بھارتی ماں کو ہم جنس پرست بیٹے کے لیے دولہے کی تلاش
فہد شبیر بدھ 20 مئی 2015 20:06
ممبئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔20مئی۔2015ء)بھارت میں ہم جنس پرستی غیر قانونی ہے۔ تین روزناموں نے بیٹے کے دولہا کی تلاش کے لیے ماں کی طرف سے ’ضرورتِ رشتہ‘ کا اپنی نوعیت کا پہلا اشتہار شائع کرنے سے انکار کر دیا تھا تاہم پھر ایک اخبار نے اسے شائع کر ہی دیا۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی نے نئی دہلی سے اپنے ایک جائزے میں لکھا ہے کہ پدما ایر کی جانب سے اپنے بیٹے ہریش ایر کے لیے دیا جانے والا ’ضرورتِ رشتہ‘ کا یہ اشتہار بالآخر بھارت کے کاروباری مرکز ممبئی کے سب سے زیادہ فروخت ہونے والے اخبار ’مِڈ ڈے‘ نے شائع کیا ہے۔
منگل کو شائع ہونے والے اس اشتہار میں کہا گیا ہے:’’مجھے ایک این جی او میں کام کرنے والے اپنے بیٹے (عمر چھتیس سال، قد پانچ فٹ گیارہ انچ) کے لیے پچیس تا چالیس سال کی عمر کے ایک دولہا کی تلاش ہے، جو اچھی پوزیشن پر ہو، جانوروں سے پیار کرتا ہو اور سبزی خور ہو، ذات پات کی کوئی قید نہیں (گو ایر ہو تو ترجیح دی جائے گی)۔(جاری ہے)
‘‘ بھارت کے اخبارات میں ’ضررتِ رشتہ‘ کے اشتہارات روزانہ ہزاروں کی تعداد میں شائع ہوتے ہیں اور قارئین میں بے حد مقبول ہیں۔
والدین کی جانب سے اس طریقے سے اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کے لیے ممکنہ رشتے تلاش کرنا ایک طویل عرصے سے چلی آ رہی روایت ہے۔ بھارت کے سماجی نظام میں ذات پات کا جس طرح سے خیال رکھا جاتا ہے، اُس کی وجہ سے اشتہارات میں ایر جیسی اونچی برہمن ذات کا خاص طور پر حوالہ دیا جاتا ہے۔ ہریش ایر کہتے ہیں کہ زیادہ تر بھارتی ماؤں کی طرح اُس کی ماں کا بھی خواب تھا اور وہ ’خاصی فکر مند‘ تھی کہ اُس کا کوئی جیون ساتھی تلاش کرے اور اُس کی شادی کرے۔ چھتیس سالہ ہریش نے بتایا:’’ماں سوچتی ہے کہ اب میں بڑا ہو گیا ہوں اور اب مجھے گھر بسا لینا چاہیے۔‘‘ ہریش نے بتایا کہ اب تک اِس اشتہار کے جواب میں اُس کے چھ رشتے آ چکے ہیں:’’بچے ہم جنس پرست ہوں یا نہ ہوں، ماں باپ کو تو بہر صورت اُن کی فکر رہتی ہے۔‘‘ ہریش کا کہنا تھا کہ اُس کی والدہ نے گزشتہ ہفتے اس اشتہار کی اشاعت کے لیے تین بھارتی اخبارات سے رجوع کیا تھا تاہم ’ٹائمز آف انڈیا‘ اور ’ڈی این اے‘ نے قانونی رکاوٹوں کا ذکر کرتے ہوئے جبکہ ’ہندوستان ٹائمز‘ نے کوئی وجہ بتائے بغیر یہ اشتہار شائع کرنے سے معذوری ظاہر کر دی تھی۔ اے ایف پی سے باتیں کرتے ہوئے ہریش نے کہا:’’ان کے اداریے دیکھیں تو یہ ہم جنس پرست مردوں اور خواتین کے حقوق کی بہت حمایت کرتے نظر آتے ہیں لیکن جب عملی طور پر کچھ کرنے کی بات آتی ہے تو وہ قانون کی آڑ میں چھُپ جاتے ہیں۔‘‘ بھارتی سپریم کورٹ نے 2013ء میں نو آبادیاتی دور کے ہم جنس پرستی پر پابندی کے ایک قانون کو پھر سے بحال کر دیا تھا۔ اس قانون کی بحالی ہم جنس پرستوں کے حقوق کے لیے سرگرم حلقوں کے لیے ایک بڑے دھچکے کے مترادف تھی۔ اگرچہ ایسا بہت ہی کم ہوا ہے کہ بھارت میں ہم جنس پرستانہ سرگرمیوں کے لیے سزائیں سنائی گئی ہوں تاہم ہم جنس پرستوں کا کہنا یہ ہے کہ ملک کے قدامت پسند معاشرے میں اُنہیں پولیس کے ہاتھوں بڑے پیمانے پر امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اُنہیں ہراساں کیا جاتا ہے۔مزید بین الاقوامی خبریں
-
یہ کوئی عام الیکشن نہیں، جمہوریت اور دستور کو بچانا ہے، راہول گاندھی
-
مکیش امبانی نے برطانیہ کا مشہوراسٹوک پارک خرید لیا
-
ایمریٹس ایئرلائن کا دبئی سے فلائٹ آپریشن مکمل بحال
-
شکاگو،حاملہ لڑکی کو قتل کرنے والی خاتون کو 50 سال قید کی سزا
-
دبئی میں ہوٹلوں کے کرایوں میں ہوشربا اضافہ
-
ایمریٹس کی دبئی کی کنکٹنگ فلائٹس کا سفری طریقہ کار معطل
-
اسلام سے نفرت کرنے والا امریکی فوجی اسلام کی تبلیغ کرنے لگا
-
ایک ہفتے میں 55 لاکھ سے زائد زائرین کی مسجد نبویﷺ آمد
-
اسرائیلی حملے پرمزید فیصلہ کن اورمناسب جواب دیا جائے گا، ایران
-
فلسطینی صدر نے امریکی ویٹو کی مذمت کردی
-
فلسطین کی اقوام متحدہ کی رکنیت، امریکا نے درخواست ویٹو کردی
-
اسرائیلی وزیراعظم کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کا امکان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.