اسرائیلی عدالتوں نے2015ء میں فلسطینیوں کو انتظامی قید میں رکھنے کے نئے ریکارڈ قائم کردیئے

جمعہ 1 جنوری 2016 14:16

رام اللہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔یکم جنوری۔2016ء) اسرائیلی عدالتوں کی جانب سے فلسطینی شہریوں کو بغیر کسی الزام کے حراست میں رکھنے کی پالیسی کے تحت انتظامی قید کی سزاوٴں کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق پچھلے برسوں کی نسبت گزشتہ سال 2015 کے دوران انتظامی قید کے نئے ریکارڈ قائم کیے گئے ہیں۔فلسطینی محکمہ امور اسیران کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت بھی سرائیلی جیلوں میں انتظامی حراست میں رکھے گئے فلسطینیوں کی تعداد 540 ہے۔

یہ تعداد پچھلے برسوں کی نسبت سب سے زیادہ ہے۔محکمہ اسیران کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2015 ء کے آغاز میں اسرائیل کی جیلوں میں انتظامی قیدیوں کی تعداد 460 تھی جو اگست میں کم ہو کر 320 پر آگئی تھی۔

(جاری ہے)

اس کے بعد فلسطینیوں کی بلا جواز گرفتاریوں کا ایک نیا سلسلہ شروع کیا گیا جس میں مزید سینکڑوں فلسطینیوں کو پابند سلاسل کیا گیا۔ یکم اکتوبر کے بعد سے جاری تحریک انتفاضہ کے دوران سینکڑوں فلسطینیوں کو گرفتار کیا گیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صرف تین ماہ میں اسرائیلی عدالتوں کی جانب سے 350 فلسطینیوں کو انتظامی قید کی سزائیں دی گئیں۔انسانی حقوق کی تنظیموں کی رپورٹس کے مطابق فلسطین میں اسرائیلی فوج کی انتظامی قید کی پالیسی میں آئے روز شدت آتی جا رہی ہے۔ 2000 ء کے بعد سے اب تک 25 ہزار فلسطینیوں کو انتظامی قید کی سزائیں دی جا چکی ہیں۔