کاشتکاروں میں بڑھتی ہوئی مایوسی ملک کی معیشت کے لئے برا شگون ہے،آصف علی زرداری

پارٹی رہنما کاشتکاروں سے مل کر ان کے مسائل کو تمام فورم بشمول پارلیمنٹ میں اٹھائیں،یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف سے ملاقات میں گفتگو

جمعرات 7 مئی 2015 21:58

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 07 مئی۔2015ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین سابق صدر آصف علی زرداری نے حکومت کی جانب سے کاشتکاروں کو مستقل نظرانداز کرنے پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زراعت ملک کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور ملک کے کاشتکاروں میں بڑھتی ہوئی مایوسی ملک کی معیشت کے لئے برا شگون ہے۔ سابق صدر نے ملک کے دو سابق وزرائے اعظم سید یوسف رضاگیلانی اور راجہ پرویز اشرف کے علاوہ پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر منظور وٹو نے ملاقات کی اور ملک کے مختلف امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا جن میں کاشتکاروں کو درپیش مشکلات اور بلدیاتی انتخابات بھی زیر بحث آئے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے ترجمان سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے کہا کہ سابق صدر نے پارٹی رہنماؤں کو ہدایت کی کہ وہ کاشتکاروں سے مل کر ان کے مسائل کو تمام فورم بشمول پارلیمنٹ میں اٹھائیں۔

(جاری ہے)

آصف علی زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت کی پالیسیوں جن میں فصلوں کی امدادی قیمت میں اضافہ اور ٹیوب ویل چلانے کے لئے 8روپے فی یونٹ مقرر کرنے سے ملک گندم کی پیداوار میں خودکفیل ہوگیا تھا۔

جیسے ہی معیشت پھلی پھولی اس کے ساتھ ہی دیہی عوام کی قوتِ خرید میں اضافہ ہوا اور خوشحالی آئی۔ انہوں نے حکومت سے کہا کہ وہ چاول کی فصل پر سبسیڈی دینے کا اپنا وعدہ پورا کرے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت کے دور میں جب آلو کی قیمتیں گر گئی تھیں تو حکومت نے کاشتکاروں کی فصلیں خرید لی تھیں تاکہ کاشتکاروں کو نقصان نہ پہنچے۔ سابق صدر نے کہا کہ متحرک اور مستحکم زرعی شعبہ کی وجہ سے خوراک کی فراہمی یقینی بنائی جا سکتی ہے اور اس سے بڑی سرمایہ کاری نہیں ہو سکتی جو 20کروڑانسانوں کیلئے غذا کی فراہمی یقینی بنائے۔ انہوں نے حکومت سے کہا کہ وہ اپنی زرعی پالیسی پر نظرثانی کرے۔