مال بردار ٹرک آزاد کشمیر بھیجنے کے معاملہ پر وادی کشمیر کے تاجروں میں شدید اختلافات ‘دو طرفہ تجارت معطل

آزاد کشمیر کے 10مال بردار ٹرک کراسنگ کیلئے کھڑے رہے ‘وادی کشمیر کے مال بردار ٹرک نہ آئے کراسنگ کیلئے امن برج کے گیٹ نہ کھلنے کی وجہ سے آزاد کشمیر کے 10مال بردار ٹرک واپس چکوٹھی ٹرمنل پر آ گئے

ہفتہ 2 مئی 2015 18:48

چکوٹھی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 مئی۔2015ء) مال بردار ٹرک آزاد کشمیر بھیجنے کے ماملہ پر وادی کشمیر کے تاجروں میں شدید اختلافات پیدا ہو گئے گزشتہ روز ہونے والی دو طرفہ تجارت معطل آزاد کشمیر کے دس مال بردار ٹرک سہ پہر تک کراسنگ کے لیے کھڑے رہے وادی کشمیر کے مال بردار ٹرک نہ آئے اور کراسنگ کے لیے امن برج کے گیٹ نہ کھلنے کی وجہ سے آزاد کشمیر کے دس مال بردار ٹرک واپس چکوٹھی ٹرمنل پر آ گئے۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق سرینگر مظفرآباد دو طرفہ تجارت کرنے والے وادی کشمیر کے تاجر ٹرک کراسنگ کے معاملہ پر تین حصوں میں تقسیم ہو گے ہیں سرینگر بارہ مولا اور اوڑی سے تعلق رکھنے والے تاجروں نے الگ الگ گروپ بنا رکھیں ہیں ہر گروپ اپنی زیادہ سے زیادہ گاڑیاں کراس کروانے کی کوششوں میں مصروف ہے جس کی وجہ سے تاجروں میں اختلافات شدت اختیار کر گے ہیں جبکہ ٹریڈ فسیلیٹیشن سنٹر سلام آباد کی انتظامیہ بھی مسلہ حل کرنے میں بری طرح ناکام ہو گئی ہے تاجروں کے اختلافات کے باعث دو طرفہ تجارت بری طرح متاثر ہو کر رہہ گئی ہے تجارت کے متاثر ہونے کی وجہ سے دونوں اطراف میں تاجروں کی رقم پھنس کر رہہ گئی یاد رہے کہ وادی کشمیر سے جانے والے کیلے کی آزاد کشمیر اور پاکستان میں زیادہ ڈیمانڈ ہونے کی وجہ سے وادی کشمیر سے تعلق رکھنے والا ہر تاجر اپنے ٹرک کو کراس کروانے کی کوشش کرتا ہے زرائع کے مطابق بعض با اثر تاجر ہر ہفتے زیادہ سے زیادہ مال بردار ٹرک کراس کرواتے ہیں جس سے چھوٹے تاجروں کا اہتحصال ہو رہا ہے جس کی وجہ سے آئے روز وادی کشمیر کے سلام آباد ٹرمینل پر تاجروں میں لڑائی جھگڑے توں تکرار معمول بن چکی ہے اگر تاجروں کے درمیان یہی صورت حال برقرار رہی تو دو طرفہ تجارت کا مستقبل تباہی کے دھانے پہنچ جائے گا آزاد کشمیر کے تاجروں نے وادی کشمیر کے تاجروں کے اختلافات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وادی کشمیر کے تاجروں کو اپنے اختلافات باہمی طور پر حل کرنے چائیے ان کے اختلافات سے دو طرفہ تجارت شدید متاثر ہو رہی ہے اور دونوں اطراف کے تاجروں کو روزانہ لاکھوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے ۔

متعلقہ عنوان :