ڈونلڈ ٹرمپ کا برطانیہ میں داخلہ روکنے کے لیے دستخطی مہم

دستخطوں کی تعداد ایک لاکھ ہونے پر معاملے کو پارلیمان میں پیش کیا جا سکتا ہے ۔برطانوی حکومت

جمعرات 10 دسمبر 2015 17:37

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔10 دسمبر۔2015ء) برطانیہ میں ساڑھے تین لاکھ سے زیادہ لوگوں نے ان کے ملک میں داخلے پر پابندی عاید کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔برطانیہ میں ان لاکھوں شہریوں نے ایک پٹیشن پر درخواست کیے ہیں اور ان کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے برطانوی حکومت نے اس دستخطی مہم کے جواب میں یہ کہا ہے کہ اگر اس پر دستخطوں کی تعداد ایک لاکھ ہوجاتی ہے تو اس معاملے کو پارلیمان میں بحث کے لیے پیش کرنے پر غور کیا جاسکتا ہے۔

برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کی ایک ترجمان نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات کو نامناسب قراردیا ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ اسکاٹ لینڈ میں دو گالف کورسز کے مالک ہیں اور وہ اس سال کے اوائل میں وہاں آئے تھے۔انھوں نے کیلی فورنیا میں گذشتہ ہفتے فائرنگ کے واقعے کے بعد ایک بیان میں مسلمانوں کے امریکا میں داخلے پر مکمل پابندی عاید کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا ہے کہ یہ پابندی اس وقت تک برقرار رہنی چاہیے جب تک ہم اپنے تمام معاملات سدھار نہیں لیتے ہیں۔

ان کے اس بیان کو منافرت انگیز قرار دیا گیا ہے اور بہت سے امریکیوں کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کی بنیادی اقدار ہی کو ختم کرنے کے درپے ہوگئے ہیں۔واضح رہے کہ برطانیہ میں ماضی میں کسی مذہب کے پیروکاروں کے خلاف نفرت پر مبنی بیانات جاری کرنے والی شخصیات پر پابندی عاید کی جاتی رہی ہے۔برطانیہ میں ٹرمپ مخالف دستخطی مہم چلانے والوں نے اپنی پٹیشن میں لکھا ہے:''اگر برطانیہ اپنی سرحدوں سے داخل ہونے والوں پر ناقابل قبول طرز عمل کے معیار کا اطلاق جاری رکھتا ہے تو اس کو منصفانہ انداز میں اس کا غریبوں کے ساتھ امیروں اور کمزوروں کے ساتھ طاقتوروں پر اطلاق جاری رکھنا چاہیے''۔یہ مہم اسکاٹ لینڈ سے تعلق رکھنے والی سوزان کیلی نے شروع کی تھی ۔

متعلقہ عنوان :