مصر ی ذرائع ابلاغ نے اہرام اور ابولہول کو مسمارکرنے کے قطری فتویٰ کو شائع کرکے ملک میں نئی بحث کو جنم دیدیا

بدھ 4 مارچ 2015 16:48

دوحہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔04مارچ۔2015ء) مصر میں ذرائع ابلاغ نے اہرام اور ابولہول کو مسمارکرنے کے حوالے سے قطری فتویٰ کو شائع کرکے ملک میں ایک نئی بحث کو جنم دیدیا۔عالمی میڈیا کے مطابق قطر کی ایک آن لائن ویب سائٹ پر پوسٹ کیے جانے والے فتوے کو مصر کے پریس نے شائع کیا ہے جس کے بعد ملک میں ایک نئی بحث شروع ہوگئی ہے ۔ ایک ہفتہ پہلے اس فتوے میں کہا گیا تھا کہ فرعونوں کی ان یادگاروں کو اس بنیاد پر مسمار کردینا چاہیے کہ یہ اسلام کے خلاف ہیں۔

اسلام ویب پر جاری کیے گئے اس فتوے کو یوم سیون اور الفجر جیسے مصر کے کئی آزاد خبررساں اداروں نے شائع کیا۔ جس میں کہا گیا تھا کہ ان تاریخی یادگاروں کو مسمار کرنا ایک ”مذہبی ذمہ داری“ ہے، جس کی تعمیل مصریوں کو لازماً کرنی چاہیے۔

(جاری ہے)

لیکن مصر کے اخبارات اس بات کا نوٹس لینے میں ناکام رہے کہ یہ فتویٰ دسمبر 2012ء میں دیا گیا تھا۔ اس وقت مصر کے ٹی وی چینلز پر پرائم ٹائم کے ٹاک شوز میں اس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی تھی۔

عرب نیوز کے مطابق اسلام ویب کے منتظم نے یہ فتویٰ ایک صارف کے سوال کے جواب میں دیا تھا، اس میں اس یادگار کو ایک بت قرار دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ”اہرام اور ابوالہول کا انہدام ہماری مذہبی ذمہ داری ہے۔“واضح رہے کہ اسلام ویب قطر کی وزارتِ اوقاف اور دوحہ کی سرکاری ویب سائٹ کے ساتھ منسلک ہے، جہاں صارفین کو آن لائن فتویٰ حاصل کرنے کے لیے ویب اسلام پر فتویٰ سینٹر کی سرکاری ویب سائٹ میں داخل ہونے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔اسلام ویب کی ویب سائٹ اس وقت بھی تنازعہ کا سبب بن گئی تھی، جب اس پر شایع کیے جانے والے ایک فتوے میں توہین مسیحیت کو جائز قرار دیا گیا تھا۔

متعلقہ عنوان :