ہڑتالیں مسائل کا حل نہیں ،اس سے عام آدمی کا عدلیہ اور دیگر حکومتی اداروں پر عدم اعتماد پیدا ہو رہا ہے‘ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

سرگودہا ڈویژن میں ہائیکورٹ بنچ کے قیام کیلئے کمیٹی قائم کر دی گئی ،سفارشات کے بعد قانونی اور آئینی حل تلاش کرنیکی کوشش کی جائیگی‘ جسٹس منظور احمد ملک

ہفتہ 11 اپریل 2015 22:39

سرگودھا(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11 اپریل۔2015ء) چیف جسٹس ہائیکورٹ جسٹس منظور احمدملک نے کہا ہے کہ ہڑتالیں مسائل کا حل نہیں بلکہ اس سے عام آدمی کا عدلیہ اور دیگر حکومتی اداروں پر عدم اعتماد پیدا ہو رہا ہے،ہمیں اس تاثر کو ختم کرنے کیلئے عدلیہ کے ہاتھ مضبوط کرنا ہونگے تاکہ اس سسٹم کو بچایا جائے ،بنچ اور بار عام آدمی کیلئے انصاف کی فوری فراہمی کیلئے لازم و ملزوم ہیں ،وکلاء کا فرض ہے کہ وہ عوام الناس کے مسائل کے حل اور انہیں انصاف کی فراہمی کے سلسلہ میں عدلیہ کے ساتھ بھر پور تعاون کریں ۔

وہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سرگودہا کے کمیٹی روم میں سرگودہا ڈویژن کی بار ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کے اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔اجلاس میں جسٹس اعجازالاحسن ‘جسٹس سید منصور علی شاہ‘ جسٹس مسعود احمد جہانگیر‘ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سرگودہا سردار طاہر صابر ‘ ایڈیشنل اینڈ سیشن جج صاحبان اور سینئر سول جج شبریز اختر راجہ نے بھی شرکت کی۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے یہاں کی بار ایسوسی ایشن کے مسائل کا ادراک ہے لیکن وہ یہاں ان کے مسائل سننے کی بجائے اپنی باتیں کرنے آئے ہیں ۔ اس وقت عام آدمی حصول انصاف کیلئے پریشان نظر آر ہا ہے ۔ وکلاء حضرات کا فرض ہے کہ وہ فوری انصاف کی فراہمی میں اپنا کلیدی کردار ادا کر کے عدلیہ کے سسٹم پرعام آدمی کے اعتماد کو بحال کرنے میں بھرپور تعاون کریں۔

انہوں نے کہاکہ ہر شخص کو سستا اور فوری انصاف وکلا ء اور عدلیہ کی بنیادی ذمہ داری ہے ۔ انصاف کی فراہمی میں تاخیر کے نتیجہ میں عام آدمی کے اندر مایوسی بلکہ ناامیدی پیدا ہو رہی ہے ۔ انہوں نے عدلیہ میں زیر التوا بالخصوص 2007 سے زیر التوا کیسوں کے فوری فیصلے کیلئے خصوصی ہدایات جاری کر دی ہیں۔انہوں نے کہاکہ مطالبات وکلاء کاحق ہے لیکن ہمیں اس امر کو بھی ملحوظ رکھنا ہے کہ جس مقصد کیلئے یہ سسٹم بنایاگیا ہے اس کے تحت ہمیں سائل کو فوری انصاف کی فراہمی کو ہر قیمت پر یقینی بنانا ہے جو لوگ دوردراز کاسفر کر کے عدالت پہنچتے ہیں جب انہیں ہڑتال کی وجہ سے واپس جانا پڑتا ہے تو ان کے دل پر جو بیتی ہے وہ وہی جانتا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ انہیں وکلاء کے مسائل کا بخوبی احساس ہے لیکن میں اس میں اکیلاکچھ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوں۔سرگودہا ڈویژن میں ہائیکورٹ بنچ کے قیام کیلئے کمیٹی قائم کر دی گئی ہے ۔ جس کی سفارشات کے بعد دیگر سٹیک ہولڈرز کے ساتھ بیٹھ کر اس مسئلہ کا قانونی اور آئینی حل تلاش کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ میں بنیادی طو رپر وکیل ہوں مجھے وکیل ہونے پر فخر ہے ۔

میں وکلاء میں سے ہوں اور جج کے عہدہ سے واپس جاکر بھی وکیل ہی رہوں گا ۔ ججز کا فرض ہے کہ وہ وکلاء کو عزت واحترام دیں ۔ کوئی کسی سے کم ترنہیں ہے ہمیں ایک دوسرے کی عزت میں اضافہ کر کے ماحول او رسسٹم کو بہتر بنانا ہے ۔ہمارے پیشے کی بنیاد دلیل پر ہے ۔ وکلاء دلیل کے زور پر اپنی بات منوانے کا راستہ اختیار کرنا چاہیے۔ انہوں نے سرگودہا میں وکلاء کی طرف سے دو دن کی ہڑتال کوبلا جواز قرار دیتے ہوئے اس میں غور کرنے کی ضرورت پر زو ر دیا ۔

اس سے ججز کی صحت پر کوئی فرق نہیں پڑتا بلکہ اس سے عام آدمی بری طرح متاثر ہو رہا ہے ۔ احتجاج کے او ربھی طریقے ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے اس موقع پر جاپان کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہاں پر زیادہ کام کر کے احتجاج کیاجاتا ہے لیکن یہاں پر سسٹم بالکل مختلف ہے ۔ اس موقع پر صدر بار ایسوسی ایشن سرگودہا ارشد علی ہنجرا ایڈووکیٹ نے چیف جسٹس کو اپنے مطالبات سے آگاہ کیا ۔

بعدازاں چیف جسٹس نے انتظامی افسران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہیں عدلیہ کے ساتھ بھر پور تعاون کی ضرورت پر زور دیا ۔انہیں نے زور دیتے ہوئے مختلف اداروں اور عدلیہ کے درمیان باہمی ورکنگ ریلیشن شپ کی ضرورت پر زور دیا تاکہ عوام الناس کے مسائل کے حل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے ۔انہوں نے انتظامیہ او رعدلیہ میں کسی قسم کی مخاصمت او رمخالفت کے تاثر کو غلط ثابت کرنے کیلئے آپس میں ایک دوسرے کے عزت واحترام کی ضرورت پر زور دیا ۔

انہوں نے عدلیہ پر بھی زور دیا کہ وہ انتظامی افسران کی عزت کریں ۔ان کے کسی فعل سے کسی انتظامی افسر کی عزت ونفس مجروح نہ ہو۔ انہوں نے پولیس افسران پر زور دیا کہ وہ عدالتوں میں چالان بروقت پیش کریں تاکہ حصول انصاف کے تقاصے پورے کئے جاسکیں۔ انہوں نے پولیس افسران کو ہدایت کی کہ وہ چالان پیش کرنے کے بعد اپنے فرض سے سبکدوش نہیں ہوجاتے بلکہ انہیں کیس کی مکمل پیروی کرتے رہنا چاہیے۔

انہوں نے عدالتوں میں چالان پندرہ دن کے اندر اندر پیش کرنے کی ہدایت کی ۔ انہوں نے کہا کہ کمشنر اور دیگر اعلیٰ انتظامی افسران کا بھی عدلیہ کے سسٹم کی کامیابی میں بہت بڑا کردار ہے ۔ چیف جسٹس نے واپڈا کو ہدایت کی کہ وہ لوڈشیڈنگ کے مسائل کو حل کرنے پر توجہ دیں ۔ لوڈشیڈنگ بالخصوص عدلیہ کے اوقات کار میں لوڈشیڈنگ نہ ہونے دیں کیونکہ اس سے عدلیہ کے کام بر ی طرح متاثر ہوتے ہیں او رانصاف کی فراہمی میں عام آدمی کو مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔

اجلاس میں کمشنر سرگودہا ڈویژن کیپٹن ریٹائرڈ محمد آصف ‘ آر پی او احمد اسحاق جہانگیر ک‘ ڈی سی او سرگودہا ثاقب منان کے علاوہ چاروں اضلاع کے ڈی سی اوز ‘ ڈی پی اوز او ردیگر انتظامی افسران بھی موجود تھے ۔ بعدازاں چیف جسٹس نے سرگودہا ڈویژن کے جوڈیشنل افسران کے اجلاس کی بھی صدارت کی ۔ چیف جسٹس کے دورہ کے دوران ایڈمن آفیسر چوہدری محمد اکرم نے انتظامی معاملات احسن انداز میں انجام دےئے ۔

متعلقہ عنوان :