کراچی کے شہریوں کو پانی کی کمی کا سامنا ہے اور اس مسئلے کے حل کے لئے سندھ حکومت اور محکمہ بلدیات دن رات کوشاں ہے،وزیر اطلاعات و بلدیات سندھ شرجیل انعام میمن

جمعہ 5 جون 2015 21:52

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 05 جون۔2015ء ) وزیر اطلاعات و بلدیات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ کراچی کے شہریوں کو پانی کی کمی کا سامنا ہے اور اس مسئلے کے حل کے لئے سندھ حکومت اور محکمہ بلدیات دن رات کوشاں ہے۔ کراچی میں طلب کے مقابلے پانی کی رسد میں 50 فیصد کمی کا سامنا ہے اور اس کو پورا کرنے کے لئے کہاں مختلف قلیل اور طویل مدتی منصوبوں کا آغاز کیا گیا ہے، وہاں ڈی سیلینشین پلانٹ کے ذریعے عوام کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کے لئے بھی جلد رینٹل پلانٹس کراچی پہنچ جائیں گے۔

کراچی کی تاجر اور صنعتکار برادری نے ہمیشہ پیپلز پارٹی اور اس کی حکومتوں کا بھرپور ساتھ دیا ہے اور آج بھی وہ ہمارے ساتھ ہراول دستہ کی طرح کھڑے ہیں۔ کراچی کے صنعتکاروں کی جانب سے کے ایم سی کے اسکولز ، ڈسپنسریوں، اسپتالوں اور مختلف سڑکوں اور چوراہوں کو گود لینے کی خواہش کا دل سے احترام کرتے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ جن مسائل کا آج ہمیں سامنا ہے اس میں ان کا یہ اقدام قابل ستائش ہے۔

(جاری ہے)

صنعتکاروں کی جانب سے ڈی سیلینیشن پلانٹ کے منصوبوں کا خیر مقدم بھی اچھا اقدام ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے دفتر میں کراچی چیمبر آف کامرس کے بی ایم جی گروپ کے سربراہ سراج قاسم تیلی کی قیادت میں آنے والے وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔ وفد میں زبیر موتی والا، یونس بشیر اور محمد سلیم پاریکھ شامل تھے۔ جبکہ اس موقع پر ایم ڈی واٹر بورڈ سید ہاشم زیدی اور دیگر بھی موجود تھے۔

صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے تاجروں اور صنعتکاروں کے وفد سے ان کے مسائل اور بالخصوص پانی کی کمی پر ان کے مسائل کو بغور سنا اور کہا کہ اس وقت حب ڈیم میں بارشوں کے نہ ہونے سے ہمیں 100 ایم جی ڈی پانی کی کمی کا سامنا ہے، اس کے علاوہ اس وقت شہر کی طلب اور رسد میں کم و بیش 50 فیصد کمی کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دھابیجی پمپنگ اسٹیشن سے یومیہ 510 ایم جی ڈی پانی کی مکمل سپلائی اور روزانہ 1000 مفت ٹینکرز کے ذریعے متاثرہ علاقوں میں پانی کی فراہمی سے عوام کو بڑی حد تک ریلیف ملی ہے۔

انہوں نے کہاکہ مفت ٹینکر اسکیم اس وقت تک جاری رکھی جائے گی جب تک ہم بحران پر قابو نہ پالیں۔ صوبائی وزیر نے صنعتکاروں اور تاجروں کو سندھ حکومت اور محکمہ بلدیات کی جانب سے پانی کی کمی کو کم سے کم کرنے کے لئے کئے جانے والے اقدامات سے آگاہ کیا اور بتایا کہ اس وقت دو منصوبوں جن میں ایک 65 اور دوسرا 100ایم جی ڈی پانی کے منصوبوں پرکام کا آغاز کردیا گیا ہے، جبکہ گریٹر کے فور منصوبے کا بھی باقاعدہ آغاز 10 جون کو کردیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ قلیل مدتی منصوبوں کے تحت سمندری پانی کو ڈی سیلینیشن پلانٹ کی مدد سے پینے کا صاف پانی بنانے کے لئے جلد ہی دبئی سے ایک 40 لاکھ گیلن یومیہ پانی جو سمندری پانی کو منرل واٹر بنا کر فراہم کرے گا پلانٹ کراچی پہنچ رہا ہے اور اس سلسلے میں ڈی ایچ اے اور کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ سے بھی اس پر بات چیت کرلی گئی ہے جبکہ مزید دیگر پلانٹس بھی جلد سے جلد منگوائے جارہے ہیں تاکہ اس سے صنعتوں اور دیگر علاقوں کو بھی ان کے مطلوبہ طلب کے مقابلے میں پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔

سراج قاسم تیلی اور تاجروں کے وفد میں شامل دیگر نے صوبائی وزیر کے اس اقدام کو سراہا اور کہا کہ کراچی میں پانی کے بحران میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے اور اس سلسلے میں سندھ حکومت اور بالخصوص صوبائی وزیر بلدیات کی کاوشیں خراج تحسین کے لائق ہیں۔ انہوں نے صوبئی وزیر کو یقین دہانی کرائی کہ ڈی سیلینیشن پلانٹ سے پانی کی فراہمی کے لئے وہ صنعتکاروں سے بات چیت کرکے انہیں قائل کریں گے وہ اس میں اپنا کردار ادا کریں۔

اس موقع پر صنعتکاروں اور تاجروں نے صوبائی وزیر کی جانب سے کے ایم سی کے زیر انتظام چلنے والی کچھ اسکولوں ، ڈسپنسریوں اور اسپتالوں سمیت سڑکوں اور چوراہوں کو گود لینے کی تجویز کا بھی خیر مقدم کرتے ہوئے انہیں اس پررضا مندی کا اظہار کیا ۔ صوبائی وزیرنے کہا کہ پہلے مرحلے میں کراچی میں کے ایم سی کے زیر انتظام چلنے والی0 1 اسکولز اور 6 ڈسپنریوں اور اسپتالوں کو صنعتکاروں کی مدد سے ماڈل اسکولز اور اسپتال بنایا جائے گا۔

اس موقع پر صنعتکاروں نے شہر کی کچھ شاہراہوں اور چوراہوں کو بھی گود لینے کی خواہش کا اظہار کیا اور صوبائی وزیر کو یقین دلایا کہ کراچی کی تاجر اور صنعتکار برادری اس شہر کو اوون کرتے ہوئے سندھ حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی اور اس شہر کو روشنیوں کا شہر اور ایک مضبوط معاشی حب بنانے میں حکومت کے ساتھ ہراول دستے کا کردار ادا کرے گی۔ صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے اس موقع پر سراج قاسم تیلی اور ان کے وفد کی جانب سے کرائی جانے والی یقین دہانیوں پر انہیں خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ اس وقت ہمارے ساتھ مسائل زیادہ اور وسائل کم ہیں اور اس صورت ھال میں سول سوسائٹی، تاجر برادری اور تمام سیاسی جماعتوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اور ہم سب مل کر ہی تمام مسائل سے نبردآزما ہونے میں کامیاب ہوسکیں گے۔