کشمیری اسکالر کی بھارتی شہرحیدرآباد میں پُراسرار موت پر سید علی گیلانی کا اظہار تشویش

پیر 23 فروری 2015 15:07

سرینگر (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 23فروی 2015ء) مقبوضہ کشمیر میں بزرگ حریت رہنماسید علی گیلانی نے ضلع گاندربل سے تعلق رکھنے والے کشمیری اسکالر طارق الاسلام کی حیدرآباد میں پُراسرار موت پر گہری تشویش اور فکرمندی کا اظہار کرتے ہوئے اس واقعے کی کسی غیرجانبدار ادارے سے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق دہلی سے جاری ایک بیان میں سید علی گیلانی نے کہا کہ کشمیری طالب علم کی کسی بھارتی ریاست میں پُراسرار موت کا یہ پہلا واقع نہیں ہے بلکہ گزشتہ کئی سالوں سے اس قسم کے واقعات کا سلسلہ چلاآرہا ہے اور آج تک درجنوں کشمیری طالب علموں کو پُراسرار طریقے سے قتل کیا گیاہے۔

انہوں نے طارق الاسلام کی موت پر گہرے رنج وغم اورمتاثرہ خاندان سے ہمدردی کا اظہارکیا۔

(جاری ہے)

حریت رہنما نے کہا کہ بھارت کی کسی ریاست میں کشمیریوں کو تحفظ حاصل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو بھارت میں شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور انہیں گرفتار کرکے جیلوں میں ڈالا جاتا ہے یا پراسرار طریقے سے قتل کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قابض انتظامیہ کشمیری طالب علموں کی بھارت میں حفاظت کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام ہوگئی ہے اور یقین دہانیوں کے باوجود وہ اس سلسلے کو بند نہیں کراسکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں ابھرنے والی نئی صورت حال میں اس قسم کے سانحات میں اضافے کا خدشہ ہے اور بھارتی ریاستوں میں تعلیم حاصل کرنے اور کاروبار کرنے والے کشمیریوں کو زیادہ ابتر صورتحال سے دوچار ہونا پڑسکتا ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ کشمیریوں کے ساتھ بھارت کے کسی بھی حصے میں اچھا سلوک روا نہیں رکھا جاتا ہے۔ دریں اثناء تحریک حریت جموں وکشمیر کے رہنما راجہ معراج الدین کی قیادت میں ایک وفد نے گاندربل جاکر متاثرہ خاندان سے ملاقات کی اور اُن سے واقعے کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔

لواحقین کے مطابق طارق الاسلام موت سے پہلے تک ٹیلیفون کے ذریعے سے ان کے ساتھ برابر رابطے میں تھے اور ایسی کوئی وجہ نہیں ہے کہ وہ خودکشی کرنے پر مجبور ہوجاتے۔ ادھر حریت رہنماؤں محمد شفیع ریشی، محمد شفیع لون، الطاف احمد شاہ اور فردوس احمد شاہ پر مشتمل وفد نے آج حریت پسند رہنما غلام احمد گلزار کے گھر جاکر ان کی والدہ کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا اور مرحومہ کی بلندیٴ درجات کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کی۔