آم کے پودوں سے ہر سال اچھی فصل لینے کیلئے کھادوں کے متوازن اور متناسب استعمال کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے ‘ محکمہ زراعت پنجاب

غبان صغیرہ اور کیمیائی کھادوں کے استعمال سے پہلے باغات کی مٹی اور پتوں کا کیمیائی تجزیہ کرائیں ، ترجمان

ہفتہ 23 جنوری 2016 14:05

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔23 جنوری۔2016ء)محکمہ زراعت پنجاب نے کہا ہے کہ آم کے پودوں سے ہر سال اچھی فصل لینے کیلئے کھادوں کے متوازن اور متناسب استعمال کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے، آم کے پودوں کی کھاد کی ضروریا ت دوسرے پھلدار پودوں کے مقابلہ میں کم ہیں،پودوں کو کافی مقدار میں دیسی کھاد اور نائٹروجن، فاسفورس اور پوٹاشیم کی ضرورت ہوتی ہے اگر یہ کھادیں بروقت صحیح مقدار میں مہیا نہ کی جائیں تو ایک سال پھل آتا ہے اور دوسرے سال پھل بہت کم یا بالکل نہیں آتا۔

ترجمان کے مطابق باغبان عناصر صغیرہ اور کیمیائی کھادوں کے استعمال سے پہلے باغات کی مٹی اور پتوں کا کیمیائی تجزیہ کرائیں۔ عناصر صغیرہ اور کیمیائی کھادوں کی سفارش کردہ مقدار استعمال کریں۔

(جاری ہے)

عناصر صغیرہ کا استعمال براہ راست مٹی میں ڈال کر یا پودوں پر سپرے کی صورت میں کیا جا سکتاہے۔ عناصر صغیرہ اور کھادیں ڈالنے سے پودوں کے گھیرے میں پہلے ہلکی گوڈی کریں تاکہ پودے کی جڑیں زخمی نہ ہوں اور اس کے بعد کھاد کو پودوں کے پھیلاؤ تک بکھیر کر پانی لگا دیں۔

عناصرصغیرہ اور کیمیائی کھادیں ڈالتے وقت سفارش کردہ فاسفورس اور پوٹاش کی پوری مقدار اور نائٹروجنی کھاد کی پہلی قسط پھول آنے سے پہلے ڈالیں۔ تازہ گوبر کی کھاد کے استعمال سے پودوں کی جڑوں اور تنے پر دیمک کے حملے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے لہٰذا گوبر کی کھاد ہرگز نہ ڈالی جائے ۔کلراٹھی زمینوں میں یوریا کھاد کی بجائے امونیم سلفیٹ ڈالیں۔ کھاد اورپانی براہ راست تنے کو نہیں لگنا چاہیے۔