یمن میں حوثی قبائلیوں کی مساجد پر خودکش حملے،کم از کم 46 افراد ہلاک

جمعہ 20 مارچ 2015 23:16

صنعا(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20مارچ۔2015ء) یمن میں حکام کے مطابق دارالحکومت صنعا کی دو مساجد پر خودکش حملوں میں کم از کم 46 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ دارالحکومت کے مرکز میں واقع مسجد بدر اور مسجدِ الحشوش پر خودکش حملے اس وقت کیے گئے جب وہاں نمازِ کی تیاری کی جا رہی تھی۔ان مساجد کو اس وقت دارالحکومت کو کنٹرول کرنے والے زیدی شیعہ حوثی قبائل کے حامی استعمال کرتے ہیں۔

ابھی تک کسی تنظیم نے ان دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی، تاہم ماضی میں اس نوعیت کے دھماکوں کی ذمہ داری یمن میں سرگرم شدت پسند تنظیم القاعدہ کرتی ہے۔یمن میں القاعدہ نیگذشتہ سال ستمبر میں حوثی قبائلیوں کے دارالحکومت پر کنٹرول کے بعد اس کے خلاف کارروائیاں کرنے کا اعلان کیا تھا۔یمنی دارالحکومت صنعا میں شدت پسندی کے واقعات ایک ایسے وقت ہوئے ہیں جب ایک دن پہلے ہی عدن میں صدارتی محل پر فضائی حملے کیے گئے۔

(جاری ہے)

محل میں اس وقت دارالحکومت پر حوثی قبائلیوں کے حملے کے بعد مستعفیٰ ہونے والے صدر ہادی موجود ہیں۔ان حملوں میں سابق صدر محفوظ رہے اور ان کے حامیوں نے انھیں محفوظ مقام پر منتقل کر دیا ہے۔ سابق صدر کے حامیوں کے مطابق یہ حملے آئینی طور پر قانونی حکومت کے خلاف ناکام فوجی بغاوت تھی۔حوثی باغیوں نے دارالحکومت پر گذشتہ سال ستمبر پر قبضہ کیا تھا۔

اس کے بعد انھوں نے صدارتی محل پر قبضہ کر کے صدر ہادی کو ان کے گھر پر نظربند کر دیا تھا۔ اس کے بعد وہ صدر کے عہدے سے یہ کہہ کر الگ ہو گئے تھے کہ وہ دباوٴ میں اپنی ذمہ داریاں نہیں نبھا سکتے۔اس کے بعد چھ فروری کو باغیوں نے پارلیمان کو تحلیل کر کے ملک میں حکومت قائم کرنے کے لیے پانچ رکنی صدارتی کونسل تشکیل دی تھی۔حوثی باغی اپنے شمالی گڑھ سے جنوب کی طرف مزید علاقہ زیرِ قبضہ لا رہے ہیں جس کی وجہ سے وہ یمن میں القاعدہ اور دوسرے سنی گروہوں کے مدِمقابل آ رہے ہیں۔حوثیوں پر شبہ ظاہر کیا جاتا ہے کہ اْنھیں ایران کی حمایت حاصل ہے، تاہم دونوں اس بات سے انکار کرتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :