈنگ کا شیڈول طے ہو چکا ہے جس سے لوڈشیڈنگ میں واضح کمی ہو گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہو جاتا اس وقت تک پاک بھارت تعلقات بہتر نہیں ہو سکتے۔ اور مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لئے سفارتی سطح پر جاندار مہم چلانے کی ضرورت ہے۔ اور دیار غیر میں مقیم تارکین وطن کو متحرک کرنے کی ضرورت ہے۔
ن