40 فیصد سعودی طلباء منشیات کے عادی ہیں، امتحانات کے دوران منشیات کا استعمال بڑھ جاتا ہے،رپورٹ

جمعہ 15 مئی 2015 16:30

40 فیصد سعودی طلباء منشیات کے عادی ہیں، امتحانات کے دوران منشیات کا ..

جدّہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15 مئی۔2015ء ) سعودی عرب میں تقریباً 40 فیصد طالبعلم منشیات کی لت کا شکار ہیں، اور امتحانات کے دوران منشیات کا استعمال بڑھ جاتا ہے۔عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق امتحانات کے دوران منشیات کے استعمال میں اضافے کی وجہ یہ ہے کہ والدین اور سرپرستوں کی جانب سے نوجوانوں پر زیادہ سے زیادہ نمبر حاصل کرنے کا سخت دباوٴ ہوتا ہے، چنانچہ وہ رات گئے تک جاگ کر پڑھنے کے لیے منشیات سے مدد لیتے ہیں۔

منشیات سے نمٹنے کے لیے قائم کی گئی ایک قومی کمیٹی کے مشیر ڈاکٹر نذیر الصالح کہتے ہیں کہ ”بعض بچے یہ تاثر دیتے ہیں کہ بعض منشیات ان کی یادداشت کو بہتر بنانے اور رات گئے تک جاگنے میں مدد دیتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ کیپٹاگون گولیاں مختلف ناموں سے طالبعلموں میں فروخت ہورہی ہیں۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ ”کمزور شخصیت کے ایسے بچے جن کی گھروں اور اسکولوں میں مناسب دیکھ بھال اور رہنمائی نہیں کی گئی، منشیات کے اسمگلروں کے متاثرین میں شامل ہوجاتے ہیں۔

ڈاکٹر نذیر الصالح نے بتایا کہ بچوں میں یہ غلط تاثر پھیلایا گیا ہے کہ منشیات ان کی یادداشت کو تیز کردیں گی۔انہوں نے کہا ”درحقیقت منشیات انہیں کمزور کردیں گی اور امتحانات میں ان کی ناقص کارکردگی کا سبب بنیں گی۔“ڈاکٹر نذیر نے کہا کہ منشیات کی لت میں مبتلا افراد کے معالجین کی قلت کے سبب نوجوانوں میں منفی اثر پڑے گا۔انہوں نے والدین سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے بچوں کو منشیات فروشوں سے دور رکھنے کے لیے ان پر کڑی نظر رکھیں۔

نذیر الصالح نے نشاندہی کی کہ ”امتحانات کے دوران تناوٴ سعودی طالبعلموں میں منشیات کے استعمال کی بنیادی وجہ ہے۔‘وزارتِ اطلاعات میں ڈائریکٹر آف اسٹڈیز ڈاکٹر سعید السریحہ کہتے ہیں کہ ”منشیات کی لت ان اہم مسائل میں سے ایک ہے، جن کا سامنا سعودی معاشرے کو کرنا پڑرہا ہے۔ منشیات کا عادی فرد پورے خاندان کو تباہ کرسکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :