پنگریو اور زیریں سندھ کے دیگر علاقوں میں نئی گندم مارکیٹ میں آنے کے دوہفتے بعد بھی محکمہ خوراک نے گندم کے سرکاری خریداری مراکز قائم نہیں کئے

بدھ 4 مارچ 2015 22:43

پنگریو ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔4مارچ۔2015ء) پنگریو اور زیریں سندھ کے دیگر علاقوں میں نئی گندم مارکیٹ میں آنے کے دوہفتے بعد بھی محکمہ خوراک نے گندم کے سرکاری خریداری مراکز قائم نہیں کئے جس کی وجہ سے تاجر اور فلور مل اونرز کاشت کاروں سے اپنی مرضی کے نرخوں پر گندم خرید رہے ہیں اس صورتحال میں کاشت کاروں کو زبردست نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور گندم کی فصل پر آنے والے اخراجات بھی پورے نہیں ہو رہے اس ضمن میں پنگریو، شادی لارج، نندو، کھوسکی، ٹنڈو باگو، تلہار، خلیفوقاسم، ملکانی شریف، نوکوٹ، جھڈو، نیوی چک، بلوچ چک، کڈھن، کھڈھرو، ڈیئی اور زیریں سندھ کے دیگر علاقوں میں گندم کی نئی فصل مارکیٹ میں آنے کے دو ہفتے بعد بھی محکمہ خوراک نے گندم خریداری کے سرکاری سینٹر قائم نہیں کئے جس کی وجہ سے فلور مل مالکان اور تاجر کاشت کاروں سے اپنی مرضی کے نرخوں کے مطابق گندم خریدرہے ہیں حکومت سندھ کی جانب سے اس سال گندم کے نرخ تیرہ سو روپے فی من مقرر کئے ہیں تاہم فلور مل مالکان اور تاجر کاشت کاروں سے ایک ہزار روپے فی من کے حساب سے گندم خرید رہے ہیں جس کی وجہ سے کاشت کاروں کو زبردست معاشی نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس پر کاشت کاروں نے زبردست احتجاج کیا ہے اس ضمن میں کاشت کار رہنماؤں گلن شاہ، شوکت کھوسو، وکیل ملک اور ظفر اقبال کی قیادت میں احتجاج کرتے ہوئے کاشت کاروں نے کہا کہ محکمہ خوراک کی نا اہلی اور غفلت کے باعث اس سال گندم خریداری کے سرکاری مراکز تاحال قائم نہیں کئے گئے اور کاشت کار فلور ملرز اور تاجروں کو ایک ہزار روپے فی من کے حساب سے گندم فروخت کر نے پر مجبور ہیں جس سے کاشت کاروں کو کافی نقصان پہنچ رہا ہے انہوں نے کہا کہ محکمہ خوراک گندم خریداری کے سرکاری مراکز قائم کر نے میں تاخیری حربے استعمال کر رہا ہے جس کا فائدہ فلور ملرز اور تاجر اٹھا رہے ہیں اور کاشت کاروں سے اپنی مرضی کے نرخوں پر گندم خرید رہے ہیں جس سے نہ صرف کاشت کاروں کو معاشی نقصان ہو رہا ہے بلکہ گندم کا مقررہ سرکاری ہدف بھی پورا نہ ہو نے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے کاشت کار رہنماؤں نے کہا کہ محکمہ خوراک تاخیر سے سرکاری خریداری مراکز قائم کرتا ہے جس کا زیریں سندھ کے کاشت کاروں کو بہت نقصان ہوتا ہے کیونکہ زیریں سندھ میں گندم کی پیداوار سب سے پہلے حاصل ہوتی ہے جبکہ محکمہ خوراک بالائی سندھ میں گندم کی پیداوار کی صورتحال دیکھ کر گندم خریداری کے مراکز قائم کرتا ہے جو کہ زیریں سندھ کے مقابلے میں کافی تاخیر سے حاصل ہوتی ہے کاشت کار رہنماؤں نے وزیر اعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ زیریں سندھ میں فوری طور پر گندم خریداری کے سرکاری مراکز قائم کئے جائیں تاکہ کاشت کار مزید نقصان سے بچ سکیں

متعلقہ عنوان :