بیرونی قرضوں سے حاصل شدہ رقوم سے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کے باوجود روپے کی قدر میں کمی پاکستانی معیشت کیلئے باعث تشویش

اتوار 8 نومبر 2015 15:38

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔8 نومبر۔2015ء) بیرونی قرضوں سے حاصل شدہ رقوم سے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کے باوجود روپے کی قدر میں کمی لائی جا رہی ہے،جو پاکستانی معیشت اور زرمبادلہ کے ذخائر کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں ۔ حکومتی نمائندوں کے دعوؤں کے مطابق پاکستان کے بیرونی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے حالانکہ ٹیکس وصولی میں کمی کے ساتھ ساتھ بیرونی سرمایہ کاری بھی کم ترین سطح پر ہے اس کے علاوہ برآمدات بھی جمود کا شکار ہیں ۔

پھر بھی پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کی وجہ بیرونی قرضے کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا ۔ حکومت نے سکوک بانڈ اور یورو بانڈ پر زیادہ شرح واپسی کی پیش کش دے کر 3 ارب ڈالر حاصل کر لئے ہیں اور مرکزی بنک کو آئی ایم ایف سے 50 کروڑ ڈالر ملے اس کے بعد انٹرنیشنل بانڈز کی مد میں 50 کروڑ ڈالر حاصل کئے گئے اور اتحادی سپورٹ فنڈ کے تحت 37 کروڑ 60 لاکھ ڈالر ملے ہیں ۔

(جاری ہے)

آئی ایم ایف کے مطابق ٹیکس حصولی میں مطلوبہ ہدف سے 40 ارب کم وصول ہوئے ہیں اور حکومت پاکستان ہدف کو حاصل کرنے کے لئے مزید ٹیکس کا بوجھ عوام پر ڈالنے کی تیاری کر لی ہے اس کے علاوہ روپے کی قدر میں مزید کمی بھی لائی جا رہی ہے جس سے پاکستان کے بیرونی قرضوں کے حجم کو اضافہ کے ساتھ ساتھ ترقیاتی منصوبوں کی لاگت میں اضافہ ہو جائے گا ۔ اس کے علاوہ سٹیٹ بنک کے قابل تحلیل زرمبادلہ ایک ہفتہ میں 9 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کم ہوئے ہیں ۔

ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 5 سے 20 فیصد کمی ہے ۔ پاکستانی معیشت غیر مستحکم ہو جائے گی جس سے زرمبادلہ میں نمایاں کمی کا امکان ہے ۔یاد رہے کہ 2018 میں آئی ایم ایف کی طرف سے ایکسٹنیڈ فنڈ فیسلیٹی کے تحت دیا گیا گریس پریڈ بھی ختم ہونے پر رقوم کی واپسی شروع کرنی ہو گی اور اس کے علاوہ ایک ارب ڈالر کے پانچ سالہ مدت کے یورو بانڈ کی ادائیگی بھی شروع کرنا پڑے گی ۔ سٹیٹ بنک کے اپنے ذخائر میں 9 ارب ڈالر کا اضافہ قرضے جن میں سے بیشتر انتہائی مہنگی شرح پر ہیں لے کر کہا گیا ہے جو کہ آنے ولی حکومت کے لئے قرضوں کی واپسی ایک بہت بڑا چیلنج ہو گا ۔

متعلقہ عنوان :