Live Updates

سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کو روکنے کیلئے 5مارچ سے پہلے قانون سازی کی جائیگی ، پرویز رشید،

ایم کیو ایم اور تحریک انصاف سمیت تمام پارلیمانی جماعتوں سے رابطے کیے جائیں گے ، تحریک انصاف، قومی اسمبلی میں آکرہارس ٹریڈنگ کے خلاف بل کی منظوری میں کردار ادا کرے ،دہشتگردی ختم کرنے کیلئے بندوق کیساتھ قلم کا کرداربھی اہم ہے،صرف خودکش جیکٹوں کی فیکٹریاں ختم کرنے سے بات نہیں بنے گی ، نوجوان کو خودکش حملہ آور بننے کی ترغیب دینے کے کارخانے بھی بند کرنے ہوں گے ،وزیر اطلاعات کی میڈیا سے گفتگو

پیر 23 فروری 2015 23:30

سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کو روکنے کیلئے 5مارچ سے پہلے قانون سازی ..

اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار 23 فروری 2015ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کو روکنے کیلئے 5مارچ سے پہلے قانون سازی کرنے کی کوشش کی جارہی ہے  ایم کیو ایم اور تحریک انصاف سمیت تمام پارلیمانی جماعتوں سے رابطے کیے جائیں گے  تحریک انصاف قومی اسمبلی میں آکرہارس ٹریڈنگ کے خلاف بل کی منظوری میں کردار ادا کرے دہشتگردی ختم کرنے کیلئے بندوق کیساتھ قلم کا کرداربھی اہم ہے  صرف خودکش جیکٹوں کی فیکٹریاں ختم کرنے سے بات نہیں بنے گی  نوجوان کو خودکش حملہ آور بننے کی ترغیب دینے کے کارخانے بھی بند کرنے ہوں گے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہاکہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کے پی کے سے ہارس ٹریڈنگ کے حوالے سے آنے والی خبروں پر وزیراعظم محمد نواز شریف اور کابینہ نے تشویش کا اظہار کیا وزیر اعظم نے کہاکہ جس قسم کی خبریں گردش میں ہیں ان سے ایوانوں کا تقدس پامال ہوتا ہے اور ہارس ٹریڈنگ کے خاتمہ کیلئے اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔

(جاری ہے)

وزیر اطلاعات نے کہاکہ ماضی میں عدم اعتماد کا رواج تھا اور اس وقت ایسی خبریں گردش میں آیا کرتی تھیں، 1997ء میں بھی وزیراعظم نے ایوان میں ہارس ٹریڈنگ کو روکنے کیلئے قوانین بنائے تھے اور اب بھی ہماری کوشش یہی تھی کہ ابتدائی سال ڈیڑھ سال کے عرصہ میں ایسی قانون سازی کرنا چاہتے تھے اور انتخابی اصلاحات کو مسلم لیگ (ن) کے منشور میں بھی شامل کیا اور کمیشن بھی بنایا تاہم دھرنوں کی سیاست کی گئی اور انتخابی اصلاحات جس کا سب سے زیادہ فائدہ انکی جماعت کو تھا جو سب سے زیادہ ہارس ٹریڈنگ کا شکار ہوئی ہے۔

وزیر اطلاعات نے کہاکہ ایسے قوانین بنارہے ہیں جن سے ہارس ٹریڈنگ کو روکنے میں مدد ملے گی اس سلسلے میں کابینہ نے دوکمیٹیاں بھی بنا دی ہیں جو بل منظور کرانے کیلئے دوسری جماعتوں سے رابطے کریں گی۔ وفاقی وزیراطلاعات ونشریات نے کہا کہ دہشتگردی ختم کرنے کیلئے بندوق کیساتھ قلم کا کرداربھی اہم ہے۔ صرف خودکش جیکٹوں کی فیکٹریاں ختم کرنے سے بات نہیں بنے گی۔

نوجوان کو خودکش حملہ آور بننے کی ترغیب دینے کے کارخانے بھی بند کرنے ہوں گے۔سینیٹر پرویزرشید نے کہا کہ تحریک انصاف قومی اسمبلی میں آکرہارس ٹریڈنگ کے خلاف بل کی منظوری میں کردار ادا کرے انھوں نے کہا کہ نگران وزیراعلیٰ پنجاب کانام پیپلزپارٹی نے دیا۔ اپوزیشن لیڈر اپنی جماعت کے خلاف عدالت جاناچاہتے ہیں تو ان کی مرضی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ سید خورشید شاہ گلگت بلتستان کے قائم مقام وزیراعلی کی تعیناتی کے مسئلہ پر عدالت گئے تو وہ اپنی ہی جماعت کے خلاف جائیں گے کیونکہ وزیراعلی کیلئے تینوں نام آئین کے درج طریقہ کار کے مطابق اپوزیشن یعنی انکی جماعت نے بھجوائے تھے جن میں سے ہی ایک کا تقرر ہونا تھا، اس لئے وہ عدالت گئے تو ان سے یہ پوچھا ضرور جائے گا کہ آپ اپنی جماعت کے فیصلے کے خلاف مقدمہ چاہتے ہیں اور گلگت بلتستان قائم مقام کابینہ کے اراکین وزیراعلی کی مشاورت سے مقرر کئے گئے ہیں ۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں نظریہ سازی کی فیکٹریاں قائم ہیں جن کے باعث ملک آج ان حالات کا شکار ہے اور یہاں انتہاء پسندی کو نظریے اور فلسفے اور فساد کو جہاد کا نام دیا جاتا ہے اور اس سوچ پیدا کرنے والی فیکٹریوں کو ختم کرنے کیلئے ضروری ہے کہ ضرور لکھا جائے تاکہ تعصب، نفرت کو ختم کر کے پاکستان کو پرامن اور محفوظ ملک بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے خودکش جیکٹ اور بم بنانے والے کارخانوں کو تو ختم کر سکتے ہیں تاہم خودکش جیکٹ پہننے پر اکسانے والے ذہن اور نظریہ ساز فیکٹریوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگرد پیدا کرنے والے دماغ کو ختم کرنے کی ضرورت ہے اور ایسا روشن دماغ جو نفرت کے بجائے مکالمے اور بات چیت اور بحث و مباحثہ کے ذریعے مسائل حل کرتا ہو، امن، دوستی اور بھائی چارے کیلئے افسانہ نگاروں، مصوری کرنے والے ذہن تیار کرنا بھی وقت کی ضرورت ہے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ طاہر مغل کی کتاب پڑھنے سے تعلق رکھتی ہے جس کا ہر مضمون پڑھنے والے کی دلچسپی کو بڑھاتا ہے اور مصنف نے 30، 40 سال رپورٹنگ کے واقعات کو خوبصورت انداز میں کتابی شکل میں تحریر کیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ ملکی حالات متقاضی ہیں کہ پاکستان میں زیادہ لکھا جائے۔ ان حالات میں سکول کی پہلی جماعت کا طالبعلم جو الفاظ کی ادائیگی بھی درست طریقہ سے نہیں جانتا اس سے پوچھا جائے کہ ہمارے مسائل کیا ہیں تو وہ بھی بتاتا ہے کہ سب سے بڑا مسئلہ دہشتگردی ہے، ملکی دشواریوں کا ادراک دیگر ممالک میں صرف بڑوں کو ہی ہوتا ہے تاہم ہمارا بچہ بچہ خودکش حملوں، دہشتگردی اور انتہاء پسندی، قتل و غارت گری اور خون کے کھیل کے واقعات سے واقف ہے انہوں نے کتاب اور صاحب کتاب کی کوششوں کی تعریف کی۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات