وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنزاینڈ کوآرڈینیشن کا دوائی کی جعلی رجسٹریشن کیس میں فوری اقدام،ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی سفارش

اتوار 8 نومبر 2015 15:53

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔8 نومبر۔2015ء) وزیر قومی صحت سائرہ افضل تارڑ اور سیکرٹری وہیلتھ کی ہدایت پربدعنوانی ، جعلسازی ، بددیانتی اور سرکاری امور میں غفلت ذرہ برابر برداشت نہ کرنے کی پالیسی کے تحت دوائی کی رجسٹریشن کا جعلی خط جاری کرنے والے ا اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی سفارش کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق مردانہ قوت میں اضافہ کرنے والی 60ملی گرام ایور لانگ نامی گولی کی رجسٹریشن کیلئے جعلی رجسٹریشن خط جاری کیا گیا تھا اور یہ خط رجسٹریشن کا معیاری طریقہ کار اور ضابطے کی ضروری کارروائی کیے بغیر جاری کیا گیا تھا۔

وزارت قومی صحت ، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن کے سیکرٹری ایوب شیخ نے جعلسازی اور غفلت کے ذمہ داران کا تعین کرنے اور اس معاملہ کی تفصیلی تحقیقات کیلئے 3رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جوکہ وزارت کے سینیٹر جوائنٹ سیکرٹری ڈاکٹر عامر شیخ ، ڈپٹی سیکرٹری ثناء السلام اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے ڈائریکٹر ایڈمن ڈاکٹر راجہ مصطفی حیدر پر مشتمل تھی۔

(جاری ہے)

تحقیقاتی کمیٹی نے تحقیقات کے بعد 5اہلکاروں اور افسران کو کوتاہی اورغفلت کا براہ راست ذمہ دار قراردیا اور سفارش کی کہ ان اہلکاروں اور افسران کو ملازمت سے برطرفی کی بڑی سزادینے کیلئے سرکاری ملازمین کی کارکردگی اور نظم ونسق کے قواعد کے تحت کارروائی کی جائے جبکہ دوسری طرف وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز نے ان افسران اور اہلکاروں کے خلاف مزید تحقیقات کیلئے یہ معاملہ وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے )کے حوالے کردیا ہے۔

ان افسران اور اہلکاروں میں ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل رجسٹریشن طارق صدیق ، ڈپٹی ڈرگ کنٹرولر فیصل شہزاد ، سٹیٹیسٹیکل افسر بشیر احمد بھٹی، پرائسنگ سیکشن کے اسسٹنٹ خورشید احمد اور سٹینو ٹائپسٹ محمد چنگیز شامل ہیں۔کمیٹی کی طرف سے مزید سفارش کی گئی ہے کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کو ادویات کی رجسٹریشن ، خطوط کے اجراء اور ریکارڈز وغیرہ رکھنے کا میکنزم متوازن اورجانچ پڑتال والابنا نا چاہئیے اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی طرف سے چیئرمین پالیسی بورڈ کو بھیجی جانے والی فائلز اور خطوط کے اجراء کو چیک کرنے کا ڈیل سیفٹی میکنزم بنانے کی ضرورت ہے۔

تحقیقاتی کمیٹی نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے پرائسنگ سیکشن کی طرف سے ادویات کی تیاری پر لاگت اور رجسٹریشن کے ذریعے قیمتوں کے تعین وغیرہ کاگذشتہ پانچ سالوں کا کمرشل آڈٹ کروانے کی سفارش بھی کی ہے۔مزید برآں کمیٹی کی طرف سے اس بات کی بھی سفارش کی گئی ہے کہ ڈریپ کے چیف ایگزیکٹو افسر تمام ریکارڈ کو مرکزی دھارے میں لانے کیلئے اقدامات کریں چونکہ جعلی رجسٹریشن سے متعلقہ ریکارڈ ابھی تک نہیں ملا۔

اس لیے کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ محکمانہ ریکارڈ کے چوری یا غائب کئے جانے والے ریکارڈ کی بازیابی کے لئے ڈریپ کے چیف ایگزیکٹو افسر کی طرف سے ایف آئی آر درج کروائی جائے دریں اثناء وزارت نیشبل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن کے ترجمان نے کہا ہے کہ وزارت میں کوئی بھی غلط کام یا کوتاہی برداشت نہ کرنے کی پالیسی پر عمل کیا جا رہاہے اسی لئے وزیر قومی صحت سائرہ افضل تارڑ اور سیکرٹری وزارت ہذاکی ہدایات پر غلط کام میں ملوث اہلکاروں اور افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جا رہی ہے حکومت نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان میں اصلاحات کا عمل شروع کر رکھاہے اور وزارت ہذا کو بددیانت اور کاہل اہلکاروں سے پاک کیا جارہاہے ۔

ترجمان نے کہا کہ صحت کے شعبہ کے متعینہ اہداف کے حصول کے لئے شفافیت اور مستعدی بہت ضروری ہے ۔