خود کش حملوں جیسی بزدلا نہ کاروایئوں سے ملت تشیع کے حوصلے پست نہیں کئے جا سکتے۔علامہ عارف واحدی

جمعرات 19 فروری 2015 17:18

راولپنڈی/اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19فروی 2015ء) شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی نے مسجدالقائم و امام بارگاہ سکینہ میں خودکش بم دھماکے اور فائرنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے دہشت گردی کی بزدلانہ کاروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ خود کش حملوں جیسی بزدلا نہ کاروایئوں سے ملت تشیع کے حوصلے پست نہیں کئے جا سکتے۔

مسجدالقائم و امام بارگاہ سکینہ  کے باہرخودکش بم دھماکے اور فائرنگ کی اطلاع ملتے ہی قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کی ہدایت پر علامہ عارف حسین واحدی مرکزی سیکرٹری جنرل شیعہ علماء کونسل پاکستان، ایک وفد کے ہمراہ جن میں مولانا غلام قاسم جعفری ،مولانا سید ضیغم عباس نقوی ،سید اظہار بخاری سمیت دیگر ذمہ داران کے ہمراہ موقع پر پہنچ گئے اور احتجاجی دھرنے میں شرکت سے قبل موقع پرموجود میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے شہریوں کو مکمل تحفظ فراہم کرنے میں ناکام نظر آتے ہیں ۔

(جاری ہے)

سانحہ پر سانحہ او ر مساجد میں نمازیوں پر حملے سیکورٹی اداروں کی کا رکردگی پر سوالیہ نشان ہیں ہم نے حکومت اور ریاست کی جانب سے دہشتگردی کے خلاف کئے جانے والے تمام اقدامت کی حمایت کی ہے لیکن اس کے باوجود ایکشن پلان اور حکومتی اقدامات ماسوائے میڈیا میں بیانات کے سوا دہشتگردوں کے خلاف عملی اقدامات ریت کی دیوار ثابت ہورہے ہیں ۔ملت تشیع کے خلاف دہشت گردی کی کاروائیوں پر ہماری امن پسندی و پر امن پالیسی اور خاموشی کو ہماری کمزوری نہ سمجھی جائے ۔

پاک فوج اور حکمران قیادت نے جن اہداف کے حصول کے لئے قومی ایکشن پلان پیش کیا ہے ہم نے اس کی مکمل حمایت کی لیکن اس کے باوجودروایتی تھانہ کلچر اسے بیلنس پالیسی کی بنیاد پر نافذ کر کے قومی ایکشن پلان بے اثر بنا رہا ہے۔ دہشگردوں پر آہنی ہاتھ نہیں ڈالا جارہا اور جو دہشت گرد گرفتار ہیں انہیں جیلوں میں سرکاری مہمان بنا کرانہیں وہاں تمام لگژری سہولیات مہیا کی جا رہی ہیں ۔

اور دوسری جانب ملک بھر میں اداروں میں موجود تکفیری سوچ رکھنے والے اہلکار بھی اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے بیلنس پالیسی کے ظالمانہ نطام کے تحت دہشتگردوں کو گرفتار کرنے کی بجائے ملت تشیع کے پرُ امن شہریوں کو گرفتارکر رہے ہیں ۔حکمران سانحہ پشاور ،سانحہ شکار پور ،سانحہ لاہور،سانحہ راولپنڈی سمیت دیگر سانحات میں ملوث خود کش حملہ آوروں انکے سرپرستوں اورانکے سہولت کاروں کو منظر عام پر لانے سمیت پس پردہ حقائق منظر عام پر کیوں نہیں لارہے ؟ریاستی اداروں کی ناقص کارکردگی کے باعث ملک میں امن و امان کی امیدیں بھی دم توڑ رہی ہیں۔

امن و امان کے قیام کا واحد حل آپریشن ضرب عضب کے دائرہ کارکو ملک بھر میں پھیلائے جانے سمیت دہشتگردوں کو تختہ دارر پر لٹکائے جانے کے عمل تعطل کا شکار ہو چکا ہے کے عمل کو تیزکرنے اور تکفیری سوچ اور دہشتگرد بنانے والے مدارس کو بند کرنے سے ہی ممکن ہے ۔اس لئے کہ جب تک دہشت گرد تیار کرنے والی فیکٹریاں بند نہیں ہو نگیں اس ملک میں امن قائم کرنا بہت ہی مشکل ہے اسی لئے خفیہ ہاتھ اپنے مذموم مقاصد کے لئے دہشت گردی کو فرقہ واریت کا رنگ دینا چاہتے ہیں ۔

تاریخ گواہ ہے کہ یہی تکفیری قبیلہ پاکستان کے قیام کے مخالف تھا اور اب بھی یہی تکفیری گروہ پاکستان کو توڑنا چاہتا ہے اور دہشت گردی کی کاروائیوں میں مصروف ہے ۔پاکستان شیعہ سنی نے ملکر بنایا اور اب بھی اس ملک میں کوئی شیعہ سنی جھگڑا نہیں قوم متحد ہے اور پنے ملک کی بقا کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کر یگی۔آخر میں انہوں نے شہدا کی بلندی درجات ، ان کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور زخمیوں کی صحت یابی کیلئے دعا کی۔