مختلف فصلو ں کی تیار کردہ نئی اقسام کی جدید پیداواری ٹیکنالوجی متعارف کرانے کے لیے تجربات شروع

منگل 10 مارچ 2015 23:38

فیصل آباد(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار .10 مارچ 2015ء) شعبہ اگرانومی کے زرعی سائنسدان پنجاب کے مختلف علاقوں کے ماحول ،زرخیزی زمین ،پانی کی فراہمی اور کاشتکاروں کے وسائل کو مد نظر رکھ کر مختلف فصلو ں کی تیار کردہ نئی اقسام کی جدید پیداواری ٹیکنالوجی متعارف کرانے کے لیے تجربات شروع کریں۔مختلف فصلوں کی پیداوار میں اس کی وارئٹی کا عمل دخل صرف 10تا15فیصد تک ہوتا ہے جبکہ باقی 85فیصد مختلف زرعی عوامل کی مینجمنٹ کا کردار ہوتا ہے۔

اپنے تجربات میں مختلف فصلوں کے پیداواری عوامل جن میں موزوں زمین کا انتخاب اور اس کی تیاری ، بہتر بیج ، مناسب شرح بیج، بروقت کاشت، طریقہ کاشت، کھادوں کا متوازن استعمال ، جڑی بوٹیوں کا انسداد ، آبپاشی اور تحفظ نباتات شامل ہیں پرتحقیقی کام کوفوقیت دیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر عابد محمود ڈائریکٹر جنرل ایگری کلچرل ریسرچ پنجاب نے شعبہ اگرانومی ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے سالانہ ریسرچ پروگرام2015-16 بارے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

اجلاس میں ڈاکٹر احسان اللہ چہل چیئرمین شعبہ اگرانومی،ڈاکٹر رشید احمد پروفیسر شعبہ کراپ فزیالوجی زرعی یونیورسٹی فیصل آباد ، ڈاکٹراقبال حسین پروفیسر شعبہ باٹنی جی سی یونیورسٹی فیصل آباد ، ڈاکٹر محمد نعیم چوہدری پروفیسر شعبہ اگرانومی اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور ، عبدالستار ڈائریکٹر اگرانومی ، ڈاکٹر مخدوم حسین ڈائریکٹر گندم ، ڈاکٹر محمد شاہد نیاز ڈائریکٹر سبزیات ، ڈاکٹر غلام محی الدین ڈائریکٹر امراض نباتات ، میاں محمد افضل جاوید ڈائریکٹر اثمار ، محمد طارق منیجر فارم ایڈوائزری سروسز فوجی فرٹیلائزر پاکستان ،ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد اور اس کے ذیلی اداروں کے زرعی سائنسدانوں اور کاشت کاروں نے شرکت کی۔

چوہدری عبدالستار ڈائریکٹر شعبہ اگرانومی ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد نے سالانہ ریسرچ پروگرام بارے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ شعبہ اگرانومی میں موجود 47زرعی سائنسدان جن میں 10پی ایچ ڈی نے کپاس کی100نئی لائنوں پر تحقیقی کام کے ذریعے 9ایسی لائنیں منتخب کی ہیں جو کم پانی اور زیادہ درجہ حرارت برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ادارہ میں امسال خریف موسم کی اہم فصلوں کپاس ، دھان ، مکئی ،کماد،تیلدار اجناس اورسبزیات کے 82 تجربات کئے جائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلیوں ، پانی کی کمی ،کھادوں اوراجزائے صغیرہ ،پلانٹ گروتھ ریگو لیٹرز وہارمونز اور شور زدہ اراضیات کے بہتر استعمال بارے تجربات شامل کئے گئے ہیں۔ڈاکٹر احسان اللہ چہل نے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ پنجاب میں 80فیصد رقبوں پر کپاس کی کھیلیوں کی کاشت کی جارہی ہے جس سے پانی کی 40فیصداور بیج کی 50فیصد بچت کے ساتھ فی ایکڑ زیادہ پیداواربھی حاصل ہوئی ہے۔

انہوں نے زرعی سائنسدانوں پر زور دیا کہ وہ فصلوں کی مخلوط کاشت بارے کئے گئے تحقیقی تجربات سے کاشتکاروں کو آگاہی کے لیے تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں۔ مختار احمد شیخ، ڈاکٹر حافظ محمد اکرم ، ڈاکٹر عبدالغفاراور حافظ نوید رمضان نے اپنے نئے تجربات بارے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کھڑی کپاس میں گندم کی کاشت سے پیداواری اخراجات میں 90فیصدکمی کپاس کی پیداوار میں 15فیصد اور گندم کی پیداوار میں 30فیصد اضافہ سے کاشتکاروں کے منافع میں 32فیصد اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔کماد کی کھلے سیاڑوں میں کاشت سے 40فیصد پانی کی بچت کے ساتھ 1ہزار من فی ایکڑ سے زیادہ پیداوار حاصل ہوئی ہے۔

متعلقہ عنوان :