بائیو کھادمیں موجود جرثومے زمین کی قدرتی زرخیزی برقرار رکھنے کے ضامن ہیں، ماہرین زراعت

جمعہ 5 جون 2015 15:21

فیصل آباد ۔5 جون(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 05 جون۔2015ء)جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے ماہرین زراعت نے کہا ہے کہ بائیو کھاد کی اہمیت وقت کے ساتھ ساتھ تیزی سے بڑھتی جا رہی ہے کیونکہ اس کا استعمال زمین کی تیزی سے کم ہوتی ہوئی قدرتی زرخیزی کو روکنے میں معاون ثابت ہوا ہے جبکہ بائیو کھاد کے استعمال سے پھلی دار فصلوں کی پیداوار میں 15سے100فیصد تک اضافہ ممکن ہے ۔

ایک ملاقات کے دوران انہوں نے بتایا کہ بائیو کھاد ایسے جرثوموں پر مشتمل ہوتی ہے جس کی زمین میں موجودگی اس کی قدرتی زرخیزی کو نہ صرف برقرار رکھتی ہے بلکہ موافق حالات میں اسے بڑھانے کا پیش خیمہ بھی ثابت ہوتی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ زمین میں کچھ جرثومے ایسے ہوتے ہیں جو ہوا میں موجود نائٹروجن کو جذب کر سکتے ہیں یہ جرثومے پھلی دار فصلوں کی جڑوں کے اندر گھر بنا کر رہتے ہیں اور ہوا میں موجود نائیٹروجن کو قابل استعمال بنا کر پودے کی نشو ونما کیلئے مہیا کرتے ہیں اس لئے اگر یہ جرثومے کھیت میں مناسب تعداد میں موجود ہوں تو نائٹروجن کی مصنوعی کھاد کی ضرورت باقی نہیں رہتی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ زرعی سائنسدانوں نے طویل تحقیق کے بعد ان جرثوموں پر مشتمل ایک کھاد تیار کی ہے جسے نائٹروجنی بائیو کھاد کا نام دیا گیا ہے جو پاکستان میں اگنے والی پھلی دار فصلوں بشمول سویا بین ، چنا، مونگ، ماش،برسیم، مٹر ، جنتر، مونگ پھلی وغیرہ کیلئے انتہائی مفید پائی گئی ہے جس سے پھلی دار فصلوں کی پیداوار میں 15سے 100فیصد تک اضافہ بھی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاشتکار بائیو کھاد کا استعمال یقینی بنائیں تاکہ انہیں بہتر پیداوار کے حصول میں مدد مل سکے ۔