صولت مرزا شب انڈا موڑ کے قریب واقع شاہ محمد شاہ قبرستان میں والدین کے پہلو میں سپردخاک

سکیورٹی کے سخت حفاظتی انتظامات ‘درجنوں پولیس افسران اہلکارگھر کے باہر موجود رہے بم ڈسپوزل اسکواڈ نے گھر کے باہر مکمل تلاشی لی جس کے بعد میت کوقبرستان لے جایا گیا

منگل 12 مئی 2015 22:34

صولت مرزا شب انڈا موڑ کے قریب واقع شاہ محمد شاہ قبرستان میں والدین کے ..

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 12 مئی۔2015ء) کے ای ایس سی کے مقتول منیجنگ ڈائریکٹر ملک شاہد حامد ان کے گارڈ اور ڈرائیور کے قتل کے جرم میں مچھ جیل کوئٹہ میں تختہ دار پر چڑھنے والے صولت علی خان عرف صولت مرزا کو منگل کی شب انڈا موڑ کے قریب واقع شاہ محمد شاہ قبرستان میں سپردخاک کردیا گیا ،اس سے قبل صولت مرزا کی نماز مغرب کے بعدمسجد قباء میں نماز جنازہ ادا کی گئی،صولت مرزا کی میت قومی ائیر لائن پی آئی اے کی پرواز کے زریعے منگل کی سہ پہر کوئٹہ سے کراچی لائی گئی جس کے بعد میت کو گلشن معمار میں واقع صولت مرزا کی رہائش گاہ پہنچایا گیا،جہاں خواتین نے میت کادیدار کیا جس کے بعد گھر کے باہر موجود اہلخانہ ،رشتے داروں اور احباب نے میت کا دیدار کیا بعد ازاں جست خاکی کو قبرستان لے جایا گیاجہاں صولت مرزا کو ان کی والدین کے پہلو میں سپرد خاک کردیا گیا،صولت مرزا کی میت جب ان کی رہائش گاہ لائی گئی توسکیورٹی کے سخت حفاظتی اقدامات کئے گئے تھے،اس موقع پر درجنوں پولیس افسران اہلکارگھر کے باہر موجود تھے،جبکہ بم ڈسپوزل اسکواڈ نے گھر کے باہر مکمل تلاشی لی جس کے بعد میت کوقبرستان لے جایا گیا پھانسی پانے والے صولت مرزا کو24 مئی1999 کو انسداددہشتگردی کی خصوص عدالت نے سزائے موت سنائی جس کے بعدعدالت عالیہ سندھ نے 2000 میں اپیل مسترد کردی جس کے بعد سپریم کورٹ نے 7 مارچ 2004 کو اپیل مسترد کردی تھی،بعد ازاں صدر مملکت کے پاس رحم کی اپیل موجود تھی جس کے بعد فروری2015 میں صدر نے رحم کی اپیل مسترد کردی تھی،صولت مرزا کی پھانسی پر2 مرتبہ 19 مارچ اور یکم اپیل کو عملدرآمد موخر ہوا جس کے بعد منگل کی صبح ساڑھے 4 بجے سزا پر عملدرآمد ہوا،شاہد حامد کو 5 جولائی 1997 کو گارڈ ،ڈرائیور سمیت فائرنگ کر کے قتل کردیا گیا تھا جس کے بعد قتل کا مقدمہ نمبر158/97 نامعلوم کے خلاف درج ہوا ،تاہم مقتول کی بیوہ شہناز حامد نے ایم کیو ایم پر قتل کا شبہ ظاہر کیا،اس کے بعد مقتول پولیس افسر چودھری اسلم نے1998 صولت مرزا کو بینکاک سے کراچی واپسی پر ائیرپورٹ سے گرفتار کیا اور اس کے دیگر افراد کے خلاف زیر دفعہ 302148-149 کے تحت مقدمہ درج ہوا ،صولر مرزا کا مقدمہ کچھ عرصہ سابقہ1999 نوازشریف حکومت ملیر کینٹ میں واقع فوجی عدالت میں بھی چلایا تاہم سپریم کورٹ کی جانب سے اس وقت کی فوجی عدالتوں کو کالعدم قرار دینے کی وجہ سے یہ مقدمہ واپس انسداد دہشتگردی کی عدالت میں آیا،تاہم تمام عدالتوں سے سزا برقرا رکھنے کے فیصلے کے باوجود سزا پر اس لئیے دیر سے عملدرآمد ہوا کیونکہ ملک میں پھانسی کافی عرصے تک سزائے موت پر عملدرآمد روکا گیا تھا۔

متعلقہ عنوان :