13بیرونی ممالک کے ہائی کمشنرز، سفیروں کے گروپ کادورہ پشاور،وزیراعلی خیبرپختونخوا سے ملاقات،

سفیروں کے گروپ کا آرمی پبلک سکول میں دہشت گردوں کے حملے میں معصوم بچوں کی شہادت پر اظہار افسوس، صوبے میں دہشت گردی کی کاروائیوں کے باعث معاشی ،سماجی حالت بری طرح متاثر ہوئی ،40 سے 50 لاکھ افغان مہاجرین اور آئی ڈی پیز کے بوجھ کے باعث صوبے کا بنیادی سہولتوں کا ڈھانچہ ،سماجی ماحول شدید ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوا ہے ،پرویزخٹک

پیر 30 مارچ 2015 18:26

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30مارچ۔2015ء) پشاور کے دورے پرآئے ہوئے تیرہ بیرونی ممالک کے ہائی کمشنروں اور سفیروں کے ایک گروپ نے پیر کے روز وزیراعلیٰ ہاؤس میں خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک سے ملاقات کی اور اُن سے باہمی دلچسپی کے اُمور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا خیبرپختونخوا کے چیف سیکرٹری امجد علی خان اور وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر شہزاد بنگش بھی ملاقات میں موجود تھے وفد میں ارجنٹینا، آذر بائیجان، آسٹریا، بوسنیا ہرزگوینا، ڈنمارک، مصر، یونان، ہنگری، انڈونیشیا، رشین فیڈریشن، جنوبی افریقہ، سویڈن اور تاجکستان کے اسلام آباد میں تعینات نمائندے شامل تھے سفیروں کے گروپ نے آرمی پبلک سکول میں دہشت گردوں کے حملے کے نتیجے میں معصوم بچوں کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور اس واقعہ میں سکول کے طلباء سمیت دیگر افراد کی قیمتی جانوں کے ضیاع کو عظیم نقصان قرار دیا وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے گروپ کے ارکان کو خیبرپختونخوا میں اپنی حکومت کی سرگرمیوں اور کامیابیوں کے علاوہ سیکورٹی کی صورتحال کے باعث صوبائی حکومت کو درپیش مشکلات سے تفصیل کے ساتھ آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت صوبے کی تاریخ کی واحد حکومت ہے جو اپنے تبدیلی کے اُس ایجنڈے پر سوفیصد عمل کر رہی ہے جس کیلئے صوبے کے عوام نے اسے ووٹ دیئے تھے اُنہوں نے کہا کہ صوبے کے سرکاری محکموں کے نظام کو درست کرکے اسے صوبے کے عوام کے مسائل حل کرنے کے قابل بنانا اُنکی حکومت کا یک نکاتی ایجنڈا ہے اور پونے دوسال کے عرصے میں انہیں اس ایجنڈے کی تکمیل میں مطلوبہ کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں اُنہوں نے بتایا کہ اس مقصد کیلئے بھاری پیمانے پر پالیسی سازی، قانون سازی اور سرکاری محکموں میں اصلاحات کی گئی ہیں جن کے مثبت نتائج ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں اُنہوں نے کہا کہ یہ اصلاحات اس لئے کی گئی ہیں کہ عام لوگوں خصوصاً پسے ہوئے طبقات کو انصاف مہیا ہو وزیرا علیٰ نے بتایا کہ اُن کی حکومت نے تمام سرکاری نظام کو عوام اور قانون کے سامنے جوابدہ بنانے اور کرپشن کے خاتمے کیلئے اطلاعات وخدمات تک رسائی کے علاوہ احتساب کمیشن کے قیام کیلئے قانون سازی کی ہے اُنہوں نے کہا کہ اس سے قبل صوبے میں ایسا کوئی قانون موجود نہیں تھا جس سے عام آدمی کے مسائل خود بخود حل ہوں اور سرکاری مشینری کی مانیٹرنگ کی جا سکے پرویز خٹک نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے بھی متعدد اصلاحات پر عمل درآمد جاری ہے جن میں سرکاری دفاتر، سکولوں اور ہسپتالوں وغیرہ میں انکی بروقت حاضری یقینی بنانے کے لئے بائیو میٹرک سسٹم نصب کیا جارہا ہے جبکہ مانیٹرنگ کا بھی ایک جامع نظام متعارف کرایا گیا ہے اُنہوں نے بتایا کہ صوبے کی تاریخ میں پہلی بار لینڈ مافیا اور ٹمبر مافیا پر ہاتھ ڈالا گیا ہے جس میں ارکان پارلیمنٹ ، بااثر کاروباری شخصیات اور اعلیٰ افسران بھی موجود ہیں انہوں نے بتایا کہ صوبے میں تجاوزات کے خلاف آپریشن میں 30 ہزار ہیکٹر سرکاری اراضی و اگزار کرائی گئی ہے جبکہ جنگلات کی ناجائز کٹائی سے صوبے کے قدرتی ماحول اور خوبصورتی کو پہنچنے والے نقصان کے علاوہ گزشتہ 30 برسوں میں صوبے کو 35 ارب روپے کا مالی نقصان پہنچایا گیا صوبے میں سیکورٹی کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے کی سول حکومت، پاک فوج ، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور انٹیلی جنس ادارے صوبے میں امن و امان کے قیام کیلئے یک جان ہو کر مشترکہ کوششیں کر رہے ہیں جس کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہوئے ہیں جبکہ اس سلسلے میں اپیکس کمیٹی کا فورم انتہائی مو ٴ ٴ ثر ثابت ہو رہا ہے اُنہوں نے کہا کہ صوبے میں دہشت گردی کی کاروائیوں کے باعث صوبے کی معاشی اور سماجی حالت بری طرح متاثر ہوئی ہے جبکہ 40 سے 50 لاکھ افغان مہاجرین اور آئی ڈی پیز کا بوجھ اس کے علاوہ ہے جس کے باعث صوبے کا بنیادی سہولتوں کا ڈھانچہ اور سماجی ماحول شدید ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوا ہے وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان حقائق کے باعث عالمی برادری کو انسانی بنیادوں پر خیبرپختونخوا کی معاشی بحالی میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے وفد کے ارکان نے صوبے میں عام آدمی کی فلاح کیلئے خیبرپختونخوا حکومت کے اقدامات کی تعریف کی اور کہا کہ تعلیم، صحت اور گورننس کے شعبوں میں صوبائی حکومت کی اصلاحات خوش آئند ہیں اُنہوں نے کرپشن کے خاتمے کیلئے صوبائی حکومت کے اقدامات کو بھی سراہا اور تعلیم کے شعبے خصوصاً پرائمری تعلیم کے فروغ کیلئے اپنی حکومتوں کے تعاون کی پیشکش کی۔