پاکستان میں کرپشن میں کمی واقع ہوئی ،گزشتہ سال بد عنوان عناصر سے 2ارب 79کروڑ سے زائد کی وصولی کی گئی ‘ چیئرمین نیب

بدھ 8 اپریل 2015 21:51

پاکستان میں کرپشن میں کمی واقع ہوئی ،گزشتہ سال بد عنوان عناصر سے 2ارب ..

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔08 اپریل۔2015ء) قومی احتساب بیورو کے چیئرمین قمر زمان چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان میں کرپشن میں کمی واقع ہوئی ہے ،گزشتہ سال بد عنوان عناصر سے 2ارب 79کروڑ روپے سے زائد کی وصولی کی گئی جبکہ208ریفرینسز احتساب عدالتوں میں دائر کئے گئے،کرپشن کا ناسور مختلف ممالک کی سلامتی کیلئے خطرہ بن چکا ہے،کرپشن ایک پیچیدہ ، سیاسی، سماجی اورمعاشی مسئلہ ہے جو ملکوں کی ترقی کو دیمک کی طرح چاٹ لیتا ہے،دنیا میں کوئی معاشرہ کرپشن سے پاک نہیں،،کرپشن اور بدعنوانی کی وجہ سے جمہوری ادارے اورمعاشی ترقی دونوں ہی تبا ہ ہو جاتے ہیں اور ملک سیاسی عدم استحکام کا شکا ر ہو جاتے ہیں، گزشتہ سال کے دوران نیب کو مجموعی طور پر 19997شکایات موصول ہوئیں جن میں19989شکایات کو مکمل کر کے نمٹا دیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پلڈاٹ کے زیر اہتمام ملک سے کرپشن کے خاتمے کے لئے منعقدہ گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر سینیٹر رفیق رجوانہ ،سینیٹر ایم حمزہ ،پلڈاٹ کے صدر احمر بلال محبوب ،بریگیڈئیر (ر)محمد مصدق عباسی اور ڈاکٹر منیر احمد نے بھی خطاب کیا ۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کا قیام ریاست کے اس عز م کامظہر ہے کہ وہ کرپشن جیسے ناسور کیخلاف یکسوہے۔

ملک کا اعلی ترین انسدادِ بدعنوانی کاادارہ ہوتے ہوئے نیب کو اپنی ذمہ داریوں کا پوری طرح احساس ہے اور کرپشن کے اس ناسور کے قلع قمع کیلئے اقدامات کر رہا ہے۔ نیب اپنے آغاز ہی سے چند ایسی وجوہات کا شکار ہو گیا کہ اس کے متعلق مخصوص احتساب کا لیبل لگنا شروع ہو گیا۔ اس وقت کے حکمرانوں نے سیاسی مصلحتوں کے تحت ذاتی پسند نا پسند کی جو پالیسی اپنائی اس نے اس نوزائیدہ ادارے کی کارکردگی پر سوالیہ نشان اٹھا دیئے۔

سیاسی اور معاشی اکھاڑ پچھاڑ میں اس وقت کی نیب کا کردار اس کے دیئے ہوئے منڈیٹ سے قطعاً مطابقت نہیں رکھتا تھا جس کا ا ثر اس کے سٹاف کے ذہنوں پر بھی ہوااور جہاں بہت تعداد میں اچھے لوگ محنت سے کام کر رہے تھے اُن اِکا دُکا لوگوں کی غلط کاموں کی وجہ سے ادارے کی کارکردگی پر بُرا اثرات مرتب ہوئے۔ قمر زمان چوہدری نے کہا کہ 2008میں نئی آنے والی حکومت نے نیب کے ادارے کو بند کرنے کا اعلان کیا تو اس کے تمام شعبہ جات میں کارگردگی بُری طرح متاثر ہوئی۔

اس دور میں کرپشن اور رشوت ستانی اپنے عروج پر تھی۔اسی عرصہ میں نیب کے متواتر عہدے داروں کی تبدیلیوں کی وجہ سے ادارہ اور ابتری کا شکار ہوا۔ چیئرمین نیب اور پراسیکیوٹر جنرل کا عہدہ بسا اوقات خالی تھا ۔ بحیثیت مجموعی نیب غیر فعال ادارہ رہا۔ اس تناظر میں میں نے نیب کی قیادت 2014 میں سنبھالی اور اس کی تعمیر ِ نوکا بیڑہ اٹھایا۔ سب سے پہلے ادارے کے ڈھانچہ جاتی کی کمزوریوں کا مطالعہ کیا اور ہر پہلو جس میں آپریشن،پراسیکیوشن ، ہیومن ریسورس اور آگہی اور انسدادِ بد عنوانی شامل ہیں،ان میں نئی جہتیں متعارف کرائی گئیں۔

مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا تصور دیا گیا جس میں تفتیشی افسر کے ساتھ ایک قانونی ماہر کو بھی شامل کیا گیا تاکہ تفتیش اور تحقیق کے کسی بھی مرحلہ پر کوئی اثر انداز نہ ہوسکے۔ یوں تفتیش اور تحقیق کے ہر مرحلے پر اجتماعی فیصلہ سازی کو متعارف کرایا گیا۔ گزشتہ سال ِ ادارے کے کام کو پرُاثر اور فعال بنانے کیلئے اسٹینڈرڈآپریٹنگ پروسیجرکو مشاورتی عمل کے ذریعے بہتر بنایا گیا۔

اور پھر اسے عملی طور پر نیب کے تمام شعبہ جات میں لاگو کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ پراسیکیوشن کے شعبہ میں بھی کام کی رفتا ر کو قابل قدر حد تک بہتر بنا دیا گیا ہے۔کرپشن کے بڑے سکینڈلز مکمل تحقیق کے بعد احتساب عدالتوں میں پیش کر دیئے گئے ہیں۔اس ضمن میں آر ،پی ،پی کیسز ،اسٹیل ملز کیسز، این آئی ،سی ایل کیسزاور پولیس اسلحہ اسکینڈل کیس سرِ فہرست ہے۔

قمر زمان چوہدری نے کہا کہ پلڈاٹ کا ادارہ اپنی 2014کی رپورٹ میں پہلے ہی نیب کی بہتر کارکردگی کا اعتراف کر چکا ہے۔ مذکورہ رپورٹ میں 42فیصد عوام نے نیب کی کارکردگی پر اعتماد کا اظہار کیا ہے ۔ جبکہ اس کے مقابلے میں 29فیصد لوگوں نے پولیس اور 26فیصد لوگوں نے گورنمنٹ کے دوسرے اداروں پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔یہ بات ہمارے لئے بلا شبہ باعثِ صد اطمینان ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہا ں اس بات کا تذکرہ بھی بے جا نہ ہو گا کہ ٹرانسپئرنسی انٹرنیشنل برلن،جرمنی نے اپنی 2014رپورٹ میں 175ممالک کی فہرست میں پاکستان کو 126نمبر پر رکھا۔اگرچہ یہ بہت بہتر پوزیشن نہیں ہے مگر حقیقت یہ ہے 1995سے جب سے اس رپورٹ کا اجراء ہوا ہے تب سے لے کر اب تک پاکستان کی یہ سب سے بہترین پوزیشن ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جنوری 2014سے دسمبر 2014تک نیب نے مجموعی طور پر 19997شکایات موصول ہوئیں جس میں19989شکایات کو مکمل کر کے ان کو حتمی انجام تک پہنچا دیا گیا۔

اسی عرصہ میں 1517انکوائریاں شروع کی گئیں جس میں سے585کو مکمل کرلیا گیا۔ اسی سال میں462نئی انکوائریاں شروع کی گئیں جبکہ 188 کیسز کو اپنے انجام تک پہنچایا۔ سال 2014میں بد عنوان عناصر سے 2793ملین روپے وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کروائے گئے۔سال 2014میں مجوعی طور پر 208ریفرینسز احتساب عدالتوں میں فائل کئے گئے۔ 44کیسز میں مجرموں کو قرار واقعی سزا سنائی گئی جبکہ 26 کیسز میں ملزموں کے حق میں فیصلہ سنایا گیا۔

نیب کی مجموعی کارکردگی سال 2013کے مقابلے میں 54%بہتر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری ٹھیکہ جات کے اشتہارات میں پیپرا قوانین کی خلاف ورزی پر 522کیسز میں نیب کی طر ف سے ضروری ہدایات جاری کی گئیں تاکہ سرکاری ٹھیکہ جات کے عمل کوشفاف طریقے سے انجام تک پہنچایا جا سکے۔ اسی عرصہ میں 582شکایات پر قانون کے مطابق کارروائی کی گئی ہے ۔

متعلقہ عنوان :