بعض سیاستدان ملکی سالمیت و استحکام سے نہ کھیلیں، اقتصادی راہداری چین کا عظیم تحفہ ہے‘قیام پاکستان پر بھی 100فیصد اتفاق نہیں تھا، قومی سوچ کا انحطاط کی آخری سطح تک پہنچ جانا افسوسناک ہے،مغربی طاقتیں باالخصوص ہمارا ہمسایہ بھارت اس عظیم منصوبہ پر خوش نہیں ہیں ، اس کے خلاف واشنگٹن پوسٹ اور نیویارک ٹائمز میں پہلے ہی بہت کچھ لکھا جا چکا ہے، پاک چائنہ اکنامک کوریڈور بلاشبہ اس خطہ میں تبدیلی و تعمیر کا بہت بڑا منصوبہ ہے ، بدقسمتی سے ہم سیاستدان اس پر بالغ نظری کا مظاہرہ نہیں کر رہے،مسلم لیگ (ق)کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین کا بیان

اتوار 10 جنوری 2016 20:24

بعض سیاستدان ملکی سالمیت و استحکام سے نہ کھیلیں، اقتصادی راہداری چین ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 10جنوری۔2016ء) مسلم لیگ (ق)کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین نے سیاستدانوں پر زور دیا ہے کہ وہ پاک چین اقتصادی راہداری کے معاملہ میں پاکستان کی سالمیت و استحکام اور یکجہتی سے نہ کھیلیں۔ انہوں نے ایک بیان میں مزید کہا کہ موجودہ صورتحال میں جبکہ پاکستان داخلی اور خارجی سطح پر دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے، اقتصادی راہداری ہمارے دیرینہ اور آزمودہ دوست کی دوستی کی عظیم نشانی اور تحفہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ مغربی طاقتیں اور باالخصوص ہمارا ہمسایہ بھارت اس عظیم منصوبہ پر خوش نہیں ہیں اور اس کے خلاف واشنگٹن پوسٹ اور نیویارک ٹائمز میں پہلے ہی بہت کچھ لکھا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک چائنہ اکنامک کوریڈور بلاشبہ اس خطہ میں تبدیلی و تعمیر کا بہت بڑا منصوبہ ہے لیکن بدقسمتی سے ہم سیاستدان اس پر بالغ نظری کا مظاہرہ نہیں کر رہے۔

(جاری ہے)

سابق وزیراعظم نے خبردار کیا کہ اتنے بڑے منصوبہ پر سیاسی بصیرت کا فقدان بہت بڑی تباہی کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے کیونکہ اگر اس منصوبہ کو منسوخ یا تاخیر کا شکار کیا گیا تو پاکستان اس عشرہ کے سب سے بڑے قومی سانحہ کو برداشت نہیں کر سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ اتفاق رائے کے نام پر پورے ملک کو گوناگوں مسائل سے دوچار کر دیا گیا ہے جس کی سب سے بڑی مثال کالاباغ ڈیم ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں کوئی بھی ہر مسئلہ یا ہر معاملہ میں سو فیصد اتفاق رائے حاصل نہیں کر سکتا اور نہ ہی پاکستان سو فیصد اتفاق رائے سے قائم کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں کوئی ملک بھی سو فیصد اتفاق رائے کے پیچھے نہیں بھاگتا اور نہ ہی سمجھدار ممالک ایسے ترقیاتی منصوبوں پر مسائل پیدا کرتے ہیں جو ملکی مفاد میں ہوں۔ چودھری شجاعت حسین نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان میں قومی سطح کی سوچ تنزل کی آخری حد تک پہنچ چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2013ء کے الیکشن اور اٹھارویں ترمیم کے بعد ملک چار حصوں میں منقسم ہو چکا ہے جس سے وفاق کمزور ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چائنہ پاکستان اقتصادی راہداری کے روٹ کو ہر ایک کی خواہش اور سوچ کے مطابق تبدیل نہیں کیا جا سکتا نہ ہی یہ ہم میں سے ہر ایک کے گھر کے آگے سے گزارا جا سکتا ہے۔