کینیا کی گاریسا یونیورسٹی کو دہشت گرد حملے کے 9 ماہ بعد دوبارہ کھول دیا گیا

منگل 5 جنوری 2016 15:02

نیروبی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔05 جنوری۔2016ء) کینیا کی گاریسا یونیورسٹی کو دہشت گرد حملے کے 9 ماہ بعد دوبارہ کھول دیا گیا، حملہ آوروں نے مشرقی کینیا میں واقع یونیورسٹی میں داخل ہو کر 148 افراد کو ہلاک کر دیا تھا، جن میں پانچ کے علاوہ تمام افراد یونیورسٹی کے طلبا تھے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق کینیا کی گاریسا یونیورسٹی کو دہشت گرد حملے کے 9 ماہ بعد دوبارہ کھول دیا گیا ہے ۔

1998 میں امریکی سفارتخانے پر بمباری کے بعد یہ واقعہ مشرقی افریقہ کا مہلک ترین واقعہ تھا۔نو ماہ قبل حملہ آوروں نے مشرقی کینیا میں واقع یونیورسٹی میں داخل ہو کر 148 افراد کو ہلاک کر دیا تھا، جن میں پانچ کے علاوہ تمام افراد یونیورسٹی کے طلبا تھے۔ پیر کو اساتذہ اور کچھ طالب علم یونیورسٹی واپس آئے جب کہ اگلے ہفتے سے کلاسوں کو دوبارہ اجرا ہو رہا ہے۔

(جاری ہے)

یونیورسٹی کے پرنسپل احمد عثمان وارفا نے کہا کہ گاریسا شہر کی نمائندگی کرنے والے صومالی نسل سے تعلق رکھنے والے سیاستدان یونیورسٹی کھولنے کے لیے پرعزم ہیں۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کھولنے کا فیصلہ اس سانحے سے سنبھلنے اور آگے بڑھنے کی خواہش کی نمائندگی کرتا ہے۔احمد عثمان نے بتایا کہ ہم پر حملہ ہوا، ہم رنجیدہ ہوئے، دکھی ہوئے، مگر ہم اس سے سنبھل گئے ہیں۔

ہماری دلجوئی کی گئی کہ زندگی کو آگے بڑھتے رہنا ہے۔حملے کے وقت یونیورسٹی میں لگ بھگ 800 طلبا تھے مگر ان میں سے صرف 80 طلبا اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لیے یونیورسٹی واپس آئیں گے۔ پرنسپل نے کہا کہ ان کے علاوہ 170 نئے طلبا کلاسوں میں حصہ لیں گے۔کینیا کی طرف سے الشباب کے خلاف سرحد پار فوج بھیجنے کے فیصلے کے بعد اس شدت پسند تنظیم نے ملک میں درجنوں حملے کیے ہیں۔

گزشتہ اپریل میں گاریسا یونیورسٹی پر حملے سے قبل الشباب نے 2013 میں نیروبی کے ویسٹ گیٹ مال پر حملہ کیا تھا جس میں 67 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔2 اپریل2015 کو کیے جانے حملے سے قبل صومالیہ کی سرحد سے 150 کلومیٹر دور واقع گاریسا محفوظ تصور کیا جاتا تھا۔ اس روز پانچ حملہ آوروں نے یونیورسٹی کیمپس میں گھس کر طلبا کو ہاسٹلوں سے باہر نکالنا شروع کر دیا۔

متعلقہ عنوان :