وفاق اور آزاد کشمیر حکومت کے درمیان الیکشن کمشنر کی تعیناتی کا فارمولا طے نہ ہو سکا

عام الیکشن 2 سے 3 ماہ کی تاخیرکیلئے وفاق سے ”تناؤ“ پیدا کرنے کی پالیسی اختیار بیلٹ پیپرز کی تیاری الیکشن انتظامات کیلئے آزاد حکومت کو ایک ارب سے زائد رقم درکار،وفاقی کی جانب سے ملنے والے فنڈز ناکافی

اتوار 3 جنوری 2016 15:34

مظفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔03 جنوری۔2016ء) وفاق اور آزاد کشمیر حکومت کے درمیان الیکشن کمشنر کی تعیناتی کا فارمولا طے نہ ہو سکا‘ فنڈز نہ ہونے کے باعث اگست 2016ء میں ہونے والے الیکشن میں 2 ماہ سے تین ماہ کی توسیع کے لئے وفاق سے تناؤ پیدا کرنے کی پالیسی اختیار‘ حکومت آزاد کشمیر کی جانب سے چیف جسٹس ہائی کورٹ کو قائم مقام کے اضافی چارج پر مسلم لیگ (ن) کی طرف سے راٹ داہر چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی مستقبل بنیادوں پر کی جائے۔

(جاری ہے)

اگر حکومت آزاد کشمیر تعینات کرنا چاہتی ہے تو مستقل بنیادوں پر کریں، حکومتی اور اپوزیشن کے ذرائع نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ آزاد کشمیر میں پہلے ہی مالیاتی بحران ہے اسی صورتحال میں بلدیاتی انتخابات جس کو ہائی کورٹ نے اپریل میں کروانے کا حکم دیا ہے 20 کروڑ سے زائد کی رقم کی ضرورت ہے جو بیلٹ پیپرز کی تیاری میں خرچ ہونگے جبکہ عام انتخابات میں تقریباً 80 کروڑ روپے کی لاگت آئے گی جس کے لئے حکومت آزاد کشمیر کو پریشانی کا سامنا ہے وفاق کی طرف سے ملنے والا فنڈ ناکافی ہے جس پر حکومت آزاد کشمیر چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کو ایشو کو ڈھال بنا کر جو الیکشن اگست 2016ء میں ہونے تھے ان میں مزید 60 سے 90 روز کے اصافے کے لئے وفاق اور آزاد کشمیر کے درمیان تناؤ کی دیوار کھڑی کرنا چاہتی ہے حکومت آزاد کشمیر جہاں پہلے ہی 22 کروڑ روپے کا مالی بحران کا شکار ہے وہاں اسٹیٹ بنک آف پاکستان کے ساڑھے تین ارب روپے کے اور ڈرافٹ بھی شامل ہیں جس کے بعد بنک نے مزید ادائیگیوں پر پابندی بھی لگا دی ہے۔

متعلقہ عنوان :