طب کے شعبہ میں ریسرچ کے بغیر صحت مند معاشرے کا خواب پورا نہیں ہو سکتا‘ پرنسپل پی جی ایم آئی

پیر 4 جنوری 2016 16:15

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔04 جنوری۔2016ء) نوجوان ڈاکٹروں کی جدید خطوط پر تربیت اور طب کے شعبہ میں ریسرچ کے بغیر صحت مند معاشرے کا خواب پورا نہیں ہو سکتا، بیماریوں اور وباؤں پر قابو پانے کے لئے وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف کے ہیلتھ ویژن کی روشنی میں میڈیکل کے طلبا و طالبات کو سپیشلائزیشن اور تحقیق کے میدان میں آگے بڑھنا ہو گا ،پی جی ایم آئی چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر و گلگت بلتتسان سے آنے والے ڈاکٹروں کو سپیشلائزیشن کے مساوی مواقع فراہم کر کے قومی اتحاد اور یگانگت کی علامت بن گیا ہے، یہاں کے فارغ التحصیل ڈاکٹرز اور اساتذہ پنجاب سمیت دنیا کے کونے کونے میں مریضوں کے علاج اور طبی تعلیم و تدریس کے فروغ کے لئے کوشاں ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار معروف نیورو سرجن پروفیسر انجم حبیب وہرہ اور پرنسپل پی جی ایم آئی و امیرالدین میڈیکل کالج پروفیسر خالد محمود نے سوموار کے روز پی جی ایم آئی اکیڈمک سیشن 2016ء کے آغاز کے موقع پر منعقدہ تقریب میں پاکستان بھر سے انسٹی ٹیوٹ میں داخلہ لینے والے ڈاکٹروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

تقریب میں طب کے شعبہ سے تعلق رکھنے والی ممتاز شخصیات نے شرکت کی ۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر خالد محمود نے بتایا کہ رواں سال سرکاری و نجی شعبے میں خدمات سرانجام دینے والے 175 ڈاکٹروں کو ڈپلومہ و ڈگری کورسز میں داخلہ دیا گیا ۔ انہوں نے ڈاکٹروں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ادارے میں داخلوں کا تمام عمل خالصتاً میرٹ اور شفافیت کے اصولوں کے مطابق مکمل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دور حاضر میں وطن عزیز میں طب کے شعبے میں معا لجین کو کئی بڑے چیلنجز کا سامنا ہے جن میں ڈینگی اور خسرے کی وبائیں سرفہرست ہیں ۔

ان چینلجز پر پورا اترنے کے لئے نوجوان ڈاکٹروں کے پاس سب سے بڑا ہتھیار جدید طبی تحقیق اور ماڈرن طریقہ علاج وضع کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ممالک میں پریکٹس کرنے والے پاکستانی سینئر ڈاکٹرز کا قومی فریضہ ہے کہ وہ اپنے ملک کے میڈیکل کے نوجوان طلبا و طالبات کو نت نئی بیماریوں اور ان کے علاج معالجے کے بارے میں ترقی یافتہ ممالک میں ہونے والی جدید ریسرچ کے بارے میں بتائیں او رانہیں قابل اور پروفیشنل ڈاکٹر بننے میں رہنمائی کریں ۔

پرنسپل پی جی ایم آئی نے بتایا کہ ادارے میں اس وقت 47 ڈگری و کورسز کرائے جا رہے ہیں جبکہ یہاں 24 بیسک کلینیکل شعبے قائم ہیں ۔انہوں نے کہا کہ یہ ادارہ بیک وقت سندھ ، خیبر پختونخواہ ،بلوچستان ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتتسان کے علاوہ ہمسایہ ممالک ایران اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹرز کو بھی سپیلائزیشن کی سہولت فراہم کر رہا ہے ۔

پروفیسر خالد محمود نے نئے داخل ہونے والے طلبا و طالبات پر زور دیا کہ وہ نئے تعلیمی سیشن میں اپنا نالج اپ ٹو ڈیٹ رکھنے اور علم کی پیاس بھجانے کے لئے تعلیمی مباحثوں ، سیمینارز اور تحقیقی سرگرمیوں میں بھر پور دلچسپی کا مظاہرہ کریں تاکہ جب وہ انسٹی ٹیوٹ سے پاس ہو کر نکلیں تو ملک و قوم کا ایک قیمتی اثاثہ بن کر دکھی انسانیت کی خدمت کر سکیں ۔