پاکستان کی قومی اسمبلی کی کشمیر کمیٹی میں آزاد کشمیر کی منتخب قیادت کو بطور ممبر نمائندگی دی جائے، راجہ فاروق حیدر

قومی اداروں ارسا، این ایف سی میں آزاد کشمیر کی شمولیت ناگزیر ہے، پاکستان ماں کا درجہ رکھتا ہے،ماں کیساتھ لڑائی میں گریباں نہیں پکڑا جاتا، سپیکر قومی اسمبلی پاکستان کے اعزاز میں دیئے گئے ناشتہ کی تقریب سے خطاب

جمعرات 7 مئی 2015 18:00

مظفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 07 مئی۔2015ء) قائد حزب اختلاف و سربراہ مسلم لیگ (ن) راجہ فاروق حیدر نے کہا ہے کہ پاکستان کی قومی اسمبلی کی کشمیر کمیٹی میں آزادکشمیر کی منتخب قیادت کو بطور مبصر نمائندگی دی جائے ،قومی اداروں ارسا ،این ایف سی میں آزادکشمیر کی شمولیت ناگزیر ہے پاکستان ہمارے لیے ماں کا درجہ رکھتا ہے ماں کے ساتھ لڑائی میں گریباں نہیں پکڑا جاتا منگلا ڈیم سمیت نیلم جہلم پراجیکٹ کے معائدے آزاد حکومت سے فوری طور پر کیے جائیں کشمیریوں نے اپنے آباؤ اجداد کی قبروں کی قربانی دیکر اگر پینے کا پانی مانگ رہے ہیں تو اس میں کیا برائی ہے ۔

وہ گزشتہ روز سپیکر قومی اسمبلی و خواتین اراکین پارلیمنٹ کے اعزاز میں اپنی طرف سے دیے گئے ناشتے پر منعقدہ تقریب سے خطاب کررہے تھے اس موقع پر صدر آزادکشمیر سردار یعقوب ،وزیراعظم چوہدری عبد المجید ،ڈپٹی اپوزیشن لیڈر چوہدری طارق فاروق ،وزراء کرام ،ممبران اسمبلی ،سمیت مختلف شعبہ ہاے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات بھی موجود تھیں فاروق حیدر نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ آزادکشمیر میں مزید ہائیڈرل جنریشن کے پراجیکٹس لگیں مگر معائدے کرنے چاہیں پاکستان کی حکومتوں سے شکایات رہیں مگر پاکستان کی عوام نے جس جذبے کا مظاہرہ کیا اس کی نظیر دنیا میں نہیں ملتی 1974 میں منتخب حکومت نے ہمارا اختیار واپس لیا اس عمل میں اپنے بھی شامل تھے آزادکشمیر میں اس وقت دو چیف ایگزیکٹو کام کررہے ہیں ایک وزیراعظم آزادکشمیر اور ایک چیئرمین کشمیر کونسل ،جنرل پاشا کو میں نے کہا کہ آپ کو یہ اختیار نہیں کہ آپ مجھے پاکستانی ہونے کا لائینسس دیں یہی بات اس وقت کی تھی جب وزیراعظم تھا اور اسی وجہ سے مجھے وزارت عظمی سے فارغ کیا گیا جب اٹھارویں ترمیم میں پاکستان میں اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی ہوئی تو ہمیں بھی یہ اختیار دیا جائے یوسف رضا گیلانی کو کہا کہ ہمیں خیبر پختونخواہ کی طرح نیٹ ہائیڈرل پرافٹ میں حصہ کیوں نہیں ملتا ؟انہوں نے کہا کہ آپ ہمارا حصہ نہیں تو میں نے کہا کہ پھر آپ یہاں کیا کررہے ہیں ،میاں نواز شریف کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے آزادکشمیر کے آئینی معاملات کو اپنے منشور میں شامل کیا میاں نواز شریف نے کہا کہ جب تک ایکٹ 74 موجود ہے آزادکشمیر کے لوگ پاکستان سے مطمن نہیں ہو سکتے ریاست پاکستان کا آئینی طورپر حصہ نہیں اگر حصہ ہوتے تو مسائل ہی نہ ہوتے ۔

(جاری ہے)

این ایف سی ایوارڈ میں جب مرکز کا حصہ کم ہوا تو ہمارا بھی کم ہو گیا ۔جب تک مسلہ کشمیر کا فیصلہ نہیں ہوتا اور ہم آئینی طور پر حصہ نہیں بن جاتے تب تک حل طلب معاملات کے حل کے لیے میکنزم طے کیا جائے وزیر اعلی سندھ نے منگلا ڈیم سے ہمیں پینے کا پانی دینے کی مخالفت کی،کشمیر ایک بیٹے کی طرح ہے جو ماں سے سوال کرتا ہے کہ اس کی بھی ضروریا ت ہیں آباؤ اجداد کی قبروں کی قربانی دی،سنہری یادوں کی قربانی دی مگر اس کی بھی ضروریات ہیں جس کو پورا کرنا اس کی ذمہ داری ہے ۔

ہم دردمندانہ اپیل کرتے ہیں کہ ان حل طلب معاملات پر فوری توجہ دی جائے ۔منگلا ڈیم کی اپ ریزنگ ہوئی تو نہ کوئی ڈنڈا چلا اور نہ ہی مظاہرہ ہوا لوگوں نے دوسری دفعہ قربانی دی نیلم جہلم پراجیکٹ کے متاثرہ علاقوں میں چشمے خشک ہو گئے مگر لوگوں نے اف تک نہ کی ان کے معاملات کو سنا جانا چاہیے ۔اس موقع پر آزادکشمیر کے صدر ،وزیراعظم ،وزاء کرام ،ن لیگ کے ممبران اسمبلی ،سیکرٹری صاحبان و دیگر موجود تھے۔