حیدرآباد پریس کلب پر مختلف تنظیموں اور افرا د کے مطالبات کی حمایت میں الگ الگ مظاہرے

ذوالفقار مرزا اور ساتھیوں کیخلاف بدین انتظامیہ انتقامی کارروائیاں کررہی ہے، جھوٹے مقدمات درج کئے جارہے ہیں، مقررین

جمعرات 7 مئی 2015 23:13

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 07 مئی۔2015ء) حیدرآباد پریس کلب پر مختلف تنظیموں اور افرا دنے اپنے مطالبات کی حمایت میں الگ الگ مظاہرے کئیضلع بدین کے رہائشی سینکڑوں افراد نے سابقہ صوبائی وزیر داخلہ اور پیپلزپارٹی کے رہنما ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی حمایت میں پریس کلب حیدرآباد کے سامنے مظاہرہ کیا اور پیپلزپارٹی کی قیادت کیخلاف نعرے بازی کی، مظاہرین قطبے اور ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی تصاویر اٹھائے ہوئے تھے ، ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کی اعلی قیادت کی ایماء پر ڈاکٹر ذوالفقار مرزا اور ان کے ساتھیوں کیخلاف بدین کی انتظامیہ انتقامی کارروائیاں کررہی ہے۔

جھوٹے مقدمات درج کئے جارہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ بدین کے عوام نے ہربرے وقت میں پیپلزپارٹی کی قیادت کا ساتھ دیا ہے ، ضیاء الحق اور پرویز مشرف کے دور آمریت میں بھی بدین کے جیالوں نے قربانیاں دیں، جانوں کے نذرانے پیش کئے، جیلوں کی صعوبتیں برداشت کیں لیکن آج قربانی دینے والے ان ہی کارکنوں کے گھروں پر پولیس چڑھائی کررہی ہے، ان کا جینا دوبھر کردیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے حق اور سچ کا علم بلند کیا ہوا ہے اور سندھ کے عوام ان کے ساتھ ہیں۔ سندھ اسمال انڈسٹریز کے ملازمین نے چار ماہ سے تنخواہیں اور پنشن نہ ملنے پر کارپوریشن کی انتظامیہ کیخلاف احتجاج کیا اور مطالبہ کیا کہ ان کے فوری طورپر واجبات ادا کئے جائیں۔حیدرآباد پریس کلب کے سامنے سندھ اسمال انڈسٹریز کارپوریشن ایمپلائز یونین کے احتجاج کے دوران خطاب کرتے ہوئے یونین کے چیئرمین نور محمد کھوسو ، جنرل سیکریٹری محمد جمن چنہ نے کہا کہ کارپوریشن کے ایک ہزار مستقل ملازمین چار ماہ کی تنخواہوں سے محروم ہیں جبکہ دو سو سے زائد ریٹائرڈ ملازمین کو بھی کئی ماہ کی تنخواہیں ادا نہیں کی گئی ہیں۔

آل پاکستان کلرک ایسوسی ایشن اسپیشل ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے اپنے مطالبات کی حمایت میں پریس کلب حیدرآباد کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس سے سید مظفر علی شاہ ، محمد امین بلوچ، محمد بچل بھٹو اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اسپیشل ایجوکیشن میں کرپشن کی انتہا ہوچکی ہے، اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور سپرنٹنڈنٹ کی ترقیوں میں بھی بڑے پیمانے پر بے قاعدگیاں کی گئی ہیں ، انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ ، وزیراسپیشل ایجوکیشن اور چیف سیکریٹری سے مطالبہ کیا ہے کہ محکمے میں کی جانے والی کرپشن کی تحقیقات کروائی جائے ، معطل کئے گئے پی ایس 2کی انکوائری کروائی جائے اور کرپشن میں ملوث افسران و اہلکاروں کیخلاف کارروائی کی جائے، بصورت دیگر شدید احتجاج کیا جائیگا۔

جامشورو کے رہائشی واحد بخش کھوسو نے اپنے مطالبے کی حمایت میں حیدرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا ، ان کا کہنا تھا کہ میرا 22سالہ ظفر علی کو میاں بخش کھوسو ، میر حسین کھوسو اور دیگر نامعلوم افرا دنے 22اپریل کو اس وقت اغواء کرلیا تھا جب وہ زمینوں پر پانی دینے جارہا تھا ، ملزمان نے میرے بیٹے کی رہائی کے عیوض مجھ سے 10 لاکھ روپے تاوان طلب کیا اس کی ہم نے متعلقہ پولیس افسران کو درخواست بھی دی جس پر انہوں نے مجھے ایس ایچ او مانجھند کے پاس بھیج دیا جب وہاں گیا تو مذکورہ ایس ایچ او نے مجھ پر یہ دباؤ ڈالنا شروع کردیا کہ ظفر علی اغواء نہیں ہوا بلکہ تم غلط بیانی سے کام لے رہے ہو، تاہم میں نے سیشن کورٹ میں اسی وقت پٹیشن دائر کی جس پر میری ایف آئی آر درج کی گئی

متعلقہ عنوان :