جماعت اسلامی نے 2013 میں مبینہ دھاندلی سے متعلق شواہد اور گزارشات جوڈیشل کمیشن میں جمع کرا دیں

لیاقت بلوچ کمیشن کے سامنے پیش ہوں گے ،غیر شفاف انتخابات سے ملک اور عوام کمزور ہوتے ہیں ، شفاف انتخابات ملک میں خوشحالی کا باعث بنتے ہیں، دستاویزات اور سی ڈیز میں ٹھپے لگائے جانے کے واضح ثبوت موجود ہیں، امید ہے ان سے عدالتی کمیشن کو کراچی کے دھاندلی زدہ انتخابات کو سمجھنے میں مدد ملے گی، میاں اسلم اور حافظ نعیم کی سپریم کو رٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو

بدھ 15 اپریل 2015 23:01

جماعت اسلامی نے 2013 میں مبینہ دھاندلی سے متعلق شواہد اور گزارشات جوڈیشل ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15اپریل۔2015ء ) جماعت اسلامی نے 2013 میں مبینہ دھاندلی سے متعلق شواہد اور گزارشات جوڈیشل کمیشن میں جمع کرا دیں۔ جماعت اسلامی کی جانب سے نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان و سابق ممبر قومی اسمبلی میاں اسلم، امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن،فاٹا کے امیر صاحبزادہ ہارون ا لرشید جماعت اسلامی پاکستان کیمیڈیا کو آرڈیبنٹرشاہد شمسی نے جوڈیشل کمیشن میں سفارشات پیش کیں،سفارشات جمع کرانے سے پہلے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میاں محمد اسلم اور حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی کی جانب سے کراچی حیدر آباد اور فاٹاکے انتخابات میں ہونے والی دھاندلی کے حوالے سے ثبوت جمع کرارہے ہیں انہوں نے متعلقہ دستاویزات اور سی ڈیز میڈیا کو دکھاتے ہوئے کہا کہ سی ڈیز میں ٹھپے لگائے جانے کے واضح ثبوت موجود ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے لیاقت بلوچ کو اختیارات دیئے ہیں کہ وہ کمیشن کے سامنے پیش ہوں گے ۔غیر شفاف انتخابات سے ملک اور عوام کمزور ہوتے ہیں جبکہ شفاف انتخابات ملک میں خوشحالی کا باعث بنتے ہیں انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے کراچی اور حیدر آباد میں بھتہ اور ٹھپہ مافیا کا سامنا کیا ہے ۔کراچی ،حیدر آباد اور فاٹا سے متعلق دھاندلی کے شواہد تحقیقاتی کمیشن کے سامنے جمع کرا دیئے ہیں ،ان شواہد میں آڈیو اور ویڈیو کے ثبوت بھی موجود ہیں۔

جوڈیشل کمیشن میں گزارشات اور شواہد جمع کرانے کیلئے وقت بڑھا کر شام 6 بجے تک مقرر کر دیا گیا تھاجماعت اسلامی نے جواب داخل کرا دیا جس میں کہا گیا ہے کہ انتخابات اظہاررائے کا بہترین ذریعہ ہیں اور جماعت اسلامی اپنے دستور کے لحاظ سے روز اول سے اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ ملک میں حکومتوں کی تبدیلی آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے نتیجے میں آنی چاہیے ۔

لیکن کراچی کے ہونے والے تمام انتخابات بالعموم اور الیکشن 2013ء بالخصوص دھونس اور دھاندلی کا شاہکار تھے ۔ جماعت اسلامی نے 2013ء کے انتخابات کو شفاف بنانے کے لیے ہر سطح پر کوشش کی حتی کہ 11مئی 2013سے پہلے حالات کی پیش بینی کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا لیکن نہ کہیں شنوائی ہوئی اور نہ ہی ہماری متعدد درخواستوں پر سنجیدہ کوشش نظر آئیں حتی کہ 11مئی 2013کو جو کچھ شہر میں ہوا اس پر اپنے کارکنان اور مرد وخواتین پو لنگ ایجنٹس کی جان وعزت کے تحفظ کے لیے دوران الیکشن جماعت اسلامی کو الیکشن سے با ہر آنا پڑااس الیکشن کے بعد بھی ہم نے 17مئی 2013کو سپریم کورٹ سے رجوع کیا لیکن نتیجہ بے سودرہا ۔

کراچی میں انتخابات کی انجینئرنگ انتخابات سے بہت پہلے شروع ہوجاتی ہے جس میں ایم کیوایم پوری طرح ملوث ہے اور جماعت اسلامی نے ہر سطح پر اس کی آواز اٹھائی ہے ۔ اس کا طریقہ کار درج ذیل ہے ۔ کراچی کے بلدیاتی اداروں ، صوبائی محکموں ، تعلیم و صحت اور مرکزی محکموں مثلاًKPTوغیرہ میں ایم کیوایم کے حلف یافتہ کارکنان کی بھرتی ۔ جن کی نہ صرف انتخابات میں تقرری کروائی جاتی ہے بلکہ ان کو کراچی کی ہر طرح کی بدامنی میں استعمال کیا جاتا ہے اور ٹارگٹ کلنگ کلرز کی بڑی تعداد بھی ان محکموں میں موجود ہے اور موجودہ آپریشن میں حکومتی ادارے خود یہ حقائق بتا رہے ہیں ۔

انتخابات کے دوران پولنگ افسران کے طور پر ان ہی محکموں کے خلاف ضابطہ تقرریاں اور الیکشن کمیشن کی بجائے ان افسران اور عملے کی ایم کیوایم کے سیکٹر اور یونٹ آفس کی مرضی اور منشا ء کے مطابق تقرریاں ۔ انتخابات سے پہلے بڑی تعداد میں بوگس ووٹو کا اندراج جبکہ اس عمل کو جماعت اسلامی نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود ان کی تصیح نہ کرنا بلکہ نمائشی طور پر چند علاقوں میں فوج کے جوانوں کی زیر نگرانی ووٹر لسٹوں کا بنانا اور ان کی تشہیر ۔

آبادیوں میں جبر دھونس ، خطرناک نتائج کی دھمکیاں جعلی شناختی کارڈز عوام سے ان کے اصلی شناختی کارڈزجمع کرنا یونٹ اور سیکٹر آفس میں ڈبے بھر کے اپنے امیدوار کو فتح کروانا ایم کیوایم کا پرانا کام ہے جس کو این اے 246سابق ممبر قومی اسمبلی نبیل گبول نے ٹی وی پر قبول کیا کہ ایک لاکھ چالیس ہزار ووٹ میں بیشتر ووٹ ٹھپے لگا کر ڈلوائے گئے ہمارے پولنگ ایجنٹوں کو باہر نکال کر لاکھوں ووٹ ڈالے گئے جبکہ بعض پولنگ اسٹیشنوں پر 100 فیصد سے زیادہ ووٹ ڈال دیئے گئے مرد و خواتین ایجنٹس کے ساتھ بدتمیزی ، مارکٹائی،خطرناک نتائج کے دھمکیاں اور دوران انتخابات ان کو بالجبر باہر نکال دینا یہ سب ہتھکنڈے انتخابات والے دن صبح سے ہی شروع کر دیئے گئے چونکہ بیشتر پولنگ سٹاف اور آفیسران ایم کیو ایم کے حلف یافتہ کارکنان تھے لہٰذا ہمارے پولنگ ایجنٹوں کی طرف سے دی گئی بے قاعدگیوں کے خلاف درخواستوں کو وصول ہی نہیں کیا گیا چند اسٹیشنوں پر درخواست جمع کرانے میں کامیابی ہوئی وہ ہماری پٹیشن میں منسلک ہے ایسے پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے جو کہ صرف کاغذات میں موجود تھے اور جہاں جہاں جماعت اسلامی کا متوقع ووٹ بینک تھا ان کے پولنگ اسٹیشن کو آبادی سے اٹھا کر دور پھینک دیا گیا اور بے شمار ایسے پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے جو عملاً نو گو ایریاز تھے اور جہاں جانا ممکن ہی نہیں تھا پولنگ سکیم میں ایم کیو ایم کی ایماء پر بار بار ردوبدل کیا جاتا رہا اس لیے کہ مقصد ووٹ ڈلوانا نہیں تھا بلکہ ووٹ ڈالنے سے روکنا تھا تاکہ بغیر کسی رکاوٹ کے ہر جگہ ٹھپہ لگائے جا سکیں۔

کراچی کا الیکشن کمیشن عملاً ایم کیو ایم کے سیاسی دباؤ اور بلیک میلنگ کا شکار ہو چکا ہے اور تمام تر فیصلے ایم کیو ایم کی مرضی سے ہوتے رہے ہیں اور ہماری درخواستوں کو عملاً ردی کی ٹوکری کی نظر کیا جاتا ہے۔جماعت اسلامی کے بار بار مطالبے کے باوجود الیکشن کمیشن نے فوج اور رینجرز کا تقرر پولنگ بوتھ کے اندر نہیں کیا اور پولنگ اسٹیشن کے اندر کھلے عام دھاندلی ہوتی رہی اور فوج اور رینجرز باہر امن وامان کے قیام کو یقینی بناتی رہی۔

اس تمام صورتحال پر سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان اشتیاق احمد خان صاحب نے الیکٹرانک میڈیا پر آ کر کہا کہ وہ کراچی میں شفاف الیکشن کرانے میں ناکام رہے۔جماعت اسلامی کو اسی طرح کی صورتحال کا سامنا اس وقت بھی کرنا پڑا جب اس کی الیکشن کمیشن میں دائر درخواستوں پر جو کہ این اے 257،این اے 251،این اے252،این اے253،پی ایس126،پی ایس 119،پی ایس 120اور پی ایس 117،پی ایس 118 پردائر کی گئی کوئی شنوائی نہیں ہوئی جبکہ ان درخواستوں میں بے شمار ثبوت پیش کیے گئے جو ٹربیونل کے ریکارڈ میں موجود ہیں۔

ان ناگفتہ حالات میں جماعت اسلامی عدالتی کمیشن کو ایک نعمت سمجھتے ہوئے رجوع کر رہی ہے اور کراچی میں ہونے والی دھاندلی کے چشم کشا حقائق کے ساتھ منتخب حلقوں کی صورتحال منسلک کر رہی ہے ہمیں امید ہے کہ کمیشن حقائق کا مطالعہ کرے گا اور کراچی کے عوام کے مطالبے پر کراچی کے انتخابات کو کالعدم قرار دے کر نئے انتخابات کا حکم جاری کرے گا۔جوڈیشل کمیشن میں جمع کرائی گئی دستاویزات میں 17 مئی 2013ء کو الیکشن کے بعد جماعت اسلامی کی سپریم کورٹ میں داخل کی گئی درخواست الیکشن کی تمام صورتحال بمعہ ثبوت پیش کی گئی ہے۔

پی ایس 93 کا مقدمہ مکمل تفصیلات ثبوت اور الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کے ساتھ ہے جس میں عبد الرزاق کو کامیاب قرار دیا گیا تھا لیکن اب تک وہ بطور صوبائی اسمبلی حلف نہیں اتھا سکے۔ (چھ جعلی پریزائیڈنگ افسران کا تقرر کیا گیا تھا جس میں پانچ جعلی اور ایک کرمنل تھا بمعہ ثبوت موجود ہے۔این اے 252 پر محمد حسین محنتی کی الیکشن ٹربیونل کو درخواست بمعہ ثبوت کے منسلک ہے۔

پی ایس 117 کی صابر احمد کی الیکشن ٹربیونل کو احسن جبار کی درخواست پر جواب بمعہ ثبوت منسلک ہے۔الیکشن کے دن کی مختلف ویڈیوز(جو الیکٹرونک میڈیا کے ذریعے اور ہمارے پولنگ ایجنٹس نے جان ہتھیلی پر رکھ کر بنائی)۔کراچی کے مشکل ترین حالات میں جو شواہد جمع کیے جا سکے وہ پیش کر دیئے گئے ہیں ہمیں امید ہے کہ اس سے عدالتی کمیشن کو کراچی کے دھاندلی زدہ انتخابات کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔ہم امید کرتے ہیں کہ معزز جج صاحبان کراچی کے انتخابات کو مسترد کریں گے اور کراچی کے عوام کی بھلائی کے لیے از سر نو انتخابات کا حکم جاری کرینگے