12 اکتوبر ملکی تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار

بے نظیر بھٹو کے قتل میں غیر ملکی ہاتھ اور حکومت ملوث تھی،سینیٹرز جنرل مشرف اور ساتھیوں نے شب خون مارکر جمہوری حکومت کا تختہ الٹا،ملکی قانون اس قدر کمزور ہے کہ آئین پامال کرنے والے کو ایک دن بھی جیل نہیں جانا پڑا، عثمان کاکڑ الیکشن کمیشن ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد میں ناکام ہوگیا، حکمران جماعت کی خلاف ورزیوں پر پردہ ڈالا جائے گا تو دیگر جماعتیں بھی دھجیاں اڑائیں گے،اعظم سواتی سیاسی جماعتوں کو ملکر انتخابی اصلاحات پر کام کرنا چاہیے،چوہدری تنویر، صلاح الدین ترمزی،نہال ہاشمی اور دیگرسینٹ میں کا اظہار خیال

پیر 12 اکتوبر 2015 19:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 12 اکتوبر۔2015ء) ایوان بالا میں سینیٹرز نے 12 اکتوبر کو ملک کی تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بے نظیر بھٹو کے قتل میں غیر ملکی ہاتھ اور اس وقت کی حکومت ملوث تھی‘ میڈیا پر بعض دانشور مارشل لاء کو دعوت دیتے ہیں۔ سینیٹ میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر بحث کرتے ہوئے سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ 12 اکتوبر کو سابق صدر جنرل مشرف اور اس کے ساتھیوں نے جو شب خون مارا اور ایک جمہوری حکومت کا تختہ الٹا اس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں ۔

ملک کا قانون اس قدر کمزور ہے کہ آئین کو پامال کرنے اور جمہوریت پر شب خون مارنے والے کو ایک دن بھی جیل نہیں جانا پڑا اور اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ملک کی عدلیہ بھی دباؤ کا شکار ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک انتشار کا شکار ہے ملک پر مسلط مارشل لاؤں کی وجہ سے پاکستان دو لخت ہوگیا افغانستان اور دیگر ممالک میں دخل اندازی کی وجہ سے ملک میں دہشت گردی شرع ہوگئی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت میڈیا پر بعض دانشور ملک پر مارشل لاء کو مسلط کرنے کی سازشوں میں مصروف ہیں ملک میں سیاسی جماعتوں کی جدوجہد میں مزید اضافے کی ضرورت ہے پارلیمنٹ کے خلاف سازشیں ہورہی ہیں اور سیاستدانوں کو ناکام بنایا جارہا ہے اور سول اور ملٹری بیورو کریسی ملک کی داخلہ اور خارجہ پالیسیوں پر کنٹرول حاصل کرنا چاہتے ہیں جو کہ خطرناک اقدام ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی تمام سیاسی جماعتوں نے دہشت گردوں کے خلاف یکجا ہوکر آواز اٹھائی مگر سیاسی جماعتوں کی قرار دادوں پر عمل نہیں ہورہا ہے۔ رینجرز ‘ ایف سی اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہیں جو کہ جائز نہیں ہے انہوں نے کہاکہ اگر پاکستان افغانستان کا چوکیدار نہیں تو حکام بھی نہیں ہے تمام اداروں کو آئین کے مطابق ہونا چاہیے۔ میڈیا کو آئین قانون اور پارلیمنٹ کی بالادستی کیلئے کام کرنا چاہیے۔

سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اختیارات برابر ہونا چاہئیں موجودہ حکومت کو جمہوریت ملک کی بالادستی اور داخلہ و خارجہ پالیسیوں پر کس سے ڈکٹیشن نہیں چاہتے۔ سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ الیکشن کمیشن ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد میں قطعی طور پر ناکام ہوچکا ہے اگر حکمران جماعت کی خلاف ورزیوں پر پردہ ڈالا جائے تو لازمی طو رپر دیگر جماعتیں اور امیدوار بھی الیکشن قوانین کی دھجیاں اڑائیں گے۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت ملک ایک نازک صورتحال سے دو چار ہے ملک پر معاشی‘ دہشت گردوں کے کالے بادل چھاژے ہوئے ہیں چیئرمین نیب سے کرپشن کے خاتمے کی امید لگانا عبث ہے اس کیلئے ہر سیاسی اور بااثر شخصیت اور اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کرنا ہوگا اگر سیاسی ماحول کو بہتر کرنا ہو تو سب کو قانون کی پاسداری کرنا ہوگی۔ سینیٹر سردار محمد اعظم موسیٰ خیل نے کہا کہ سیاست کے دو حصے ہیں ایک سیاست خدمت ہے اور ایک سیاست تجارت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ محکوم قوموں کے ساتھ فوج اور اسٹیبلشمنٹ کا رویہ مختلف ہوتا ہے انٹیلی جنس کی وجہ سے سیاستدانوں کو شرمندگی اٹھانا پڑتی ہے انہوں نے کہاکہ افغانستان کی چوکیداری کرنے کی پاکستان کو ضرورت نہیں ہے افغان اپنے وطن کو آزاد رکھنے کی بھرپور طاقت رکھتے ہیں ملک میں ایسے افراد کو احتساب پر فائز کرتے ہیں جو خود گڑ بڑ کرتے ہیں سینیٹر چوہدری تنویر نے کہا کہ 12 اکتوبر کو ان ملک کی تاریخ کا سیاہ دن ہے وہ ایک سیاہ دور اور قوم پر عذاب الٰہی کے مترادف تھا آئین قانون اور انسانی حقوق کو پامال کیا گیا اس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ ایک دوسرے کے نقائص بیان کرنے کے بعد ذمہ داریاں بھی پوری کرنا ہوں گی انہوں نے کہا کہ ملک کے اندر بے شمار ادارے اپنی حدود کے اندر کام کررہے ہیں ایک وقت ایسا تھا کہ نیب بے گناہوں کو جیل میں ڈالتی ہے آج ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ جب احتساب ہو تو سب کا ہو آج عوام آرمی چیف کی شان میں قصیدے پڑے جارہے ہیں جبکہ سابقہ صدر کو عوام بددعائیں دیتے ہیں انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر انتخابی اصلاحات پر کام کرنا چاہیے سینیٹر صلاح الدین ترمزی نے کہا کہ ملک پر مارشل مسلط کرنے والون کی تعریف میں بعض سیاسی رہنماء شیروانیاں پہن کر چلے جاتے ہیں کہ ہمیں وزیر بنائیں ہمیں اپنے کردار پر بھی توجہ دینی چاہیے اور تمام سیاسی جماعتوں کو حلف اٹھانا ہوگا کہ کسی بھی طالع آزما یا مارشل لاء کا ساتھ نہیں دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایک جرنیل وہ تھا جس نے فوج کے مورال کو ڈاؤن کیا اور آج ایک یہ جرنیل ہے جس کی لوگ تعریف کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ حالیہ الیکشن دیکھ کرمجھے افسوس ہوتا ہے کہ سیاست میں کیوں آیا ہوں کیا آنے والے وقت میں حلال سے پیسے کمانے والا الیکشن نہیں لڑسکے گا انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی بھی آمریت کو سپورٹ نہیں کیا ہے تمام ادارے اپنی حد میں رہ کر کام کریں ملک کی عزت پارلیمنٹ کی عزت کیلئے ہمیں سیاست سے بالاتر ہوکر کام کرنا ہوگا۔

سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ 12 اکتوبر کا ایکشن پاکستان کے خلاف تھا 12 اکتوبر کے بعد پاکستان میں ترقی کی رفتار رک گئی سیاسی کارکنوں کو جیل میں بند کردیا گیا انہوں نے کہا کہ بارہ اکتوبر کے بعد پاکستان کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی اور ہم صدیوں پیچھے چلے گئے سینیٹر مشاہد الله نے کہا کہ فوج جب بھی اقتدار پر قبضہ کرے گی تو خرابیاں پیدا ہوں گی عوام فوج اور انٹیلی جنس اداروں کی عزت کرتے ہیں اگر وہ اپنی حدود میں رہیں انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے دورمیں بہت ظلم ہوا اور ایک وقت ایسا آیا کہ فوج سے تعلق رکھنے والے وردی پہن کر گھر سے باہر نہیں نکلتے تھے اس کے برعکس آج فوج کی مقبولیت میں اضافہ ہورہا ہے انہوں نے کہا کہ احتساب سب کا بلا تفریق ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کے قتل میں عالمی قوتیں اور اس وقت کی حکومت ملوث تھی بیت الله محسود نے تو اس کے قتل میں ملوث ہونے کی تردیدکی تھی انہوں نے کہا کہ سابق صدر مشرف کے دورمیں کراچی میں ہونے والے قتل عام کی آج تک تحقیقات نہیں ہوئی ہیں انہوں نے کہا کہ جن ججوں نے صدر مشرف سے حلف لیا وہ بھی معافی کے مستحق نہیں ہیں ملک کے سیاسی کارکن کی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

متعلقہ عنوان :