تاحال زمینداروں سے سرکاری ریٹ پر گندم کی خریداری شروع نہیں کی جاسکی

بلوچستان کے زمینداروں سے من مانی قیمتوں پر گندم خریدکر صوبے سے باہر بھجوانا شروع کردی گئی

جمعرات 23 اپریل 2015 22:26

کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 23اپریل۔2015ء )محکمہ خوراک حکومت بلوچستان کی جانب سے تاحال زمینداروں سے سرکاری ریٹ پر گندم کی خریداری شروع نہیں کی جاسکی جس کی وجہ سے گندم کے تاجروں نے زمینداروں سے من مانے داموں پر گندم خرید کربلوچستان سے باہر بھجوانا شروع کردی ہے جس سے بلوچستان میں گندم اورآ ٹے کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ پیداہوگیاہے ۔

تفصیلات کے مطابق محکمہ خوراک بلوچستان نے 15اپریل سے بلوچستان کے زمینداروں سے سرکاری ریٹ پر گندم خریدنے کا اعلان کیا تھا لیکن 23اپریل تک بلوچستان کے کسی بھی علاقے میں گندم کی خریداری کیلئے کسی بھی سرکاری سینٹرنے کام شروع نہیں کیا ہے جس کی وجہ سے دوسرے صوبوں کے تاجروں نے بلوچستان کے زمینداروں سے من مانی قیمتوں پر گندم خریدار کر صوبے سے باہر بھجوانا شروع کردی گئی ہے گندم کے بلوچستان سے باہر جانے سے صوبے میں گندم اورآٹے کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

(جاری ہے)

اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر جان محمد جمالی نے 18اپریل کو ہونے والے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیرخوراک میر اظہار حسین کھوسہ کی توجہ زمینداروں سے تاحال گندم نہ خریدنے کی جانب مبذول کرائی تھی جس پر صوبائی وزیر خوراک نے بتایا تھا کہ معاملہ ہائیکورٹ میں ہے جس کی 19اپریل کو سماعت ہے جس کے بعد گندم کی خریداری شروع کردی جائے گی لیکن 4دن گزرنے کے باوجود بھی تاحال بلوچستان کے گرم علاقوں میں گندم کی خریداری شروع نہیں کی جاسکی ہے ۔

محکمہ خوراک کے ذرائع نے بتایا کہ اگر محکمہ کی جانب سے فوری طور پر سرکاری ریٹ پر گندم کی خریداری شروع نہ کی گئی تو محکمہ خوراک حکومت بلوچستان کی جانب سے گندم خریدنے کا ٹارگٹ پورا نہیں ہوسکے گا اور گندم پنجاب سے خریدنی پڑے گی اور آٹے کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے۔