بابری مسجد کی زمین کے تنازع کے حل کیلئے نیا فارمولہ پیش

مقدمہ لڑنے والے ہندو اور مسلم شخصیات نے مسجد اور مندر ساتھ ساتھ تعمیر کرنے کی تجویز دیدی

بدھ 25 فروری 2015 13:38

بابری مسجد کی زمین کے تنازع کے حل کیلئے نیا فارمولہ پیش

نئی دہلی (اردپوائنٹ۔تازہ ترین اخبار ۔25 فروری 2015) بھار ت میں بابری مسجد کی زمین کے تنازع کے حل کیلئے نیا فارمولہ پیش کردیا گیا، مقدمہ لڑنے والے ہندو اور مسلم شخصیات نے مسجد اور مندر ساتھ ساتھ تعمیر کرنے کی تجویز دیدی۔بھارتی اخبار کی رپورٹ کے مطابق مسجد کا مقدمہ لڑنے والے مسلمان ہاشم انصاری اور ہندو تنظیم اکھاڑا پریشد کے سربراہ مہانت گیان داس نے مشترکا طور پر تنازع کے حل کیلئے نیا فارمولہ پیش کیا ہے ، جس کے تحت 70 ایکڑ زمین پر مسجد اور مندر دونوں تعمیر کیے جائینگیاور اس کے بیچ سو فٹ اونچی دیوار ہوگی۔

(جاری ہے)

انصاری اور گیان داس دونوں کا دعویٰ ہے کہ انہیں اپنی اپنی برادری کے رہنماؤں کی حمایت حاصل ہے ، اور عوام بھی اس منصوبے کو سرارہے ہیں۔ ہندو انتہا پسند تنظیم وشوا ہندو پریشد کو اس منصوبے سے دور رکھا جائے گا۔ فیض آباد اور ایودھیا کے مکینوں کا خیال ہے کہ اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے سے ہم آہنگی میں اضافہ ہوگا۔ 16 ویں صدی کی تاریخی بابری مسجد کو 1992 ء میں ہندو انتہا پسندوں نے ڈھا دیا تھا تاہم مسلمانوں کو دوبارہ اس جگہ مسجد تعمیر کرنے نہ دی گئی اور نہ رام کی جائے پیدائش کا دعوی کرنے والے ہندو یہاں قبضہ جماسکے۔