حوثی باغیوں کی مذمت اور یمن کے صدر منصور ہادی حکومت کی بحالی کا مطالبہ درست ہے‘سعودی عرب سے ہمارا تعلق ڈھکا چھپا نہیں ‘ اسلام دشمن قوتیں پاک سعودی تعلقات میں دراڑیں ڈالنا چاہتی ہیں‘ ہمیں برادر اسلامی ملک کی کھل کر مددوحمایت کرکے ان سازشوں کو ناکام بنانا چاہیے

امیر جماعةالدعوةآزادکشمیرمولاناعبدالعزیزعلوی کاوزیر اعظم نواز شریف کے پالیسی بیان کا خیر مقدم

منگل 14 اپریل 2015 18:12

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14 اپریل۔2015ء) امیر جماعةالدعوةآزادکشمیرمولاناعبدالعزیزعلوی نے وزیر اعظم نواز شریف کے پالیسی بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ حوثی باغیوں کی مذمت اور یمن کے صدر منصور ہادی حکومت کی بحالی کا مطالبہ درست ہے‘سعودی عرب سے ہمارا تعلق ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ اسلام دشمن قوتیں پاک سعودی تعلقات میں دراڑیں ڈالنا چاہتی ہیں۔

ہمیں برادر اسلامی ملک کی کھل کر مددوحمایت کرکے ان سازشوں کو ناکام بنانا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم کے پالیسی بیان سے ہر قسم کے ابہام کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے اہم سٹریٹیجک اتحادی ہونے کی بات بالکل درست ہے۔ سعودی عرب وطن عزیز پاکستان کے مسئلہ پر کبھی غیر جانبدار نہیں رہا اور ہر مشکل وقت میں مددکا حق ادا کیا ہے۔

(جاری ہے)

اسی طرح پاکستانی قوم بھی سرزمین حرمین شریفین کا تحفظ اپنے ایمان کا حصہ سمجھتی ہے۔ پاک سعودی عوام کا تعلق کلمہ طیبہ کی بنیاد پر ہے جسے کسی صورت ختم نہیں کیاجاسکتا۔انہوں نے کہاکہ حوثی باغیوں کے خلاف سعودی عرب کی کاروائی اپنے دفاع کیلئے ہے۔ اگر برادر اسلامی ملک حوثیوں کی بغاوت کچلنے کیلئے کاروائی میں تاخیر کرتا تو اس کے اپنے دفاع کیلئے بہت سے مسائل پیداہو سکتے تھے۔

ہم سمجھتے ہیں کہ حوثی قبائل کو منظم منصوبہ بندی کے تحت سعودی عرب کی سالمیت کو نقصان پہنچانے کیلئے پروان چڑھایا گیااس لئے سعودی عرب کو یمنی باغیوں کے خلاف کاروائی کا پورا حق حاصل ہے۔حافظ محمد سعید نے کہاکہ دشمنان اسلام حرمین شریفین کے دفاع سے توجہ ہٹانے کیلئے اسے شیعہ سنی مسئلہ بنا کر پیش کر رہے ہیں ۔ یہ بہت بڑی سازش ہے۔حرمین شریفین کا تحفظ سیاسی یا اختلافی مسئلہ نہیں ‘ سعودی عرب کے دفاع کیلئے کردار ادا کرنا ہم سب کا دینی فریضہ ہے۔

پاکستانی عوام اپنے سعودی بھائیوں کے ساتھ ہے اور حرمین شریفین کے تحفظ کیلئے اپنی جان و مال، اولاد اور سب کچھ قربان کرنے کے لیے تیارہے۔ انہوں نے کہاکہ یمن میں بغاوت صرف وہاں کا علاقائی مسئلہ نہیں ہے۔ اگر خطہ کی صورتحال کا گہرائی سے جائزہ لیا جائے تو یہ بات صاف طور پر واضح ہے کہ وہاں طے شدہ منصوبہ بندی کے تحت بغاوت کھڑی کی گئی اور باغیوں کا قبضہ کروایا گیا۔

یہ صورتحال انتہائی خطرناک ہے۔ سعودی عرب کا مسئلہ عام ملکوں جیسا نہیں ہے۔ وہاں بیت اللہ اور مسجد نبوی ﷺ ہونے کی وجہ سے یہ سب مسلمانوں کا روحانی مرکز ہے اس لئے سعودی عرب کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی سازشوں کا ناکام بنانابہت ضروری ہے اور اس مقصد کیلئے سب ملکوں کو اپنے علاقائی مفادات سے بالاتر ہو کر سوچنا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ ملک بھر کی سیاسی و مذہبی جماعتوں اور عوام کو چاہئے کہ وہ متحد ہو کر حرمین کے دفاع کے لئے آواز بلند کریں۔

متعلقہ عنوان :