ریاست میں کام کرنے والی تمام غیر سرکاری تنظیمیں سرکاری محکموں ، اداروں اور منتخب ممبران سے مل کر سکیمیں بنائیں تو وہی عوام کے لیے مفیدثابت ہو سکتی ہیں ۔ سر کاری اداروں اور این جی اوز کے کام ایک ہی جگہ ہونے سے زمین پر کوئی منصوبہ نظر نہیں آتا ۔ آزاد کشمیر میں ووکیشنل اور ٹیکنیکل ٹریننگ کی اشد ضرورت ہے ۔ جس کی بدولت ہم بیروزگاری کے عفریت پر قابو پا سکتے ہیں۔ این جی اوز کا مقصد انسانیت کی خدمت اور لوگوں کو اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے میں معاونت ہونا چاہیے ۔ عوام کو بھیکاری نہ بنایا جائے ۔ نئے اداروں کے قیام سے بہتر ہے کہ پہلے سے قائم اداروں کو مستحکم بنایا جائے،سردار محمدیعقوب خان

منگل 10 مارچ 2015 22:33

اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار .10 مارچ 2015ء) صدر آزاد جموں و کشمیر سردار محمدیعقوب خان نے کہا ہے کہ ریاست میں کام کرنے والی تمام غیر سرکاری تنظیمیں سرکاری محکموں ، اداروں اور منتخب ممبران سے مل کر سکیمیں بنائیں تو وہی عوام کے لیے مفیدثابت ہو سکتی ہیں ۔ سر کاری اداروں اور این جی اوز کے کام ایک ہی جگہ ہونے سے زمین پر کوئی منصوبہ نظر نہیں آتا ۔

آزاد کشمیر میں ووکیشنل اور ٹیکنیکل ٹریننگ کی اشد ضرورت ہے ۔ جس کی بدولت ہم بیروزگاری کے عفریت پر قابو پا سکتے ہیں۔ این جی اوز کا مقصد انسانیت کی خدمت اور لوگوں کو اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے میں معاونت ہونا چاہیے ۔ عوام کو بھیکاری نہ بنایا جائے ۔ نئے اداروں کے قیام سے بہتر ہے کہ پہلے سے قائم اداروں کو مستحکم بنایا جائے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز یہاں صدارتی سیکرٹریٹ ،کشمیر ہاؤس اسلام آباد میں مختلف بین الاقوامی این جی اوز کے عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

جن میں ایسوسی ایشن آف چیئریٹی آرگنائزیشنز کے سربراہ سرسٹیفن باب ، ڈائریکٹر اسلامک ریلیف یو کے جہانگیر ملک، عثمان مقبول سی ای او ہومن اپیل انٹرنیشنل ، نثار احمد کنٹری ڈائریکٹر ہومن اپیل ، صاحبزادہ سید ضیاء النور کنٹری منیجر مسلم ہینڈز ، خبیب اے وحدے کنٹری ڈائریکٹر مسلم ایڈ ، شاہد رفیق سی ای او ریڈ فاؤنڈیشن، جاوید گیلانی ، عتیق احمد انٹرنیشنل اسلامک ریلیف اور وزیر سماجی بہبود و ترقی نسواں محترمہ فرزانہ یعقوب شریک تھیں۔

سر سٹیفن باب نے اس موقع پر بتایا کہ وہ آکسفرڈ میں سابق وزیر اعظم پاکستان محترمہ بے نظیر بھٹو کے کلاس فیلو رہ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ آزاد کشمیر کا دورہ کر کے برطانیہ میں قائم مسلم خیراتی تنظیموں کا کام دیکھیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ خیراتی ادارے بہترین جمہوریت میں ہی بہتر کام کر سکتے ہیں۔ اس کے بعد مختلف این جی اوز کے نمائندوں نے آزاد کشمیر میں اپنے منصوبوں کے بارے میں بتایا ۔

مسلم ہینڈز کے صاحبزادے سید ضیاء النور نے بتایا کہ درجنوں این جی اوز آزاد کشمیر میں کام کر رہی ہیں ۔ لیکن زمین پر کوئی تبدیلی نظر نہیں آتی ۔ حکومت آزاد کشمیر تمام این جی اوز کا اجلاس طب کریں ۔ جو کشمیر کونسل میں رجسٹرڈ ہیں اور ان سے ریکارڈ طلب کیا جائے کہ انہوں نے گزشتہ 10 برسوں میں کیا کام کیا ۔پھر تمام این جی اوز میں آزاد کشمیر کی دو سو یونین کونسلز تقسیم کر دی جائیں۔

ہر این جی او اپنی یونین کونسلز میں کام کر کے دکھائیں۔ پھر پتہ چلے گا کہ کونسی این جی او بہتر کام رہی ہے ۔ اور کون زبانی جمع خر چ کر رہا ہے ۔ وزیر سماجی بہبود و ترقی نسواں محترمہ فرزانہ یعقوب نے کہا کہ زراعت ، امور حیوانات ، آئی ٹی اور دیگر شعبوں میں تربیت دے کر لوگوں کو خود کفالت کی راہ پر گامزن کیا جائے ۔ آزاد کشمیر میں گزشتہ چار سال کے دوران چار نئی یونیورسٹیاں اور تین میڈیکل کالجز قائم ہوئے ہیں۔

جنہیں مستحکم کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔ اگر این جی اوز یونیورسٹیوں اور میڈیکل کالجز میں اپنے نام کے ساتھ ہاسٹل اور دیگر سہولیات تعمیر کریں تو اس کا دوہرا فائدہ ہو سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جو این جی اوز کام کر رہی ہیں وہ میڈیا کہ ذریعے عوام کو بھی بتائیں تاکہ عوام الناس ان منصوبوں سے مستفید وہ سکیں۔ انہوں نے بتایا کہ 1200 پرائمری سکولز زلزلے میں تباہ ہوئے جنھیں ایرا نے تعمیر نہیں کیا یا پھر وہ ایرا کے تعمیر نو پروگرام میں رہ گئے ہیں۔

لیکن کسی این جی اوز نے اس طرف توجہ نہیں دی ۔ اس کے علاوہ مقبوضہ کشمیر سے بھارتی مظالم سے تنگ آ کر آزاد کشمیر ہجرت پر مجبور ہونے والے سینکڑوں مہاجرین گزشتہ کسمپرس کی زندگی گزار رہے ہیں۔ ان کے لیے گھروں کی تعمیر اور سہولیات کی فراہمی کے لیے کوئی کام نہیں ہوا۔ اب صدر آزاد کشمیر کی کوششوں سے دو عرب این جی اوز مل کر مظفرآباد ٹھوٹھہ کے مقام پر مہاجرین کے لیے گھر تعمیر کر رہی ہیں جو مستحن اقدام ہے ۔

انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کی یونیورسٹیوں اور میڈیکل کالجوں میں سینکڑوں غریب نادار اور مستحق طلباء زیر تعلیم ہیں۔ سکالر شپ سے بہترین طلباء کو ملتی ہے ۔ جبکہ غریب بچے اس سے محروم رہ جاتے ہیں۔ ان طلباء کی براہ راست مدد کرنے کے لیے این جی اوز یونیورسٹی اور میڈیکل کالجز کے حکام سے براہ راست رابطہ کر سکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :