ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسلمانوں کیخلاف نفرت انگیز بیانات کے اثرات سامنے آنا شروع

امریکی ریاست کیلیفورنیا میں نماز سے قبل بم حملے سے مسجد کا بڑا حصہ شہید ‘شہریوں نے سڑک پر نماز ااد ا کی ہمیں سمجھ نہیں آ رہا کہ کیوں نشانہ بنایا جا رہا ہے ‘ مسلم کمیونٹی پارک میں نماز پڑھنے میں مصروف مسلمانوں پر کافی پھینکنے والی خاتون کی شناخت ہو گئی

ہفتہ 12 دسمبر 2015 13:22

ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسلمانوں کیخلاف نفرت انگیز بیانات کے اثرات سامنے ..

کیلیفورنیا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 دسمبر۔2015ء) امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیانات کے اثرات سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں اور کوچیلا کے علاقے میں واقع مسجد پر بم حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں مسجد کا بڑا حصہ شہید ہو گیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی ریاست کیلیفورنیا کے علاقے کوچیلا میں واقع اسلامک سوسائٹی آف پام اسپرنگز پر نامعلوم افراد نے نماز جمعہ سے قبل فائر بم پھینکا اور فرار ہو گئے ‘فائر بم حملے کے نتیجے میں مسجد میں آگ لگ گئی جس سے مسجد کے بڑے حصے کو نقصان پہنچا اور مسلمان شہریوں نے سڑک پر نماز ادا کی۔

فائر فائٹرز نے موقع پر پہنچ کر آگ پر قابو پایا جب کہ کیلیفورنیا پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعہ کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

مقامی مسلم کمیونٹی کا کہنا ہے کہ ہمیں سمجھ نہیں آ رہا کہ کیوں نشانہ بنایا جا رہا ہے تاہم اس طرح کے حملوں سے ہمیں عبادت کرنے سے نہیں روکا جا سکتا۔قاسم المشر نامی ایک شخص کا کہنا تھا کہ اگر کہیں کچھ غلط ہوتا ہے تو اس کا ذمہ دار اسلام کو ٹھہرایا جاتا ہے انھوں نے سان برنارڈینو واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسلام نے یہ سب نہیں کیا تھاہم امریکہ سے محبت کرتے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ نے اسلام پر حملہ کیا اور ہوسکتا ہے کہ کچھ لوگوں نے ان کی بات سن کر یہ حرکت کی ہو۔

ادھر میڈیا رپورٹ کے مطابق پارک میں نماز پڑھنے میں مصروف مسلمانوں پر کافی پھینکنے والی خاتون کی شناخت ہو گئی ہے موصوفہ سرکاری اہلکار ہیں جنہوں نے مسلمانوں کیخلاف اپنی شدید نفرت کا اظہار کیا تھا ان کے اس اقدام کو خفیہ کیمرے نے محفوظ کر لیا تھا ڈینس سلنڈر نے نہ صرف نماز میں مشغول مسلمانوں پر کافی پھینکی بلکہ انھیں برے القابات سے بھی پکارا۔

خاتون نے مسلمانوں کیخلاف اپنی نفرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ لوگوں پر تشدد کرتے ہیں بلکہ ان کا برین واش کرکے انھیں پرتشدد کارروائیوں پر اکساتے ہیں۔ پولیس نے اس معاملے کی تحقیقات شروع کر دیں مسلمانوں کیخلاف نفرت انگیز اقدام کرنے پر اس خاتون کو مقدمے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔واضح رہے کہ ریپبلکن پارٹی کی جانب سے امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیانات اور گزشتہ ہفتے کیلیفورنیا کے سماجی سینٹر پر ہونے والے حملے کے بعد سے امریکہ میں مسلمانوں کے خلاف تعصب پرستی میں اضافہ دیکھنے میں آ یا۔

متعلقہ عنوان :