اٹلی کی عدالت میں فائرنگ سے تین افراد ہلاک

Fahad Shabbir فہد شبیر جمعہ 10 اپریل 2015 00:53

اٹلی کی عدالت میں فائرنگ سے تین افراد ہلاک

میلان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔9 اپریل۔2015ء) اٹلی کے شہر میلان میں ایک عدالت کےاحاطے میں فائرنگ کے واقعے سے تین افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ ’پیلس آف جسٹس‘ میں فائرنگ کے ذمہ دار شخص کو پولیس نے تعاقب کے بعد گرفتار کر لیا ہے۔ عدالت میں ایک چوتھا شخص بھی مردہ پایا گیا تاہم بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ شخص دل کا دورہ پڑنے سے ہلاک ہوا۔

اطلاعات کے مطابق مشتبہ حملہ آور کلاڈیو جیارڈائیلو کے خلاف دیوالیہ پن کا ایک مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔ عدالت میں فائرنگ کے بعد، کلاڈیو کو میلان کے نواح میں اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ موٹر سائیکل پر فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔ ہلاک شدگان میں کلاڈیو کے سابق وکیل اور دیوالیہ پن کے مقدمات میں اپیلوں کی سماعت کرنے والا ایک جج شامل ہے۔

(جاری ہے)

اس واقعے کے بعد عدالتوں میں سکیورٹی کے انتظامات کی جانچ پڑتال شروع کر دی گئی ہے۔ یہ سوال اٹھایا جارہا ہے کہ مسٹر کلاڈیو آخر کس طرح ایک ایسی عدالت کے اندر ہتھیار لے جانے میں کامیاب ہوئے جس کی خاطر خواہ حفاظت کی جاتی ہے۔ کس طرح وانھوں نے وہاں گولیاں چلائیں اور کس طرح فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے؟ اٹلی کے وزیرِ داخلہ نے کہا ہے کہ ’قاتل سمجھے جانے والا شخص‘ کو میلان کی ایک فوجی بیرک میں رکھا گیا ہے۔

بدھ کی صبح جب عدالت میں گولیاں چلیں تو ہر طرف افراتفری مچ گئی۔ جب پولیس اور ملٹری پولیس حملہ آور کی تلاش میں دوڑے تو سینکڑوں کی تعداد میں لوگ عدالت کی سیڑھیوں سے نیچے بھاگنا شروع ہوگئے تاکہ عمارت سے باہر نکل سکیں۔ ایک وکیل مارسیلو نے خبر ایجنسی اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اچانک ہمیں تین یا چار بار گولی چلنے کی آواز سنائی دی۔

ہم نے جاننے کی کوشش کی کہ کیا ہو رہا ہے۔ اچانک وہاں بہت سے پولیس افسر آگئے جنھوں نے ہمیں کمرے سے باہر جانے سے منع کیا۔ انھوں نے ہمیں اندر بند کر دیا۔ کئی منٹ بعد ہم باہر نکلے۔ انھوں نے ہمیں بتایا کہ ایک شخص جس نے سوٹ اور ٹائی پہن رکھی ہے مسلح ہے، مفرور ہے اور اس عدالت میں ہے۔‘ اٹلی کے ایک اخبار ’لا ریپبلیکا‘ نے عینی شاہدوں اور حکام کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ دیوالیہ پن کے مقدمے کی سماعت ہو رہی تھی کہ تیسری منزل پر واقع عدالت کے کمرے میں جھگڑا ہوگیا۔

مسلح شخص نے ہتھیار نکالا اور وکیل لورینزو البرٹو کلیرس اپیانی پر گولی چلا دی۔ ایک اور شخص کو بھی نشانہ بنایا گیا جو اس مقدمے میں شریک ملزم ہے۔ اخبار کے مطابق مسٹر اپیانی مسٹ کلاڈیو کے سابق وکیل تھے لیکن اس مقدمے میں گواہ کے طور پر پیش ہوئے تھے۔ اس حملے کے بعد مسلح شخص اپیلیں سننے والے جج کی عدالت میں گیا اور انھیں گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

یہ واضح نہیں کہ آیا حملہ آور کا جج سے کوئی تعلق تھا یا نہیں۔ اخبار نے بتایا ہے کہ فائرنگ کے بعد ملزم عدالت کے اندر ہی ایک گھنٹے تک چھپا رہا اور پھر موٹر سائیکل پر فرار ہوگیا۔ اس واقعے میں دو افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ اٹلی کے وزیرِ اعظم میٹیو رینزی نے اس حملے کو ’درد اور اداسی کا ایک بڑا لمحہ‘ قرار دیا ہے۔ انھوں نے ملزم کو گرفتار کرنے پر پولیس کی تعریف کی لیکن کہا یہ کہ ’ناقابلِ فہم‘ ہے کہ کوئی ہتھیار لے کر عدالت کے اندر چلا جائے۔ انھوں نے اس واقعہ کی انکوائری کا وعدہ کیا۔

متعلقہ عنوان :