کاشتکار تلوں کی فی ایکڑ زیادہ پیداوار کے حصول کیلئے 15جون سے 15جولائی تک کاشت کریں،صلاح الدین

ہفتہ 16 مئی 2015 16:14

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 16 مئی۔2015ء)تل کے بیجوں میں 50فیصد سے زیادہ اعلیٰ خصوصیات کا حامل خوردنی تیل اور تقریباً22فیصد سے زیادہ اچھی قسم کی پروٹین ہوتی ہے۔ اسی لیے یہ انسانوں اور مویشیوں کے لیے بہترین غذا ہے اس کی کھلی دودھ اور گوشت دینے والے جانوروں اورانڈے دینے والی مرغیوں کی بہترین خوراک ہے۔ تلوں کا تیل اعلیٰ قسم کے صابن، عطریات ، کاربن پیپر ، ٹائپ رائٹر کے ربن بنانے کے کام آرہا ہے۔

تلوں کی کاشت پر خرچ کم، رقبہ اور وقت کے حساب سے فی یونٹ آمدنی زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے یہ اب ایک بہترین نقد آور فصل کا درجہ اختیار کرگئی ہے۔ ڈائریکٹر تیلدار اجناس ایوب زرعی تحقیقاتی فیصل آباد صلاح الدین نے بتایا ہے کہ امسال ادارہ نے تل کی منظور شدہ اقسام ٹی ۔

(جاری ہے)

3،ٹی ۔5اور ٹی ۔6کا 15من سے زائد بنیادی بیج کاشتکاروں کو 300روپے فی کلوگرام کے حساب سے رعائتی نرخوں پر فراہم کیا ہے ۔

انہوں نے کاشت کاروں کو سفارش کی ہے کہ وہ درمیانی میرا سے بھاری میرازمین جس میں پانی جذب کرنے اور نمی برقرار رکھنے کی صلاحیت ہو میں تلوں کی کاشت کریں۔تلوں کی فی ایکڑ زیادہ پیداوار کے حصول کے لیے 15جون سے 15جولائی تک کاشت کریں۔ بارانی علاقوں میں جولائی کا پہلا پندرواڑھ کاشت کے لیے موزوں ہے ۔اچھا اگاؤ دینے والی زمین میں تندرست اورصاف ستھرا ڈیڑھ سے دو کلوگرام بیج فی ایکڑ بذریعہ ڈریل لائنوں میں کاشت کریں۔

زمین کو اچھی طرح تیار اورہموار کرکے تر وتر حالات میں فصل کوبذریعہ سنگل رو ڈرل سے صبح یا شام کے وقت میں کاشت کریں۔قطاروں کا آپس میں فاصلہ ڈیڑھ فٹ رکھیں۔ ایک ایکڑ کے لیے ڈیڑھ سے دوکلوگرام بیج کو چھ سے آٹھ کلوگرام باریک ریت یا بھل والی مٹی میں اچھی طرح ملا کر ڈرل چلائیں۔بیج کو ڈیڑھ سے دو انچ سے زیادہ گہرائی میں کاشت نہ کریں کیونکہ اس سے بیج کا اگاؤ متاثر ہوگا اور فی ایکڑ پودوں کی تعداد میں کمی ہوسکتی ہے۔

زمین کی زرخیزی کو ٹیسٹ کروا کر کھادوں کا استعمال کریں اوسط زرخیز زمین میں ایک بوری ڈی اے پی ، آدھی بوری پوٹاشیم سلفیٹ یا اڑھائی بوری سنگل سپر فاسفیٹ اور آدھی بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ بوقت بوائی استعمال کریں۔پونی بوری یوریا پہلی آبپاشی اور پونی بوری یوریا دوسرے پانی کے ساتھ دو قسطوں میں استعمال کریں۔کاشت کے تقریباً ایک ہفتہ بعد تلوں کا اگاؤ مکمل ہوجاتا ہے ۔

اگاؤ مکمل ہونے پر جب فصل چار پتے نکال لے تو چھدرائی کا عمل مکمل کریں۔ پودوں سے پودوں کا فاصلہ ٹی ایچ ۔6 قسم کے لیے چار انچ اور ٹی ایس۔3اور ٹی ایس ۔5کے لیے چھ انچ رکھیں۔جڑی بوٹیوں کی تلفی کے لیے پانی دینے سے پہلے ایک خشک گوڈی جبکہ پانی دینے کے بعد وتر حالت میں دوسری گوڈی کریں ۔تل کی فصل کو دو سے تین پانی درکار ہوتے ہیں ۔ پہلا پانی اگاؤ مکمل ہونے کے 15سے20دن بعد دوسرا پانی پھول آنے پر اور تیسرا پانی ڈوڈیاں مکمل ہونے پر دیں۔