`آئندہ دس برسوں میں 30فیصد پانی کی کمی کا سامنا ہوگا، واٹر مینجمنٹ ریسرچ زرعی یونیورسٹی`

بدھ 13 مئی 2015 22:41

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 مئی۔2015ء) زرعی یونیورسٹی فیصل آبادکے واٹر مینجمنٹ ریسرچ سنٹر کے زیراہتمام فوڈ سیکورٹی کے تناظر میں پانی و زمینی ذخائر کے دیرپاتحفظ پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئئے مقررین نے کہا کہ ماہرین پاکستان کو آئندہ دس برسوں میں اپنی ضروریات کے مقابلہ میں 30فیصد پانی کی کمی کا سامنا ہوگالہٰذا فوری طور پر چھوٹے اور بڑے ڈیمز کی تعمیر کے ساتھ ساتھ زرعی‘ صنعتی و گھریلو سطح پر پانی کے دانشمندانہ استعمال کیلئے قومی واٹر پالیسی کی منظوری سمیت انفرادی و اجتماعی کاوشیں بروئے کار لائی جانی چاہئیں۔

زرعی آبپاشی میں روایتی طریقوں کی وجہ 40فیصد پانی ضائع ہورہا ہے جبکہ ہوش ربا ٹیوب ویل پمپنگ کی وجہ سے زیرزمین پانی کی سطح مزید گہری ہورہی ہے جس سے غذائی استحکام کو نئے چیلنجز کا سامنا ہوگا۔

(جاری ہے)

سیمینار کے مہمان خصوصی زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا کہ انسانی غفلت و لاپرواہی کی وجہ سے کرہ ارض پر حیاتیاتی تنوع بری طرح متاثر ہوا ہے جبکہ بڑھتے ہوئے ماحولیاتی مسائل کی وجہ سے اوزون کی تہہ بھی متاثر ہورہی ہے جس کی وجہ سے گلیشئرزتیزی سے کم ہورہے ہیں اور موسمیاتی تغیرات زندگی کواپنی لپیٹ میں لئے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پانی ذخیرہ کرنے کے وسائل میں فوری اضافہ کیا جانا چاہئے ۔ کینیڈین یونیورسٹی کے پروفیسرڈاکٹر قمر الزمان نے کہا کہ فصلات کوزرعی مداخل کیلئے آٹومیٹڈمشینوں کو رواج دیا جانا چاہئے کیونکہ عمومی طریقہ سے زرعی مداخل کی 30فیصد مقدار فصلوں کے کام نہیں آ پاتی۔ میگ گل یونیورسٹی کینیڈا کے ڈاکٹر علی مدانی نے کہا کہ بڑھتی ہوئی آبادی کیلئے پانی کی ضروریات میں اضافہ ہوگا جس کیلئے پانی ذخیرہ کرنے کے وسائل میں اضافہ کے ساتھ ساتھ دستیاب پانی کے ہوش منداستعمال کو فروغ دینا ہوگا۔

انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ عوامی سطح پر پانی کی بچت کیلئے شعوری مہم کو پوری شدت کے ساتھ شروع کیا جائے تاکہ آئندہ نسلوں کیلئے پانی کی دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے۔ کانفرنس سے ڈین کلیہ ایگری انجینئرنگ و ٹیکنالوجی ڈاکٹر اﷲ بخش نون اور ڈائریکٹر واٹر مینجمنٹ ریسرچ سنٹر ڈاکٹر حامد شاہ نے بھی خطاب کیا۔`

متعلقہ عنوان :