سانحہ پشاور کے بعد عسکری و سیاسی قیادت کے مشترکہ اجلاس میں کئے گئے فیصلوں پر من و عن عمل نہیں ہوسکا ،سینیٹر شاہی سید

انتہاء پسندی ،فرقہ واریت سے فی الفور چھٹکارا پوری قوم کی آواز ہے ،بد قسمتی سے ملک میں گفتار کے غازیوں کی کبھی بھی کمی نہیں رہی ہے

پیر 24 اگست 2015 22:28

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 24 اگست۔2015ء) عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر سینیٹر شاہی سید نے کہا ہے کہ انتہاء پسندانہ سوچ کے سب سے زیادہ اثرات پختون دھرتی پر پڑے اس لیے دہشت گردی کا سب سے زیادہ نشانہ بھی خیبر پختون خوا اور فاٹا کے عوام بنے انتہاء پسندی کے خوف ناک اثرات ہم سے زیادہ کوئی نہیں سمجھ سکتاسرد جنگ کے اندوہناک فیصلوں کے اثرات آج تک قوم بھگت رہی ہے انتہاء پسندی اور فرقہ واریت سے فی الفور چھٹکارا پوری قوم کی آواز ہے بد قسمتی سے ملک میں گفتار کے غازیوں کی کبھی بھی کمی نہیں رہی ہے انتہاء پسندانہ سوچ نے ہمارے معاشرہ کو کھوکھلا کرکے رکھ دیا ہے ،باچا خان مرکز سے جاری کردہ بیان میں اے این پی سندھ کے صدر اور پختون ایکشن کمیٹی لویہ جرگہ کے چیئر مین سینیٹر شاہی سید نے مذید کہا ہے کہ سانحہ آرمی پبلک اسکول کے بعد پشاور میں ہونے والے عسکری و سیاسی قیادت کے مشترکہ اجلاس میں کیے گئے فیصلوں پر من و عن عمل نہیں ہوسکا ہے پوری قوم نیشنل ایکشن پلان پر عمل در آمد کے لیے حکومت اور عسکری قیادت کے شانہ بشانہ ہے ہم نے جس شدت سے دہشت گردی کے خلاف موثر آواز اٹھائی اس کے رد عمل میں آج تک ہمارے قائدین و رہنماؤں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے پوری قوم موجودہ عسکری قیادت کے عزم کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے نیشنل ایکشن پلان ہمارے مستقبل کا سوال ہے صرف زبانی جمع خرچ کے بجائے قومی ایکشن پر تیزی سے مکمل عمل در آمد کیا جائے ۔

متعلقہ عنوان :