الطاف حسین کی جانب سے بھارت سے مدد مانگنے اور نیٹو فورسز کو دعوت دینے کا طعنہ پوری مہاجر قوم کو نہ دیا جائے

الطاف حسین کا بیان مہاجر قوم کی ترجمانی نہیں ہے مہاجر قومی موومنٹ پاکستان کیچیئرمین آفاق احمد کا پریس کانفرنس سے خطاب

پیر 3 اگست 2015 22:59

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03اگست۔2015ء) مہاجر قومی موومنٹ پاکستان کیچیئرمین آفاق احمد نے متحدہ قومی موومنٹ پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ الطاف حسین کی جانب سے بھارت سے مدد مانگنے اور نیٹو فورسز کو دعوت دینے کا طعنہ پوری مہاجر قوم کو نہیں دیا جائے،ماضی جب جی ایم سید نے سندھی دیش کا نعرہ لگایا غلام مصطفی کھر نے بھارتی ٹینکوں پر بیٹھ کر آنے کی بات یا عبدالغفار خان نے پاکستان کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے ان کی تدفین جلال آباد میں کرنے کی ھدایت کی تو کیا اس وقت سندھی،پنجابی یا پختونوں کے بارے میں ایسی بات کی گئی جو آج شیخ رشید ،چودھری نثار یا شہباز شریف مہاجر وں کو مخاطب کر کے بات کررہے ہیں،الطاف حسین نے جو بات کی وہ اس کا ذاتی فعل ہے اس سے مہاجر قوم کا واسطہ نہیں ہے، وہ پیر کو اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے،انہوں نے کہا کہ میں الطاف حسین کی جانب سے بھارت سے مدد مانگنے اور نیٹو فورسز کو بلانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے باور کرانا چاہتا ہوں کہ الطاف حسین کا بیان مہاجر قوم کی ترجمانی نہیں ہے،انہوں نے کہا کہ جب ماضی میں پرویز مشرف کے دور حکومت میں الطاف حسین نے دورہ بھارت کے موقع پر پاکستان کی تقسیم کو غلط قرار دیا تھا،اس کا پرویز مشرف نے کیوں نہیں نوٹس لیا اور متحدہ قومی موؤمنٹ کو حکومت میں کیوں شامل کیا تھا کیا اس گھناؤنے جرم میں پرویز مشرف کا ٹرائل نہیں ہونا چاہئیے ماضی میں وزراء اعظم اور وزراء لندن میں الطاف حسین سے ملاقات کرنے جاتے رہے ہیں،وہ کس حیثیت میں الطاف حسین سے ملے تھے ،آفاق احمد نے کہا کہ ٓاج ان تاجروں کو گرفتار کیا جارہا ہے جو متحدہ کو خوف کی وجہ سے فنڈ دے رہے ہیں یا ان افسران کو گرفتار کیا جارہا ہے جو چائنا کٹنگ یا دیگر کاموں میں ملوث ہیں،لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جارہی ہے جو احکامات جاری کرے تھے،الطاف حسین کے ساتھ ساتھ فاروق ستار یا بابر غوری کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی جانا چاہئیے،انہوں نے کہا کہ پکڑ دھکڑ کے خوف سے کراچی کے تاجر اپنا سرمایہ بیرون ممالک منتقل کررہے ہیں،انہوں نے کہا کہ جب بلدیہ میں فیکٹری جلائی گئی تو میں نے اسی وقت گورنر سندھ ،رؤف صدیقی اور مففتی نعیم کا نام لیا تھا،لیکن ان کے خلاف کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی،بلکہ عام کارکنان کو گرفتار کیا گیا ،انہوں نے کہا کہ میں وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان یا آرمی چیف سے درخواست کرتا ہوں کہ درخت کے پتے جھاڑنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا اصل مجرموں کے خلاف کارروائی کرنا ہوگی،انہوں نے کہا کہ سابق گورنر (ر)جنرل معین الدین حیدر نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ خود کے بعد سب سے زیادہ اسلحہ متحدہ قومی موؤمنٹ کے پاس ہے اس بیان پر کیا کارروائی کی گئی ہے،انہوں نے کہا کہ کراچی این اے246 کے ضمنی انتخابات میں لوگوں نے الطاف حسین کو ووٹ نہیں ڈالا تھا،بلکہ جب عمران خان نے3500 کمانڈوز کے ہمراہ جناح گراؤنڈ میں جلسہ کرنے کی بات کی تو لوگوں نے عمران خان کے بیان پر نفرت کا اظہار کرتے ہوئے عمران کان کے امیدوار کے خلاف ووٹ کاسٹ کیا،انہوں نے کہا کہ یہ کسی طرح ممکن نہیں ہے کہ کراچی آپریشن کی آڑ لیکر کسی کو دوسرے علاقے سے لاکرکراچی میں مسلط کیا جائے،بلکہ یہاں ہونے والے خلا کو پورا کرنے کے لئیے حقیقی قیادت کو آگے لانا ہوگا،انہوں نے کہا کہ ہمارے حکمراں اور کچھ بیرونی طاقتیں الطاف حسین کی سیاست کو تعقویت دینا چاہتی ہیں ،ورنہ ڈاکٹر عمران فاروق قتل سے متعلق سہولت کار معظم علی خان کا جو بیان ہے اس پر بین الاقوامی گارنٹی لیکر معظل علی خان کو برطانیہ کے حوالے کیا جاسکتا ہے،اس کے علاوہ جو صولت مرزا نے بیان دیا تھا اس کا کیا نوٹس لیا گیا،کیا اس بیان الطاف حسین کے خلاف کارروائی نہیں ہوسکتی ہے،انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے دور میں22 ھزار افراد قتل ہوئے ہیں،اتنے بڑے قتل عام پر کیا کوئی ایف آئی آر الطاف حسین کے خلاف درج ہوئی تھی،ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کے خلاف جو 150 مقدمات درج ہوئے ہیں یہ الطاف حسین کا قد بڑھانے کی سازش ہے اور جو مقدمات درج ہوئے ہیں وہ زیادہ تر صوبہ سندھ میں درج ہوئے ہیں،انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کی کرتوتوں کا ملبہ پوری مہاجر قوم پر نہ ڈلا جائے،انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کے (را)سے تعلقات آج نہیں ہوئے ،بلکہ یہ بہت پورانے ہیں،ماضی میں رئیس امروہی کو اس لئیے قتل کیا گیا کہ انہوں نے الطاف حسین کو راء کے لوگوں سے ملوانے سے انکار کردیا ،انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کو زندہ رکھ کر مہاجروں کے چہرے کو مسخ کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جاسکتی،انہوں نے کہا کہ کرچی میں جتنے قتل ہوئے وہ زیادہ تر الطاف حسین کے کہنے پر ہوئے اور ان ہونے والے قتل میں کسی اور قوم کا اتنا ہاتھ نہیں جتنا الطاف حسین اور ان کے لوگوں کا ہے،انہوں نے کہا کہ الطاف حسین نے جو ذہر اگلا ہے اس کے سزامہاجر قوم کو نہیں دینا چاہئیے،پوری مہاجر قوم الطاف حسین کے ساتھ نہیں ہے،آفاق احمد نے کہا کہ ملک او قوم سے یکجہتی کے لئیے ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ14 اگست یوم آزادی بھرپور شایان شان طریقے سے منایا جائے،اس دن کراچی کے ہر گھر پر پاکستان کا جھنڈہ لہرایا جائے گا،کوئی سیاسی جھنڈہ نہیں ہوگا،اور اس دن ہم شہر بھر میں کیمپ لگاکر ان لوگوں میں جھنڈے تقسیم کریں گے جن کے پاس جھنڈے نہیں ہوں گے اس لئیے ہمارے کوئی سیاسی عزائم نہیں ہے،آفاق احمد نے کہا کہ برطانیہ میں بیٹھ کر الطاف حسین جو پاکستان اور مسلح افواج کے خلاف جو زبان استعمال کرتے ہیں اس کے ردعمل میں ہم برطانوی ڈپٹی ہائی کمیشن پر ناصرف احتجاج کریں گے،بلکہ ہائی کمیشن کا گھیراؤ بھی کریں گے اور اس کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا یہ کام 14اگست سے پہلے بھی ہوسکتا ہے۔