اتحادی افواج کی پانچ روز ہ جنگ بندی شروع ہونے سے چند گھنٹے قبل یمن میں حوثی باغیوں کے ٹھکانوں پربمباری، 90 افراد ہلاک،300 سے زائد زخمی ‘ اتحادی طیاروں نے صنعاء میں حوثیوں کے زیرقبضہ میزائل اور اسلحہ ڈپو کو نشانہ بنایا جسکے نتیجے میں اسلحے کے بڑے ذخائر کو تباہ کردیا گیا ،جنگ بندی کی کامیابی باغیوں کی کارروائیاں روکنے پر منحصر ہے، سعودی عرب نے جنگ بندی میں پہل کرکے امن کو ایک نیا موقع دیا ہے

سعودی فوجی آپریشن’’فیصلہ کن طوفان‘‘ کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل احمد عسیری کی پریس بریفنگ

منگل 12 مئی 2015 22:39

اتحادی افواج کی پانچ روز ہ جنگ بندی شروع ہونے سے چند گھنٹے قبل یمن میں ..

صنعاء / ریاض(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 12 مئی۔2015ء ) سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں نے پانچ روز کی جنگ بندی شروع ہونے کے چند گھنٹے پہلے یمن کے دارالحکومت صنعا پر تازہ فضائی حملے کیے ہیں جس میں 90 افراد ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہوگئے۔غیر ملکیمیڈیا کے مطابق سعودی عرب کی سربراہی میں اتحادی افواج نے صنعا میں باغیوں کے بیس پر حملہ کیا جس میں 90 افراد ہلاک اور300 سے زائد زخمی ہوگئے ۔

یمن پر جاری اتحادی فوج کے فضائی حملوں میں یہ سب سے بڑا حملہ ہے جس میں اتنی بڑی تعداد میں افراد ہلاک ہوئے۔ اتحادی ممالک کے جنگی طیاروں نے مشرقی صنعاء میں جبل نقم کے مقام پر منحرف سابق صدرعلی عبداﷲ صالح اور حوثی ملیشیا کے کئی ٹھکانوں پر بمباری کی جس کے نتیجے میں دشمن کو بھاری جانی اور مالی نقصان سے دوچار کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

حوثیوں کابڑا اسلحہ ڈپو تباہ ہوگیا۔

یمن میں حوثیوں کے خلاف جاری سعودی فوجی آپریشن’’فیصلہ کن طوفان‘‘ کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل احمد عسیری نے کہا ہے کہ اتحادی طیاروں نے صنعاء میں حوثیوں کے زیرقبضہ میزائل اور اسلحہ ڈپو کو نشانہ بنایا جسکے نتیجے میں اسلحے کے بڑے ذخائر کو تباہ کردیا گیا ہے۔ اسلحے کے اس ڈپو پرچند ہفتے قبل حوثیوں اور علی صالح کی وفادار ملیشیا نے مل کرقبضہ کرلیا تھا۔

جنرل عسیری کا کہنا تھا کہ جبل نقم کے مقام پر واقع اسلحہ ڈپو کے بارے میں انٹیلی جنس اداروں کو مصدقہ اطلاعات ملی تھیں جن کی روشنی میں کارروائی کی گئی ہے۔انہوں نے فوجی مشن میں شامل مراکش کے لاپتا ہونے والے جنگی طیارے کے یمن میں گر کرتباہ ہونے کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ وہ طیارے کے تباہ ہونے کے مقام کے مقام کا تعین کررہے ہیں۔ سعودی عہدیدار نے کہا کہ یمن میں گر کرتباہ ہونے والے مراکشی طیارے کے پائلٹ کے بارے میں ابھی تک کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکی ہیں تاہم جہاز کے کپتان کو نقصان پہنچنے کی تمام ذمہ داری حوثیوں پرعائد ہوگی۔

جنرل عسیری کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے یمن میں جنگ بندی میں پہل کرکے امن کو ایک نیا موقع دیا ہے۔اب عارضی سیز فائر کی کامیابی حوثیوں اور علی صالح کے وفاداروں کی جانب سے عسکری کارروائیاں روکنے پر منحصر ہے۔واضح رہے کہ سعودی عرب نے یمن کے حوثی باغیوں کی جانب سے بھاری گولہ باری کے بعد سرحد پر بڑی تعداد میں فوج کو تعینات کردیا ہے جب کہ اتحادی ا فواج اور باغیوں کے درمیان انسانی بنیادوں 5 روزہ جنگ بندی کے معاہدے کا آغازبھی ہوگیا ہے۔

اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ 26 مارچ کو شروع کی جانے والی اتحادی افواج کی فضائی بمباری کی مہم میں اب تک کم از کم 828 عام شہری ہلاک اور 1,511 زخمی ہو چکے ہیں۔4 سے 10 مئی تک سب سے خوفناک بمباری کی گئی جس میں 182 عام شہری ہلاک ہوئے، جن میں سے تقریباً آدھے عورتیں اور بچے تھے۔