بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں 2روزہ عالمی فوڈ کانفرنس اور فوڈ میلہ اختتام پذیر

منگل 24 فروری 2015 22:54

ملتان (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 24 فروری 2015ء ) بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں 2روزہ عالمی فوڈ کانفرنس اور فوڈ میلہ اختتام پذیر ہو گیا، زکریا یونیورسٹی کے شعبہ فوڈ سائنسز ، دو آبہ فاؤنڈیشن ، انڈس کنسورشیم اور آکسفیم کے اشتراک سے منعقدہ عالمی کانفرنس میں نیوٹریشن کا مضمون پرائمری اور سیکنڈری کے نصاب میں شامل کرنے، صوبے میں کلیدی زرعی پیداوار کی بناء پر جنوبی پنجاب میں سنٹر آف ایکسیلنس قائم کرنے ، نیوٹریشن پروگرام، فوڈ اور ریسرچ کی موثر مانیٹرنگ اور فوڈ اینڈ نیوٹریشن کونسل بنانے کے لئے قانون سازی کرنے ، سکولوں اور کالجوں میں عالمی یوم خوراک کو بھرپور طریقے سے منانے سمیت 20سفارشات پیش ۔

عالمی کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کر تے ہوئے وائس چانسلر بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان پروفیسر ڈاکٹر خواجہ علقمہ نے کہا کہ بچوں کے مستقبل کو محفوظ کرنے کے لئے سکولوں اور کالجوں کی طرف توجہ دینا ہو گی عالمی فوڈ کانفرنس کی سفارشات بے حد اہم ہیں ان میں سے سکولوں اور کالجوں میں فوڈ نیوٹریشن کی سفارشات اہم ہیں انہوں نے وزیرا علی پنجاب میاں شہباز شریف سے مطالبہ کیا کہ جنوبی پنجاب میں نیوٹریشن سکول پروگرام دوبارہ شروع کئے جائیں اگر کانفرنس کی سفارشات پر عمل کر لیا جائے تو خوراک کے مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

جی سی یونیورسٹی اسلام آباد کے پروفیسر ڈاکٹر فقیر محمد نے کہا کہ پاکستان میں نیوٹریشن کے ایک ہزار طلبا و طالبات فارغ التحصیل ہو رہے ہیں جو ملک کی 18کروڑ آبادی کے لئے بہت کم ہیں۔ انہوں نے کہ جنوبی پنجاب میں خوراک کی پیداوار بہت زیادہ ہے اس لئے خطے میں کوئی ایسا ادارہ بنایا جائے جو خوراک کی ضروریات کو پورا کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ فوڈ نیوٹریشن فیلڈ سے منسلک لوگوں کو فوڈ انسپکٹر لگایا جائے اور کمیونٹی ماڈل بنائے جائیں۔

پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے صدر طارق سرور اعوان نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے عوام کو متوازن غذا کے حوالے سے بہت سے مسائل کا سامنا ہے اس لئے جنوبی پنجاب میں خوراک کے لئے سنٹر آف ایکسی لینس بنایا جائے۔ دو آبہ فاؤنڈیشن نے پروگرام منیجر جاوید اقبال نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث خوراک کی پیداوار متاثر ہو رہی ہے ۔ ملک میں فوڈ سیکورٹی کا مسئلہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اس لئے وفاقی ، صوبائی اور ضلعی سطح پر تمام اداروں اور لوگو ں کو مل کر کام کرنا چاہئے تاکہ خوراک کے عدم تحفظ اور حفظان صحت کے مسائل پر قابو پایا جاسکے۔

کانفرنس کی 20نکاتی سفارشات میں کہا گیا کہ نیوٹریشن پروگرام ، فوڈ اور ریسرچ کی باقائدگی سے موثر مانیٹرنگ کی جائے اور اس کے لئے فوڈ اینڈ نیوٹریشن کونسل بنانے کے لئے قانو ن سازی کی جائے، پرائمری اورسیکنڈری کے نصاب میں نیوٹریشن کا مضمون شامل کیا جائے، ملک میں متوازن فوڈ سیفٹی قائم کی جائے ، جنوبی پنجاب کو خوراک کے لئے سنٹر آف ایکسیلنس کادرجہ دیا جائے۔

جنوبی پنجاب کے لوگ غذائی قلت کا شکار ہیں اس لئے خطے کو قومی اور بین الاقوامی پروگراموں میں ترجیح دی جائے، کمیونٹی کی سطح پر مال نیوٹریشن کو کنٹرول کیا جائے، سکولوں میں ماہر نیوٹریشن کو تعینات کیا جائے جو بچوں کی غذائی قلت کا خیال رکھیں،موجودہ تعلیمی نظام کی مضبوطی، نیوٹریشن پروگرام کی ترقی اور ریسرچ کے لئے انفراسٹرکچر ترتیب دیا جائے، نیوٹریشن کی تیاری میں پروفیشنلز کو شامل کیا جائے، جنوبی پنجاب میں محفوظ اور صحت افزا خوراک کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے اور سکولوں کالجوں میں عالمی یوم خوراک کو بھرپور طریقے سے منانے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔

کانفرنس کے چیف آرگنائزر اور شعبہ فوڈ سائنسز کے سربراہ ڈاکٹر سعید اختر نے شرکاء کی کانفرنس میں شرکت پر ان کا شکریہ ادا کیا ۔ اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر محمد عمران ، ڈاکٹر عمر فاروق ، ڈاکٹر شناور وسیم ، ڈاکٹر محمد ناصر شیخ محمد عارف ، غلام مصطفی ، دوآبہ فاؤنڈیشن کی دیبا شاہین ، رئیس امجد ، ڈبلیو ڈبلیو ایچ کی طاہرہ اعظم سمیت ملک بھر سے ملکی اور غیر ملکی مندوبین نے شرکت کی جبکہ مختلف تنظیموں اور کمپنیوں کی جانب سے جنوبی پنجاب میں پیدا ہونے والی خوراک اور ثقافتی اشیاء کے سٹال لگائے گئے۔

متعلقہ عنوان :