قابض انتظامیہ کی مذاکرات کی پیشکش دھوکہ دہی کے سوا کچھ نہیں،سید علی گیلانی، یاسین ملک

جمعرات 5 مارچ 2015 15:18

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔05مارچ۔2015ء) مقبوضہ کشمیر میں بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی اورجموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے مقبوضہ علاقے میں بننے والی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اوربھارتیہ جنتا پارٹی کی اتحادی کٹھ پتلی انتظامیہ کی طرف سے مذاکرات کی پیشکش کو محض ایک ڈرامہ قرار دیا ہے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق سید علی گیلانی نے نئی دلی سے سرینگر کے ایک انگریزی روزنامے کو ٹیلیفونک انٹرویو میں بتایا کہ مذاکرات کی پیشکش ایک سیاسی دھوکہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت اگر مذاکراتی عمل میں سنجیدہ ہے تو پہلے وہ2010کی احتجاجی تحریک کے دوران ان کی طرف سے پیش کی جانے والی پانچ تجاویز پر عمل کرے۔ سید علی گیلانی نے کہا کہ بھارت کشمیرکو ایک عالمی تنازعہ تسلیم کرے، مقبوضہ علاقے سے فوجی انخلا اور یہاں نافذ کالے قوانین کو منسوخ ، تمام سیاسی نظر بندوں کو رہا اور 2010کی پرامن احتجاجی تحریک کے دوران 120سے زائد کشمیری نوجوانوں کے قتل میں ملوث بھارتی فوجی اور پولیس اہلکاروں کو سزا دے۔

(جاری ہے)

سید علی گیلانی نے کہا کہ اگر بھارت یہ تجاویز تسلیم کر لے تو وہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ بزرگ رہنما نے کہا کہ تنازعہ کشمیرکو دو طرفہ مذاکراتی عمل کے ذریعے سے نہیں بلکہ پاکستان ، بھارت اور حقیقی کشمیری قیادت پر مشتمل سہ فریقی مذاکرات کے ذریعے سے ہی حل کیا جاسکتاہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کشمیر مخالف ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے سرپرست مفتی محمد سعید غیر کشمیریوں کو مقبوضہ علاقے میں مستقل طور پر آباد کرنے کے خلاف بات کرتے ہیں لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ ہونے والے ان کے نام نہاداتحادی ایجنڈے سے یہ بات بالکل واضح ہو جاتی ہے کہ انہوں نے اس معاملے پر بھارتیہ جنتا پارٹی کے سامنے سر تسلیم خم کر لیا ہے۔ سید علی گیلانی نے کہا کہ مفتی محمد سعید کے چہرے سے نقاب اترچکاہے ۔

انہوں نے کہا کہ مفتی محمد سید کہتے تھے کہ وہ کشمیریوں کے مفادات کا تحفظ کریں گے لیکن اب وہ اقتداد کی خاطر کشمیریوں کو مفادات فروخت کر رہے ہیں۔ محمد یاسین ملک نے سرینگر میں ایک انٹرویو میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی اتحادی انتظامیہ کی طرف سے آزادی پسند قیادت کو مذاکرات کی پیشکش کو بے معنی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کشمیرکے حوالے ایک خطر ناک ایجنڈہ رکھتی ہے اور وہ جموں وکشمیر کو مکمل طور پر ضم کرنا چاہتی ہے لہذا اس صورت حال میں بھارت کے ساتھ مذاکرات قطعی طور پرایک بے سود مشق ہے۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات کی پیشکش محض ایک ڈرامہ ہے جسکا مقصد کشمیریوں کی ہمدردی حاصل کرنا ہے۔ یا درہے کہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے اتحاد ی ایجنڈے میں کہا گیا ہے کہ قابض انتظامیہ تمام سیاسی گروپو ں کے ساتھ ان کے نظریے اور موقف کو یکسو رکھ کر مذاکرات کرے گی ۔

متعلقہ عنوان :