وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت صوبائی محکمہ خوراک اور پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کا مشترکہ اجلاس

اجلاس میں التوا میں پڑے گندم کے اسٹاک اور رواں گندم کی فصل کی خریداری میں اضافے سے متعلق جامع حکمت عملی وضع کرنے پر تفصیلی غور کیا گیا

جمعرات 16 اپریل 2015 22:30

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 16اپریل۔2015ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی زیر صدارت وزیراعلیٰ ہاؤس میں صوبائی محکمہ خوراک اور پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن (پی ایف ایم اے) کا مشترکہ اجلاس منعقد ہوا، جس میں التوا میں پڑے گندم کے اسٹاک اور رواں گندم کی فصل کی خریداری میں اضافے سے متعلق جامع حکمت عملی وضع کرنے پر تفصیلی غور کیا گیا۔

صوبائی وزیر خوراک، ایکسائیز، جنگلات اور جنگلی جات گیان چند ایسرانی،سیکریٹری خوراک آفتاب احمد میمن، ڈائریکٹر فوڈ محمد بچل راھپوٹو،چیئرمین پاکستان فلور ملز ایسو سی ایشن میاں محمد حسن اور ان کے وفد کے دیگر 6- اراکین نے اجلاس میں شرکت کی۔وزیراعلیٰ سندھ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ باوجود اس کے سندھ حکومت کو وفاقی حکومت کی جانب سے ایک ایسے موقعے پر جب سندھ میں اضافی گندم موجود تھی7-لاکھ ٹن غیر معیاری گندم درآمد کرنے کے باعث اربوں روپے کے نقصان کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

سندھ حکومت نے گندم کی نئی قیمت 1250 فی 40کلو گرام کو بڑھاکر 1300 روپے فی 40- کلو گرام کردیا ہے اور آبادگاروں کے بہتر مفاد میں گندم کی رواں فصل کے دوران ان سے 9-لاکھ ٹن گندم خریدنے کا اعلان کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ 9- اکھ ٹن گندم کی خریداری کے بعد ہمارے پاس 15-تا 16لاکھٹن گندم اسٹاک ہوجائے گی،جسے مارکیٹ میں فروخت کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت فلور ملز کو گندم کو کھپانے کا اہم ذریعہ تصور کرتی ہے۔

لہذا اسی لئے سندھ حکومت نے اس حوالے سے فلور مل مالکان کے ساتھ مل کر ایک جامع اور مؤثر پالیسی وضع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ آبادگاروں کے ساتھ ساتھ حکومت کو بھی نقصان کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اجلاس میں بحث کے دوران فلور ملز ایسو سی ایشن کے وفد نے چند تجاویزپیش کیں، جنہیں سندھ حکومت نے سراہا اور وفد کو ان کا بفور جائزہ لینے کی یقین دہانی کرائی۔

اجلاس میں بحث کے دوران سندھ حکومت نے ایک بار پھر سندھ کابینہ کی جانب سے کئے گئے فیصلے کو دہراتے ہوئے وفاقی حکومت سے سفارش کی کہ وہ پاسکو کو گندم کی رواں فصل سے کم از کم 4-لاکھ ٹن گندم کی خریداری کا پابند کرے، تاکہ سندھ کے آبادگاروں سے گندم کی خریداری میں اضافہ ہو سکے۔ سندھ حکومت نے پی ایف ایم اے کے وفد کو یقین دلایا کہ وہ وفاقی حکومت سے سفارش کرے گی، کہ وہ سبسڈی کی مجموعی رقم سندھ حکومت کو فراہم کرے جوکہ انہوں نے (وفاقی حکومت) نے 45ڈالر فی ٹن کے حساب سے 4- لاکھ ٹن گندم برآمد کرنے پر فراہمی کیلئے اتفاق کیا تھا، تاکہ نقصان کا ازالہ کرکے التواء میں پڑے سندھ حکومت کے گندم کے اسٹاک کو مقامی مارکیٹ کے نرخوں کے مطابق فروخت کیا جا سکے اور نقصان کی تلافی کی جا سکے۔

بجائے اس کے گندم مقامی مارکیٹ سے بھی کم ریٹ پر برآمد کی جائے۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبائی محکمہ خوراک اور پی ایف ایم اے تفصیلی غور کے بعد مشترکہ حکمت عملی وضع کریں گے جوکہ تمام اسٹیک ہولڈرز کیلئے مناسب ہوگی۔

متعلقہ عنوان :