بھارت، فصلیں تباہ ہونے سے قرضوں کے بوجھ تلے دبے کسانوں کی خودکشیوں میں اضافہ

ہفتہ 4 اپریل 2015 15:43

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔04 اپریل۔2015ء) بھارت میں بے موسمی بارشوں اور ژالہ باری سے فصلیں تباہ ہونے کے باعث قرضوں کے بوجھ تلے دبے کسانوں کی خودکشیوں میں اضافہ ہوگیا۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک میں بے موسمی بارشوں اور اولے پڑنے کے باعث بڑے پیمانے پر فصلیں کو نقصان ہور ہا ہے جس کی وجہ سے قرضوں کے بوجھ تلے دبے کسانوں کی طرف سے خود کشیاں کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

صرف ایک ریاست اترپردیش میں مارچ کے مہینے کے دوران 67 کسانوں نے خود کشی کی۔ ان میں سے 54 کا تعلق بندیل کھنڈ علاقے سے تھا۔ادھر ریاست مہاراشٹر کے ڈویژن اورنگ آباد میں یکم جنوری سے مارچ کے وسط تک 135 کسانوں نے خشک سالی سے فصلوں کی تباہی کے باعث خودکشی کی۔بھارت کے مرکزی وزیر برائے زراعت موہن بھائی کندریا کے مطابق مہاراشٹر میں زراعت سے وابستہ افراد کی خودکشیوں کی شرح 2012ء میں 13757 اور 2013ء میں 11772 رہی۔

(جاری ہے)

بتایا جاتا ہے کہ چونکہ ریاستی حکومت خودکشی کرنیوالے کسانوں کے خاندان کو فی کس ایک لاکھ روپے امداد دیتی ہے، اس لیے قرضوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے یہ کسان اس ایک لاکھ کی امید میں بھی خودکشی کرلیتے ہیں کہ ان کے مرنے کے بعد ان کے گھروالوں کو ملنے والی رقم سے ان کا قرض ادا ہوجائے گا، بعض واقعات میں قرض دہندہ کی جانب سے بھی خودکشی کے لیے کسانوں کو مجبور کیا جاتا ہے۔

خودکشی کا یہ سلسلہ حکومت کی جانب سے کسانوں کے اندر خودکشی کا رجحان ختم کرنے کے لیے شروع کیے گئے مختلف پروگراموں کے باوجود جاری ہے۔ایک اور رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں روزانہ اوسطاًچار کسان اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیتے ہیں اور 1995ء سے اب تک2 لاکھ 96 ہزار سے زیادہ کی تعداد میں کسان خود کو موت کے گھاٹ اْتار چکے ہیں۔بھارتی حکومت کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2010ء کے دوران بھارت میں ایک لاکھ 35ہزار افراد نے خودکشیاں کی تھیں، اور یہ تعداد 2009ء کے دوران خودکشی کرنے والے افراد کی تعداد سے 5.9فی صد زیادہ تھی۔

بھارت کی جنوبی ریاستوں کیرالہ ،تامل ناڈو ،آندھرا پردیش اور کرناٹک میں خودکشی کے سب سے زیادہ واقعات رپورٹ ہوتے ہیں۔ان ریاستوں میں قرضوں کے بوجھ تلے دبے کسانوں کو زندگی کی قید سے آزادی کے سوا کوئی راستہ نظر نہیں آتا جس کی وجہ سے وہ زندگی پر خودکشی کو ترجیح دیتے ہیں۔عام طور پر کسان بیجوں ،زرعی آلات یا اپنی بیٹیوں کی شادی کے لیے بنکوں یا ساہو کاروں سے قرضے حاصل کرلیتے ہیں لیکن فصلوں کے خراب ہونے کی وجہ سے وہ اپنا قرضہ بروقت چکانے میں ناکام رہتے ہیں جس کی وجہ سے وہ ذہنی دباوٴ اور نفسیاتی مسائل کا شکارہوجاتے ہیں اور وہ بنکوں اور ساہوکاروں کے ہاتھوں ذلت برداشت کرنے کے بجائے اپنی زندگیوں ہی کا خاتمہ کر لیتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :