سینیٹ انتخابات میں الیکشن کمیشن کا خفیہ مراسلہ اسکروٹنی کی شفافیت پر سوالیہ نشان
سیکشن20انتخابات کا شیڈول اّنے کے بعدکسی بھی امیدوارکو ایک حلقے سے دوسرے حلقے میں اپنا ووٹ ٹرانسفرکرنے سے روکتا ہے،مبینہ رابطے نے کئی اہم سیاسی رہنماؤں کے کاغذات منظور ہونے میں مددکی، رپو رٹ
اتوار 22 فروری 2015 23:29
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22فروری۔2015ء) الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری ایک خفیہ خط کی وجہ سے بعض بڑے ناموں کی 5مارچ کے سینیٹ الیکشن لڑنیکی راہ ہموار ہو گئی ۔ایک رپو رٹ کے مطا بق الیکشن کمیشن نے ریٹرننگ افسران کو ایک خط لکھا تھا جس میں انہیں الیکٹورل رولز ایکٹ 1974 کے سیکشن 20کونطر اندازکرنیکا کہا گیا تھا۔ سیکشن20انتخابات کا شیڈول آے کے بعدکسی بھی امیدوارکو ایک حلقے سے دوسرے حلقے میں اپنا ووٹ ٹرانسفرکرنے سے روکتا ہے۔
یہ خط سینیٹ الیکشن کا شیڈول آنے کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے ریٹرننگ افسران کو بھیجا گیا۔اس مبینہ رابطے نے کئی اہم سیاسی رہنماؤں کے کاغذات منظور ہونے میں مددکی جو کہ اس صوبے کے رہائشی نہیں تھے جہاں سے انہوں نے کاغذات جمع کرائے۔(جاری ہے)
سینٹ الیکشن کیلئے کمیشن نے اپنے سینئر افسران کو ریٹرننگ افسر مقررکیا تھا۔کاغذات کی جانچ پڑتال کیلئے الیکشن کمیشن نے11دیگر محکموں کی خدمات بھی حاصل کی تھیں اسکے باوجودکاغذات کی جانچ پڑتال کے عمل پر سوال اٹھائے جارہے ہیں۔
184میں سے144امیدواروں کے کاغذات منظورکئے گئے ہیں،صرف آزاد امیدواروں کے کاغذات ہی مستردکیے گئے۔کاغذات نامزدگی پر واضح سوال اس وقت اٹھاجب ریٹرننگ افسر نے مسلم لیگ ن کے 2 امیدواروں اقبال ظفرجھگڑا اورراحیلہ مگسی کے کاغذات اسلام آبادکی نشست سے منظورکرلیے جبکہ یہ دونوں اسلام آبادکے رہائشی ہیں نہ انکے ووٹ اسلام آبادمیں اب درج کئے گئے۔اسی طرح پنجاب اورسندھ کے کئی امیدواروں نے پارٹی ٹکٹ ملنے کے بعددوسرے صوبوں میں ووٹ درج کرائے۔پیپلز پارٹی کے نرگس فیض ملک نے مسلم لیگ ن کی امیدوار راحیلہ مگسی پر یہی اعتراض اٹھایا تھا تاہم قائم مقام سیکریٹری الیکشن کمیشن اور اسلام آباد کیلئے ریٹرننگ افسر شیرافگن نے اس اعتراض کومستردکردیا۔انھوں نے اپنے تحریری فیصلے میں لکھاکہ اس سینٹ الیکشن پرالیکٹورل رولز ایکٹ1974کے سیکشن20کا اطلاق نہیں ہوتا۔نرگس فیض ملک نے اس فیصلے کیخلاف اعلیٰ عدالتوں میں جانیکا اعلان کیاہے۔انکاکہنا تھاکہ آر اونے دباؤ میں فیصلہ دیا،انکے مطابق مسلم لیگ ن کے4ایم این ایز اس وقت تک آر او کے دفترمیں موجودرہے جب تک انہوں نے فیصلہ جاری نہیں کردیا۔الیکٹورل رولز ایکٹ1974 کے سیکشن19کے تحت صرف چیف الیکشن کمشنر ہی خاص حالات میں الیکشن رولزمیں تبدیلی کرسکتے ہیں۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
زرمبادلہ ذخائر میں مزید اضافہ ہو گیا
-
سگریٹ کو مزید مہنگا کرکے نوجوانوں کو تمباکو نوشی سے دوررکھا جاسکتا ہے
-
وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
-
سندھ حکومت کا آئندہ ہفتے 2 تعطیلات کا اعلان
-
حکومت اور جماعتوں کو مل کرخفیہ ایجنسیوں کی سیاست میں مداخلت کوروکنا چاہیے
-
افغانستان میں جنگی جرائم کی تحقیقات، برطانوی وزیرکو سزا ملنے کا امکان
-
کیا ترکی شامی پناہ گزینوں کی غیر قانونی ملک بدری کررہا ہے؟
-
عدلیہ میں کسی قسم کی مداخلت برداشت نہیں ہوگی
-
جون سے فیز وائز پلاسٹک بیگز کو بین کردیاجائیگا‘مریم اورنگزیب
-
عمران خان سمیت اڈیالہ جیل کے تمام قیدیوں سے ملاقاتوں پرپابندی ختم
-
رانا مشعود احمد خان اور ڈاکٹرمختار بھرت وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر مقرر
-
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کاایک روزہ دورہ پشاور،کمانڈنٹ ایف سی نے ائرپورٹ پراستقبال کیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.