”درس گاہیں رقص گاہیں بن جائیں تو کہاں کا اقبال کہاں کی تحقیق“

سوشل میڈیا پر یونیورسٹی میں ہونے والی ڈانس پارٹی پر تنقید کرنے کے نتیجے میں بے دخل کئے جانے والے طالب علم کی سنی گئی فیصل آباد کی زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے پی ایچ ڈی کے طالبعلم کو یونیورسٹی سے بیدخل کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا

جمعرات 7 جنوری 2016 12:43

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔07 جنوری۔2016ء) زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے پی ایچ ڈی کے طالبعلم کاشان حیدر گیلانی کو یونیورسٹی سے بیدخل کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا۔وائس چانسلرزرعی یونیورسٹی نے خصوصی کمیٹیکی مشاورت سے طالبعلم کو امتحان میں شرکت کی اجازت دیتے ہوئے اسے یونیورسٹی سے نکالنے کا فیصلہ واپس لے لیا۔ ترجمان زرعی یونیورسٹی ڈاکٹر جلال عارف کے مطابق کاشان نے غیرمشروط طورپرمعافی مانگی تھی،ترجمان نے کہا کہ فیصلہ طلباء کے وسیع تر مفاد میں کیا گیا۔

کاشان کے خلاف کوئی انتقامی کارروائی نہیں کی جائے گی۔نوٹیفکیشن پر دستخط سے پہلے پی ایچ ڈی کے طالبعلم کاشان سے تحریری حلف نامے پر دستخط کرائے گئے کہ وہ آئندہ یونیورسٹی قوانین کی خلاف ورزی نہیں کرے گا۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ کاشان نامی طالبعلم نے یونیورسٹی میں کسان میلے کے نام پرمیوزک کنسرٹس کے خلاف سوشل میڈیا پرتنقید کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ”درس گاہیں رقص گاہیں بن جائیں تو کہاں کا اقبال کہاں کی تحقیق“۔

یونیورسٹی انتظامیہ نے طالبعلم کے فیس بک اسٹیٹس کو جواز بنا کراسے یونیورسٹی سے فارغ کردیا ، کاشان کے حق میں میڈیا پر چلائی جانے والی مہم پر اسے اپیل کا حق دیا گیا جس کے تحت آج اسے نکال دینے کا فیصلہ واپس لے کر امتحان میں شرکت کی اجازت دے دی گئی۔ دوسری طرف طالب علم کاشان حیدر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالب علموں کو نصیحت کرتا ہوں کہ کسی بھی غیر مناسب سرگرمی پر آواز بلند کرنا سیکھیں اپنے لئے آواز بلند کرنے پر میڈیا اور دیگر سماجی تنظیموں کا شکر گزار ہوں۔