کاربن کیپچر ٹیکنالوجی اپنانے سے کول انرجی کی آلودگی ختم ہو جائے گی، تیل کے خشک کنووں سے دوبارہ پیداوار شروع کی جا سکتی ہے

پاکستان اکانومی واچ کے صدر مرتضیٰ مغل کابیان

بدھ 11 مارچ 2015 13:36

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11مارچ۔2015ء ) پاکستان اکانومی واچ کے صدر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ کوئلے سے بجلی بنانے کے منصوبوں میں جدید ترین کاربن کیپچرٹیکنالوجی روشناس کروائی جائے تو فضا میں زہریلی گیسوں کا اخراج روک کر ماحولیاتی آلودگی کا مسئلے ختم کیا جا سکتا ہے۔اس ٹیکنالوجی کی مدد سے زہریلی گیسوں کوجمع کرنے کے بعدزیر زمین دفنایا جا تاہے۔

اسکے علاوہ اسے تیل کے خشک ہونے والے کنووں میں اس وقت تک بھرا جاتا ہے جب تک گہرائی میں موجود تیل اوپر آ کر نکالنے کے قابل نہ ہو جائے۔ تیل نکالنے کے بعد کنوئیں کا منہ بند کر کے ان گیسوں بشمول کاربن ڈائی آکسائیڈ کو ہمیشہ کیلئے وہیں دفنا دیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل کے مطابق کوئلے سے چلنے والا درمیانے درجہ کا بجلی گھر سالانہ دس لاکھ ٹن تک زہریلی گیس جمع کر سکتا ہے جو ڈھائی لاکھ گاڑیوں سے پھیلنے والی سالانہ آلودگی کے برابر ہے۔

(جاری ہے)

اس ٹیکنالوجی کے مدد سے کوئلے کی بجلی گھر سے خارج ہونے والی آلودگی قدرتی گیس سے چلنے والے بجلی گھروں سے چار گنا کم ہوتی ہے۔پاکستان کے پاس صدیوں تک استعمال کا کوئلہ موجود ہے جس پر عالمی منڈی کے اتار چڑھاؤ اور سپلائی میں تعطل کامکان کم ہے۔یہ جدید ٹیکنالوجی کینیڈا میں کامیابی سے چل رہی ہے جبکہ چین اور امریکہ سمیت درجنوں ترقی یافتہ ممالک اس میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :