اے کے ڈی گروپ پرکرائم میں معاونت کا الزام ہے،اس سلسلے میں چھان بین کی گئی جبکہ تحقیقات جاری ہیں، ڈائریکٹر ایف آئی اے

ایف آئی اے ای او بی آئی کیس کی شفاف طریقے سے تحقیقات کر رہی ہے۔الطاف حسین شیخ کی پریس کانفرنس

منگل 5 جنوری 2016 22:56

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔05 جنوری۔2016ء) فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کمرشل بینکنگ سرکل کے ڈپٹی ڈائریکٹر الطاف حسین نے کہا ہے کہ اے کے ڈی گروپ پرکرائم میں معاونت کا الزام ہے،اس سلسلے میں چھان بین کی گئی جبکہ تحقیقات جاری ہیں۔ ای او بی آئی کیس میں قومی خزانے کو 290 ملین روپے کا نقصان پہنچانے کی تحقیقات پیشہ وارانہ اور شفاف انداز میں کی جا رہی ہیں۔

یہ بات انہوں نے منگل کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ ای او بی آئی کیس کی تحقیقات اور بعد ازاں مقدمہ کا اندراج مکمل طور پر پیشہ وارانہ اور قانون تقاضون کے مطابق کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ای او بی آئی میں کروڑوں روپے کی کرپشن پر چار سال سے تحقیقات کررہے ہیں ، سرکاری افسران پر اربوں کی کرپشن کا الزام ہے۔

(جاری ہے)

،کیس میں نامزد ملزمان کی گرفتاری کیلئے کوشش کی جارہی ہیں۔

اے کے ڈی گروپ پرکرائم میں معاونت کا الزام ہے۔ایف آئی اے حکام کا یہ بھی کہنا تھا کہ ای اوبی آئی،اسٹاک ایکسچینج،سی ڈی سی سے رکارڈحاصل کرکے چھان بین کی گئی۔یہ کیس4ڈائریکٹرز کی موجودگی میں چلتارہاہے، تاہم انہوں نے وضاحت کی ہے کہ شاہد حیات کے دور میں یہ انکوائری شروع نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ اس کیس میں مجموعی طور پر 22 افراد نامزد ہیں جن میں 7 کا تعلق ایم ایس اے کے ڈی سیکورٹیز سے ہے۔

انہوں نے اس تاثر کی نفی کی کہ کوئی افسر کیس پر اثر انداز ہو رہا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ طریقہ کار کے مطابق انکوائری اور کیس کے اندراج کا فیصلہ ایک کمیٹی کرتی ہے جو انکوائری و تفتیشی آفسر، اسسٹنٹ ڈائریکٹر لاء، ڈپٹی ڈائریکٹر ہیڈ آف سرکل، ایڈیشنل ڈائریکٹرلاء اور ذونل ڈائریکٹرز پر مشتمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ انکوائری اور ایف آئی ار کے اندراج کی حتمی منظوری بھی کمیٹی دیتی ہے نہ کہ فرد واحد۔ انہوں نے مزید وضاحت کی کہ اس معاملے کی انکوائری 2010ء میں شروع کی گئی تھی لیکن سی ڈی سی، ایس ای سی پی ، ای او بی آئی ، اے ایم ٹی ای ایکس، اے پی سی اے ایم، اے کے ڈی سیکورٹیز اور دیگر بینکوں سے ریکارڈ کے حصول میں دشواری کی وجہ سے اس کو حتمی شکل دینے میں تاخیر ہوئی۔